Sunday, April 28, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

اسمرتی رائے

کیا جانوں اثر ان پہ ہوا ہے کہ نہیں ہے
نالہ جسے کہئے وہ رسا ہے کہ نہیں ہے
ہو جائے گا یہ راز عیاں ظالموں اک دن
اک روز سمجھ لوگے خدا ہے کہ نہیں ہے
سر دھڑ سے اڑا کر کے وہ تکلیف کریں گے
کچھ خوں میں میرے رنگِ وفا ہے کہ نہیں ہے
کٹتے ہیں شب و روز اسی فکر میں اب تو
اپنا کوئی سائے کے سوا ہے کہ نہیں ہے
کہتے ہیں سزا زیست کو کیا جانیئے لیکن
راحت جسے سمجھیں ہیں قضا ہے کہ نہیں ہے
ہے دل کی ستم کش بھی ستم گر بھی یہی ہے
سو بار خرد نے یہ کہا ہے کہ نہیں ہے
جی چاہے ہے اک شمع جلا کر کے یہ دیکھوں
کچھ آج موافق وہ ہوا ہے کہ نہیں ہے
گر شورش، دوران تھمے تو میں یہ دیکھوں
کچھ دل میں لہو اب کے بچا ہے کہ نہیں ہے
غمخواروں کو اے دل نہ کبھی زخم دکھانا
کمبخت ٹٹولیں ہیں کہ ہرا ہے کہ نہیں ہے

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular