Saturday, May 11, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldشجاعت زورِ بازو ہی نہیں بلکہ اطاعت بھی ہے

شجاعت زورِ بازو ہی نہیں بلکہ اطاعت بھی ہے

چار محرم  کربلا انسان سازی کی درسگاہ

آج ہی کا دن وہ دن ہے جب یزید کی افواج نے دریا کے کنارے سے امام حسینؑ کے خیموں کو ہٹانے کو کہا، یہ کہنا تھا کہ حسین کا شیر عباس بپھر گیا، یزید کا لشکر کانپ گیا، حسین نے بہن سے کہا کہ ہم کئی بار عباسؑ کو روک چکے ہیں اب تمہاری باری ہے، جناب زینب ؑ امام کا اشارہ سمجھ گئیں انہوں نے فضہ کی طرف دیکھا ماں کی کنیز کو سمجھنے میں دیر نہ لگی، وہ باہر آئیں اور عباس کو بہن کے یاد کرنے کی خبر سنائی۔ باب العلم کے فرزند کو بہن کی منشاء سمجھنے میں ایک لمحہ بھی نہ لگا، انہوں نے تلوار کی نوک سے زمین پر لکیر کھینچی اور یزید کی فوج سے کہا کہ جب تک میں واپس نہ آجائوں کوئی اس کے قریب بھی نہ آئے، دشمن فوج تو پہلے سے ہی حسینؑ کے بپھرے ہوئے شیر کی تاب نہ لاسکی تھی وہ جہاں تھی وہیں ٹھہر گئی۔ عباس خیمے میں آئے بہن نے انکی طرف حسرت بھری نگاہوں سے دیکھا عباس نے تلوار زانو پر رکھی اور دو ٹکڑے کر اُسے بہن کے قدموں میں ڈال دیا، اور اسی کے ساتھ حضرت عباس نے شجاعت کی معنیٰ بدل دیئے ابھی تک سمجھاجاتا تھا کہ شجاعت جنگ میں زیادہ سے زیادہ لوگوں پر غالب آجانے یا زیادہ سے زیادہ لوگوں کے سر قلم کردینے کا نام ہے، لیکن عباس نے بتایا کہ اصل شجاعت زورِ بازو نہیںبلکہ نفس پر قابو کا نام ہے ،جوش کا ہوش پر غالب آنا شجاعت نہیں بلکہ اطاعت کے آگے اپنی طاقت پر قابو رکھنا اصل شجاعت ہے، انہوں نے اپنے اس عمل سے بتایا کہ ہم جس کی اطاعت کرتے ہیں ان کا منشاء اصل ہے اس کے آگے اپنا جوش و ولولہ کوئی معنیٰ نہیں رکھتا۔ اطاعت کا مطلب ہی یہ ہے کہ جس کی اطاعت کی جائے اس کی منشاء کے مطابق عمل ہو۔
اگر یہ درس کربلا کے میدان سے حسین کے عزاداروں تک پہونچ گیا ہے تو ان سب پر لازم ہے کہ وہ اپنے مرجع کی اطاعت میں اپنی چاہت کو قربان کردے۔ سیستانی صاحب نے فرمایا کہ اہل سنت ہمارے بھائی نہیں بلکہ ہماری جان ہیں۔ ایسے ہی خامنہ ای صاحب نے فرمایا کہ قرآن کا حکم ہے کہ تمام امت مسلمہ اتحاد کے ساتھ رہیں، یہ دشمن کی سازش ہے کہ مسلمانوں کو آپس میںاُلجھاکر رکھا جائے، ایک فرقہ دوسرے فرقے کو کافر کہے، ایک دوسرے پر لعنت کرے، یہ وہی چیز ہے جو دشمن چاہتا ہے۔
کربلا کا ایک پیغام یہ بھی ہے کہ مخالف جماعتوں کو اپنے حسن اخلاق، ذکر حسین، کربلا کے حقیقی پیغام سے متاثر کر اپنے قریب آنے پر مجبور کریں نہ کہ آنے والوں کیلئے بھی راستے دشوار کردیں۔ ہم ایسا بھی کرسکتے ہیں کہ محرم کے دس دن وکٹوریہ اسٹریٹ پر جہاں تک ممکن ہو آنے جانے والوں کے لئے دشواری کا سبب نہ بنیں کیونکہ یہ کسی سیاسی جماعت کا مظاہرہ نہیں بلکہ حسین مظلوم کا ماتم ہے اس لئے کچھ تو فرق ہونا ہی چاہئے دوسروں کے سڑک گھیرنے پر اور حسینی عزادار کے سڑک استعمال کرنے پر ۔ یاد رکھیں شر پھیلانے والے نہ آپ کے ہیں اور نہ حسین ؑ کے۔ ایسے بنیں کہ مولا بھی کہیں یہ ہمارا شیعہ ہے۔

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular