Wednesday, May 1, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

سید احمد سجاد عابدی

تبھی یہ جانا ہیں مقبول عام ہم کتنے
چلے سفر پہ تو دامن ہوئے ہیں نم کتنے
الجھ کے رہ گئے ہم اپنے ہی مسائل میں
تھے اپنی گیسوئے ہستی میں پیج و خم کتنے
ہیں راہ عشق میں پتھر بھی اور کانٹے بھی
کہ تھک کے بیٹھ گئے چل کے دو قدم کتنے
میں خود سے مقتل جاں میں ہوں برسر پیکار
مقابل اب بھی نجانے ہیں رنج و غم کتنے
اب ایسے دور کی تاریخ کا بھروسہ کیا
مورخوں کے بکے ہیں جہاں قلم کتنے
میں انکے سامنے سر خم کر ؤں تو کیسے کروں
تراشے جاتے ہیں بازار میں صنم کتنے
میں خود کو جان لوں پہلے تبھی بتاؤ گا
مرے وجود پہ خالق کے ہیں کرم کتنے

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular