Sunday, April 28, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldسارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

عظمت علی

آج پوری کائنات میں تقریبا ۱۹۶؍ممالک پائے جاتے ہیں ۔ہر ایک کی الگ الگ خاصیت ہے ۔جن کی وجہ سے وہ جانے پہچانے جاتے ہیں ۔انہیں میں سے ایک ہندوستان بھی ہے ۔یہ ملک ۱۹۴۷ء میں تقسیم ہونے کے باوجود دنیا کی دوسری سب بڑی تعدا دکا ملک شمار ہوتا ہے ۔اس میں کچھ ایسی امتیازی خاصتیں پائی جاتی ہیں جو دیگر ممالک میں نہیں ہیں ۔اس وقت بہت سے ایسے چھوٹے چھوٹے ممالک ہیں جہاں امن و امان کا کوئی گزربسر نہیں ہے ۔بلکہ دہشت گردی اور معصوم انسانوں کاقتل عام ہوتا رہتاہے اور حکومت تماشائی بنی رہتی ہے ۔جبکہ ہمارے یہاں کثیر تعداد ہونے کے ساتھ ساتھ ہر جگہ چین و سکون کی فضا نظر آتی ہے ۔جہاں امیر اپنے دولت کدہ میں رات گزارتا ہے وہیں ایک فقیر اور فاقہ کش بھی آسمان تلے سڑک کنارے بے خوف سوجاتا ہے ۔
ہمارے پیارے وطن میں جہاں کثیر تعداد ہے وہیں مختلف اقوام ومذاہب بھی وجود رکھتے ہیں اور آئین ہند کے مطابق ہر مذہب کو اپنے رسومات اداکرنے کی مکمل اجازت حاصل ہے ۔مسلمان، ہندو، سکھ اورعیسائی اپنے اپنے مذہبی فرائض کو بخوشی انجام دیتے ہیں ۔جبکہ دنیا میں بہت سے ایسے ممالک ہیں جہاں اقلیتوں کو اپنے مذہب اور دینی رسومات کو آزادانہ انجام دینے کی اجازت نہیں ہے۔
جس طرح عرب مہان نوازی میں مشہور زمانہ ہیں اسی طرح ہمارے یہاں بھی مہمان حضرات کو بہت ہی عزت واکرام سے نوازا جاتا ہے ۔بلکہ بعض لوگ تو انہیں دیوتا اور بھگوان کے مثل مانتے ہیں ۔حالانکہ اس وقت روئے زمین پر ایسا ملک بھی وجود رکھتا ہے جہاں کی چوکھٹ پر ہی باعزت مہمانوں کی عز ت سے کھلواڑ کیاجاتاہے۔
ہمارے ہندوستان کی سب سے اہم خاصیت یہ ہے کہ یہاں ہر قسم کے افرادکا گزر بسر ہے ۔غریب سو دو سو روپیہ بھی کمائے تو وہ شکم سیر ہوکر اطمینان کی نیند سوجاتاہےاور امیر ہزاروں روپیہ حاصل کرے تو وہ بھی خوشحالی سے شب گزارلیتاہے ۔اس کے برخلاف فی الوقت ایسے ممالک بھی موجود ہیں جہاں غریبوں کی زندگی مشکل سے کٹ رہی ہے تو رئیس افراد کی پوری زندگی ایک کاش پر ختم ہوجاتی ہے کہ اے کاش ! کوئی دن سرور کا بھی گزر جاتا !
جہاں بھارت اپنے دامن میں اتنے سارے کمالات سموئے ہوئے ہے وہیں کچھ برائیاں بھی ہیں منجملہ رشوت خوری، کالادھن اور سب سے اہم اہل علم وفن کی ناقدری ہے۔ جس کے باعث اہل فن کی ایک بھاری تعداد ترک وطن کرکے دیگر ممالک میں پناہ لے رہی ہے اور وہ اپنی لیاقت سے ان ممالک کے نام پر چار چاند لگارہے ہیں اور پھر یہ ہوتاہے کہ خون پسنیہ کسی اور کا اور طمغہ کسی اور کے نا م !
اگر رشوت خوری اور کالادھن جیسے عظیم جرائم پر سر کار روک تھام لگادے تو ہر ہندوستانی کے دل کی یہی آواز ہوگی:
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبل ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular