9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
یحییٰ خان یوسف زئی
زخم بھی دیتے ہیں مرہم بھی لگا دیتے ہیں
ایک بیمار کو کیا خوب سزا دیتے ہیں
آپ دھنوان ہیں بازار چڑھا دیتے ہیں
ہم تو نادار ہیں ، دوکان بڑھا دیتے ہیں
تم نے جو باغ اجاڑے ہیں اُسی خاک سے ہم
کسی صحرا میں نئے دشت اُگا دیتے ہیں
ہم جنہیں ذوقِ مسیحائی ملا ہے صاحب
اپنے ارمانوں کو سولی پہ چڑھا دیتے ہیں
اپنے انجام سے واقف ہیں ہم اے ہم نفسوں
جانتے بوجھتے جلتی کو ہوا دیتے ہیں
اب تو آرام قیامت پہ ہے موقوف مگر
زندگی بھر کے یہ اعمال تھکا دیتے ہیں
Also read