Sunday, April 28, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

 

فراز رضوی

خود اپنے آپ سے جب تک کہ آشنائی نہ تھی
تری خدائی میں میں نے شکست کھائی نہ تھی
سراب جاں کے تعاقب میں تشنہ کام رہے
فریب دشت خودی میں کہیںترائی نہ تھی
رگ حیات میں رہتا تھا وہ مگر مجھ پر
کسی نے شرک کی تہمت کبھی لگائی نہ تھی
دیا اسی سے جلتا ہے آفتاب کا روز
وہ دل کی آگ جو میں نے کبھی بجھائی نہ تھی
میں ساتھ ساتھ زمانے کے چل نہیں پایا
ہزار عیب سہی مجھ میں بے وفائ نہ تھی
وہ میری جرأت انکار کا نتیجہ تھا
کہ سرفرازی کو نیزے پہ خود تمائی نہ تھی
تھے عہد رفتہ سے پیوست سب مرے آثار
فرازؔ وہ جو خموشی تھی، بے نوائی نہ تھی

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular