Wednesday, May 1, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

سید توکل حسین نیر سلطانپوری

بدلی تھی گلستاں کی ہوا کوئی نہ بولا
ہر گل نے سنی میری صدا کوئی نہ بولا
کی چرخ نے جب ہم پہ جفا کوئی نہ بولا
تاروں نے سنی میری نوا کوئی نہ بولا
جب بات چھڑی ان کے مسیحا نفسی کی
ہر زخم جگر دل میں ہنسا کوئی نہ بولا
تقدیر گل و لالہ پہ روتی رہی شبنم
دامان سحر چاک ہوا کوئی نہ بولا
گل کی بھی زباں پہ تھی خموشی کا یہ عالم
کیا کچھ نہ گلستاں میں ہوا کوئی نہ بولا
جس وقت فغاں میری صبا خانوں میں پہنچی
کہنے کو ہر اک بت تھا خدا کوئی نہ بولا
تشریح کسی نے بھی نہ کی چین جبیں کی
پوچھاکئے ہم اپنی خطا کوئی نہ بولا
سننے کو سنی بزم نگاراں نے مری بات
لیکن زرہ شرم و حیا کوئی نہ بولا
جب دل کی گرہ کھلنے کی بات آگئی نیّر
بنتے تھے سبھی عقدہ کشا کوئی نہ بولا

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular