Tuesday, April 30, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

عرفان عابدی غازیپوری

کیا ہمارے اشک کی قیمت نہیں بولی گئی
کیوں ہمارے گا ئوں کی سڑکیں نہیں بدلی گئی
اب دہر میں کوئی بھی انسان مجھ کو نہ دکھا
یہ کسی کی سوچ ہے ہم سے نہیں سوچی گئی
خاتمہ پوری طرح انسانیت کا کب ہوا
بس ردا لاچار کی اوڑھے ہوئی سوتی گئی
ہے ابھی بھی عشق لیلا اور مجنوں کی طرح
وہ ہمارے نام پہ خود کی بلی چڑھتی گئی
کیا پتہ،اسکو میری،کیسی ادا،محبوب ہو
راہ میں تتلی کئی انداز سے اڑتی گئی
باہمی رنجش تو فرقہ خوب آپس میں لڑے
خون کے میزان میں قومیں میری تولی گئی
جی رہی ہے گر سیاست سر اٹھا کر تو جناب!
لاش بھی بہتی ندی میں شان سی تیری گئی
ماں اگر غصہ کرے تو بعد میں روٹھے نہیں
سخت ہے بنیاد پر اتنی نمی رکھی گئی
پھیک دو گھر سے حیا،بازار میں بکتے رہو
باپ کو گھر کے کسی کونے میں جا دیدی گئی
ہم بہت مجبور اپنے آپ میں تب سے ہوئے
جب لکیریں یار کی اغیا ر سے ملتی گئی
راہ میں کانٹیں بہت تھے،پائوں میرا پھول تھا
دھار سے خوشبو میان راہ میں لڑتی گئی
قتل پہلے بھی بہت آسان تھا اب بھی وہی
صورت قاتل حکومت کی طرح بدلی گئی
صاحب عرفان، غالب سے شکایت یہ کریں
کیوں غزل بے نام،تیرے نام سے جوڑی گئی

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular