Sunday, May 12, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

شانزہ خان

فلک سے ٹوٹے ستارے کا دکھ سمجھتے ہو؟
خود اپنی ذات سے ہارے کا دکھ سمجھتے ہو؟
شجر لگانے پہ دریا نے ایک بات کہی
تمھی تو ہو جو کنارے کا دکھ سمجھتے ہو
تمہیں حساب پہ ہے کتنی دسترس لیکن
محبتوں میں خسارے کا دکھ سمجھتے ہو؟
ہمارے ہنسنے پہ تم رو دیے ، تو ظاہر ہے
دلوں کو چیرتے آرے کا دکھ سمجھتے ہو
ہمارا اس سے بچھڑنے کا دکھ سمجھ لو گے؟
سحر سے ڈرتے ستارے کا دکھ سمجھتے ہو؟
پھنسا ہوا ہے ٹریفک کی بھیڑ میں وہ جہاں
وہاں کے سرخ اشارے کا دکھ سمجھتے ہو؟
لاہورپاکستان

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular