Tuesday, April 30, 2024
spot_img

غزل

سید احمدسجاد عابدی

یہ سر شام جو گھنگھور گھٹا چھائی ہے
گیسوئے یار کے کھلنے کی خبر لائی ہے
کیا سے کیا ہو گیا اک آن میں موسم کا مزاج
اک قیامت بت طناز کی انگڑائی ہے
جس طرف اٹھتی ہے ہو جاتے ہیں بسمل کتنے
چشمِ محبوب نے قاتل کی ادا پائی ہے
کیا کوئی بہر خرام آیا ہے پھر گلشن میں
غنچہ و گُل کے چٹکنے کی صدا آئی ہے
کیسے ہو گی شب فرقت کی سحر ہوش نہیں
دل میں ہے یاد تری عالم تنہائی ہے
خواہش دید نہ کر تاب نظر پیدا کر
ورنہ تیری یہ تڑپ باعثِ رسوائی ہے
اب غزل میں نہیں سجادؔ رہا حسن و جمال
شہرت و زر کے لئے قافیہ پیمائی ہے

9005484442

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular