Saturday, April 27, 2024
spot_img

معجزہ

حفیظ نعمانی۔۔۔۔۔۔۔

مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی اپنی رنگارنگ فطرت کی وجہ سے ہر حلقہ میں محبوب رہے۔ ان کی بیٹی فرزانہ اعجاز نے ان کے نام آئے ہوئے وہ تمام خطوط شائع کردیئے جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ والد کی خواہش تھی۔ ان میں ہر طرح کے خطوط ہیں۔ اور قیمتی ذخیرہ ہے۔
ایک خط چودھری محمد علی رُدولوی کا ہے جو بہت مفصل ہے اور اس میں معجزہ کو تسلیم کرتے ہوئے ان کو ماننے میں تردّد کا اظہار کیا ہے جو حضور اکرمؐ سے منسوب ہے اور جن میں بے انتہا برکت کے واقعات نقل کئے گئے ہیں۔
چودھری صاحب رقمطراز ہیں کہ- مجھے ندامت بھی ہے اور افسوس بھی حتیٰ کہ بخاری پر ایراد کردی بعد کلام الباری الصحیح البخاری الغرض میں جاہل اس پر اعتراض کروں؟ ہاں اپنے شکوک بیان کر سکتا ہوں میں نے اُردو ترجمہ پڑھا ہے اور جو کچھ بھی دل میں ہے اس کو ظاہر کئے دیتا ہوں غنیمت ہے کہ پڑھے لکھے آدمی سے سابقہ پڑا ہے۔ یہ بھی مانتا ہوں کہ آپ کج بحث نہیں ہیں، اس لئے اُمید ہے کہ جہاں میری کج فہم بیانی عبارت کو گنجلک اور مفہوم کو گول مول کر دے گی، وہاں آپ لفظی گرفت کرنے کے بجائے میری امداد فرمائیں گے اور مافی الضمیر سمجھنے کی کوشش کریں گے۔ قرآن شریف میں کئی جگہ معجزہ کا ذکر ہے، فتح مکہ کی پیشین گوئی، غلبہ روم کی پیشین گوئی، خود قرآن کا معجزہ موجود ہے وغیرہ وغیرہ ان سب سے کون مسلمان انکار کرسکتا ہے، لیکن احادیث میں جب ایسے معجزے بیان ہوتے ہیں کہ دو آدمی کے کھانے میں بہت سے آدمی پیٹ بھر کھالیں یا کٹورہ بھر پانی سے تقریباً اسّی آدمی وضو کرلیں یا اسی قبیل کی اور حدیثیں، وہاں عقیدہ متزلزل ہوجاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ عرب والوں میں لکھنے کا رواج کم تھا اس لئے ان کا حافظہ قوی ہوتا تھا، یہ دلیل کچھ دل پر بیٹھتی نہیں، حالانکہ روز کا تجربہ ہے کہ اندھا راستہ خوب یاد رکھتا ہے۔
یونانی اطباء نبض سے مرض کو دریافت کرتے تھے جو ڈاکٹر بغیر آلات کے نہیں بتا پاتا کہ سب کو صحت کی قطعی دلیل ٹھہرانا سمجھ میں نہیں آتا…
خیر یہ امور تو آپ پڑھے لوگ جانیں۔ ہم تو صرف یہ جانتے ہیں کہ قرآن میں متعدد جگہ کہا گیا ہے کہ ’’معجزہ صرف خدا کے اختیار میں ہے‘‘ مختلف واقعات کے سلسلہ میں مختلف سورتوں میں اس طرح کا ارشاد موجود ہے۔
’’اور جن لوگوں کو معجزے دکھائے انہوں نے کم مانا‘‘
اب یہ تو مرحوم چودھری صاحب کے کاغذات سے ہی معلوم ہوسکے گا کہ مفتی رضا انصاری صاحب نے جواب میں کیا لکھا تھا۔ زیرنظر کتاب میں جواب کے جواب کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
معجزہ آج سے نہیں بہت پہلے سے تذکروں میں رہا ہے سرسیدؒ نے بھی انکار کیا تھا نیاز فتح پوری نے بھی مسلسل مضامین لکھے تھے۔
ہم نے اس مسئلہ میں ان محدثین سے بات کی ہے جن کا ہر وقت کا مشغلہ حدیث شریف ہے ان کا کہنا ہے کہ حضورؐ سے جتنے معجزے منسوب ہیں ان کی حیثیت یہ ہے کہ حضور اکرمؐ اس کا ذریعہ ہیں۔ اگر وہ قادر ہوتے تو دو آدمیوں کا کھانا دو سو کو کھلانے کے بعد جنگ خندق اور اس کے علاوہ بھی بھوک کی شدت کو کم کرنے کے لئے پیٹ سے پتھر نہ باندھتے۔
رابطہ عالم اسلامی نے کئی برس پہلے پوری دنیا کے عالموں سے ایک کتاب حضور اکرمؐ کی سیرت مبارکہ پر لکھنے کا مقابلہ کرایا تھا جس میں 171 عالموں اور مورخوں نے حصہ لیا عربی میں 84 ، اُردو میں 64، انگریزی میں 21 ، فرانسیسی میں ایک زبان اور ان میں جس کتاب کو پہلا انعام ملا وہ ہندوستان کے ایک عالم کی ہے جس کا نام ’’الرحیق المختوم‘‘ ہے اسکے صفحہ 234 پر لکھا ہے کہ ہجرت کے راستے میں مدینہ کے قریب پہونچنے کے بعد آپؐ کا گذر امّ معبد خزائینہ کے خیمہ سے ہوا۔ یہ ایک نمایاں اور توانا خاتون تھیں۔ ہاتھوں میں گھٹنے ڈالے بیٹھی رہتیں اور آنے جانے والوں کو کھلاتی پلاتی رہتی تھیں آپؐ نے ان سے پوچھا کہ پاس میں کچھ ہے؟ بولین ’’بخدا ہمارے پاس کچھ ہوتا تو آپ لوگوں کی میزبانی میں تنگی نہ ہوتی، بکریاں بھی دور دراز ہیں‘‘ اور یہ قحط کا زمانہ تھا۔
رسول اللہؐ نے دیکھا کہ خیمہ کے ایک گوشہ میں ایک بکری ہے۔ فرمایا ام معبد یہ بکری کیسی ہے؟ بولیں اسے کمزوری نے ریوڑ سے پیچھے چھوڑ رکھا ہے آپؐ نے دریافت کیا کہ اس میں کچھ دودھ ہے؟ بولیں وہ اس سے کہیں زیادہ کمزور ہے آپؐ نے فرمایا اجازت ہے کہ اسے دوہ لوں؟ بولیں میرے ماں باپ آپ پر قربان اگر تمہیں اس میں دودھ دکھائی دے رہا ہے تو ضرور دوہ لو۔ اس گفتگو کے بعد رسول اکرمؐ نے اس کے تھن پر ہاتھ پھیرا اللہ کا نام لیا اور دعا کی بکری نے پائوں پھیلادیئے تھن میںبھرپور دودھ اتر آیا۔ آپؐ نے ام معبدؓ سے ایک بڑا سا برتن لیا جو ایک جماعت کو آسودہ کر سکتا تھا۔ اور اس میں اتنا دوہا کہ جھاگ اوپر آگیا پھر ام معبدؓ کو بلایا وہ پی کر شکم سیر ہوگئیں تو اپنے ساتھیوں کو بلایا وہ سب بھی شکم سیر ہوگئے تو خود نوش فرمایا۔ پھر اسی برتن میں دوبارہ اتنا دودھ رہا کہ برتن بھر گیا۔
اس بھرے برتن کو ام معبد کے پاس چھوڑکر آپؐ آگے روانہ ہوگئے۔ تھوڑی ہی دیر گذری تھی کہ ان کے شوہر ابومعبدؓ اپنی کمزور بکریوں کو لے کر آئے دودھ دیکھا تو حیرت میں پڑ گئے پوچھا کہ یہ تمہارے پاس کہاں سے آیا؟ جبکہ بکریاں دور دراز تھیں اور گھر میں دودھ دینے والی بکری نہیں تھی بولی ’’بخدا کوئی بات نہیں سوائے اس کے کہ ہمارے پاس ایک بابرکت آدمی گذرا جس کی اِس روز ایسی بات تھی اور یہ اور یہ حال تھا‘‘ ابومعبدؓ نے کہا یہ تو وہی صاحب قریش معلوم ہوتے ہیں جنہیں قریش تلاش کررہے ہیں۔ اچھا ذرا اس کی کیفیت تو بیان کرو اس پر ام معبد نے نہایت دلکش انداز سے آپؐ کے اوصاف و کمالات کا ایسا نقشہ کھینچا کہ گویا سننے والا آپؐ کو اپنے سامنے دیکھ رہا ہے۔ (جاری)
Mobile No. 9984247500

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular