Saturday, April 27, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

عرفان نعمانی جاہدی

.ظلمت میں نور دیکھنے والے نہیں رہے
یا پھر چراغوں میں ہی اجالے نہیں رہے
تاریخ اپنی بھول کے کہتے ہیں نامراد
افسوس ہم میں اب وہ جیالے نہیں رہے
دیمک جفا کی چاٹ رہی ہے کتاب زیست
جب سے محبتوں کے حوالے نہیں رہے
آقا کا خلق دیکھا تو اعدا کے ہاتھوں میں
تلوار و تیر خنجر و بھالے نہیں رہے
جن کو بہ طور سرمہ تری خاک پا ملی
ظلمت کے ان کی آنکھوں میں جالے نہیں رہے
پی پی کے جن سے کھلتے تھے کل باب معرفت
وہ ساغر و صراحی وہ پیالے نہیں رہے
عرفان کل تلک جو رہا کرتے تھے خاموش
ان لوگوں کی زبانوں پہ تالے نہیں رہے
باسنی ناگور راجستھان

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular