عارفہ مسعود عنبر
محبتوں کے تمہیں آسماں مبارک ہوں
زمانے بھر کی ہمیں تلحیاں مبارک ہوں
بھٹکتے ہیں ہم زمانے ميں کچھ نہیں ملتا
تمہیں وفا کی حسیں وادیاں مبارک ہوں
یہی بہت ہے ہمیں خار ہی میسّر ہیں
تمہیں گلوں کی ہنسی تتلیاں مبارک ہوں
ہمیں اندھیرے ہی راس آگےء تو کیا غم ہے
تمہیں چمکتی ہوئی بجلیاں مبارک ہوں
میں رنج و غم کے سمندر میں ڈوب جاؤں تو کیا
تمہیں خوشی کے حسیں استاں مبارک ہوں
رواں ہیں انکھوں سے آنسو تو کیا ہوا عنبر
اسے حیات کی گلکاریاں مبارک ہوں