Friday, May 10, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldدبستانِ مر شد آباد کا ایک معتبرشاعر:میر با قر مخلص ؔمر شد...

دبستانِ مر شد آباد کا ایک معتبرشاعر:میر با قر مخلص ؔمر شد آبادی

[email protected]

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 سیدہ جنیفررضوی
میر با قر مخلصؔ مر شد آبادی مر شد آبادکے ممتاز شعراء میں سے ایک ہے ۔ ان کا شما ر اپنے زمانے کے فارسی ، اردو کے نامور شعراء میں ہوتا ہے ۔ یہ بیک وقت فارسی اور اردو دونو ں زبانوں میں شاعری کر تے تھے ۔  فارسی میں ’’ خرم ‘‘ اور اردو  میں ـ ـ ــــ ــــــ’’مــخلـص‘‘تخلص کر تے تھے ۔ اسی وجہ سے ان کا نام فارسی کے شعراء اور اردو کے شعراء کی فہرست میں آتا ہے ۔
یو سف علی خا ں کے ’’ تذ کرہ شعرائے فارسی ‘‘  کے مطابق مخلص کی پیدائش ۱۷۲۱ ؁ء اور ۱۷۴۰؁ ء کے درمیان مر شد آبادمیں ہو ئی۔ اور ۱۷۹۲؁ ء میں مر شد آباد میں ہی انتقا ل کیا۔ ان کے والد کا نام مخلص علی خان تھا ، جو نواب علی وردی خان کے بڑے بھائی حاجی امداد حسین کے دا ماد تھے ۔ مخلص مر شد آبادی کی تا ریخ پیدائش کے بارے میں مؤرخین خاموش نظر آتے ہیں ۔ان کے والد کے نام کے متعلق بھی تذکروں میں مختلف روایتیں آتی ہیں ۔
تذکرہ  ٔشو رش میں غلام حسین شو رش نے اور تذکرہ ٔ  عشقی کے مؤ لف ابوالحسن عشقی  نے لکھا ہے کہ مخلص عابد علی خان کے بیٹے اور مخلص علی خان کے سگے بھائی تھے ۔ اشیر نگر نے بھی ’’یاد گار شعراء‘‘ میں اسی قول کو تر جیح دی ہے ۔ تذکروں میں مختلف روایات کی بنا پر ڈاکٹر عبدالرؤف نے یہ و ضاحت کی ہے کہ مخلص مر شد آبادی کے والد کا نام عابد علی خاں اورخطاب مخلص علی خان تھا ۔ مخلص نے اپنے والد سے محبت کی  وجہ سے ان کے خطاب کوشاعری میں اپنا تخلص بنا یا ۔
میر با قر مخلص مر شد آبادی کے بار ے میں مؤرخین کے نظریات  :۔
  طبقات الشعرائے ہند میں ہے کہ
’’وہ جو ان خو بصورت تھا ، تمام ہم  عصروں میںبمتزلہ جو ہر کے کشادہ  رو، طبع یکساں ، خوش شوں تھا ۔ اس کا ایک دیوان  ’’ لبر یز عشق ‘‘ بھی ہے ‘‘
مجموعئہ نعز کے مولف قدرت اللہ قاسم لکھتے ہیں کہ
’’از عمدہ زاویا ہائے آ ں دیار،وبسیار صا حب اقتدار آں بود۔ وازہر کس بمودت و مر وت آ مد و مر د مے می نمود ‘‘
   تر جمہ : مر شد آباد کے عظیم جو ہروں میںسے ایک جو ہر تھا ۔ صا حب مال و دولت تھا ۔ ہرکسی کے ساتھ محبت و نر می  سے پیش آ تا تھا ۔ ایسا با اخلاق ہم نے کبھی نہیں دیکھا ۔
تذکرہ مسرت افزا کے مطابق :۔
مخلص مر شد آبادی ایک خو بصو رت شکل و شبا ہت کے ساتھ ا چھی شاعری کر تا تھا ۔ اس کے اشعار لفظی و معنوی خو بیوں سے آراستہ ہوتے ۔ فکر وفن کے معیار پر کھرے اترتے ۔ زمانے کے حا لات کے پیش نظر محبوباؤ ں اور معشوقاو ٔ ں کا تذکرہ کثرت سے کرتے رہتے ۔
  تذکرہ گلشن ہند میں مر زا علی لطف لکھتے ہیں :۔
’’جوان ، خنداں رو ، کشادہ پیشانی ، ہمشہ خوش وقت اور خوش زندگانی ۔ بنگالے میں بہت کیفیت کے ساتھ انہوں نے گزر کی ہے ۔  اوقات بیشترعیش و کامرانی میں بسر کی ہے۔ شب و روز عیش وعشرت سے کام تھا اور رات دن  وقف احباب گر دن صراحی و جام تھا ۔ زبان ریختہ میں انہو ں نے بہت کچھ کہا ہے ۔ چنانچہ دیوان  بطوراساتذہ تر تیب بھی دیا ہے ۔ لیکن کثرت عیش کی وجہ سے دھیان نہیں رہا ۔ کلام کہیں کا کہیں ہو گیا ‘‘
اردو و فارسی کے سبھی تذکروں میں  ان کا ذکر بڑی عظمت کے ساتھ کیا گیا ہے ۔اس سے پتہ چلتا  ہے کہ دبستان مر شد آباد  ، دہلی اور دکن سے دور ہو نے کے باوجود بھی اپنے نا مو ر شعراء و فضلا کی وجہ سے علمی و ادبی حلقو ں میں مقبولیت رکھتا تھا ۔ تذکرہ نگاروں نے مرشدآباد کی علمی انجمن کے در خشندہ ماہ  ونجوم کو بڑی عزت کے ساتھ یاد کیا ہے ۔
   میر با قر مخلص مر شد آبادی کی ادبی حیثیت   :
میر با قر مخلص مر شد آبادی کا شاعری میں بڑا اونچا مقام ہے  یہ مر زا مظہر جان جاناں کے شاگرد ہیں ۔ ہیبت قلی خاں حسرت سے اصلاح لیتے تھے ۔ انہیں  اپنے استاد حسرت مر شد آبادی سے کا فی لگاو ٔ  تھا ۔ اپنے استادکی محبت میں کہتے ہیں کہ
 دیکھے و سنے ہیں بہت شعر ا لیکن
 حسرت سے نہیں ہیں کہیں اشعار کسو کے
صا حب تذکرہ گل رعنا کہتے ہیں کہ ۱۱۸۱ ھ ؁  میں میر با قر مخلص مر شد آباد ی کا عظیم آباد جا نا ہوا۔ ان کے عظیم آباد جا نے سے وہاں کے علمی و ادبی حلقوں میں جو ش و جنو ن آگیا ۔ حلقہ بہ حلقہ لو گ ان کی شاعری سننے اور اصلاح لینے آتے ۔ وہاں کے بڑے بڑے ماہرین فن نے انہیں شعر و ادب میں اپنا استاد تسلیم کیا ۔
صاحب گل رعنا کے قول کے بعد ہم با آسانی کہہ سکتے ہیں کہ دہلی میں ولی کی آمد جو اہمیت رکھتی ہے وہی اہمیت میر با قر مخلص مرشد آبادی کی عظیم آباد کی آمدرکھتی ہے۔ ولی کے دہلی آنے سے دہلی میں اردو شعر و سخن کو فروع ملا ویسے ہی عظیم آباد میں میر با قر مخلص مرشدآبادی کے جانے سے علمی و ادبی محفلوں میں رو نقیں آئیں ۔
میر با قر مخلص مر شد آبادی کا ایک دیوان بھی ہے۔ جس میں نعت، منقبت ، مر ثیے ، سلام اور ۲۲۹ عزلیں ہیں ۔
ڈاکٹر عبد الرؤف نے میر با قر مخلص مر شد آبادی کے دیوان کو تر تیب دیا ہے ۔
میر با قر مخلص مر شد آبادی کو عر بی ، فارسی ، دکنی اور اردو زبان پر بڑی دسترس حاصل تھی ۔ بعض تذکرہ نگاروں کے مطابق علاقائی زبان کے ساتھ انہیں تر کی زبان بھی آتی تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے زمانے کے نا مور شعرا ء کے کلام کو بغور مطالعہ کیا تھا ۔ اسی لئے مخلص کے کلام میں فنی خصو صیات کا  پورا  التزام بر تا گیا ہے ۔
  میر با قر مخلص مر شد آبادی کی غزل گو ئی
مخلص ؔنے اپنے زمانے کے اساتذہ فن کے کلام کو بغور مطالعہ کیا تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ اس زمانے کے نامور شعراء کے کلام کے وزن اور زمین پر مخلصؔ نے بھی  غزلیں کہی ہیں   ؎
   مظہر جان جاناں کا شعر  ؎
  یہ حسرت رہ گئی کس کس مزے سے زندگی کرتے
اگر ہوتا چمن اپنا ، گل اپنا ، باغباں اپنا
میر با قر مخلص مر شد آبادی کا شعر   ؎
  تمنارہ گئی دل میں کیا کیا ہم خو شی کر تے
 اگر ہو تا رفیق اپنا ، دیاراپنا  ، نگار ا پنا
مومن خاں مو من کا شعر   ؎
  تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہو تا
مخلص مر شد آبادی کا شعر   ؎
نہ ہوا وہ کسو طرح اپنا
ہم نے کیا کیا نہ ہا ئے کر دیکھا
خواجہ میر درد    ؎
رات مجلس میں تیرے حسن کے شعلے کے حضور
 شمع کے منہ پردیکھا کہیںحسن نہ تھا
مخلص مر شد آبادی کا شعر   ؎
 بار ہا میں تیرے چہرے کی تجلی کے حضور
روئے خور شیدپہ دیکھا تو کہیں نور نہ تھا
شعر و سخن کے اساتذہ کے تتبع کے سا تھ مخلص نے اپنے کلام میں فنی خصوصیات کا بھی بھر پور خیا ل رکھا ہے ۔ کوئی بھی شعراء اس وقت تک مقبو لیت نہیں حاصل کر سکتا جب تک اسے ضا ئع و بدئع لفظی و معنوی سے آراستہ نہ کیا جا ئے ۔ ایک نامو ر شاعر ہو نے کی حیثیت سے مخلص کو ان کی اہمیت کا پتہ تھا ۔ ضائع و بد ئع و معنوی کی ڈھیروں مثالیں مخلص کے کلام میں مل جا تی ہیں ۔
حسن تعلیل :
گلزار سے یہ کون ساگل ہا ئے اٹھ گیا
  لا لہ کا دل فراق سے ہے داغ داغ آج
 آ تا ہے کونسا یہ گل اندام باغ میں
 جھک جھک سلام کر تی ہیں پھو لو ں کی ڈالیاں
تلمیح  کے اشعار
  یو سف دل کو بغل میں لیے جو پھر تے ہو
کیا زلیخہ سا خریدارکو ئی دیکھا ہے
    سہل ممتنع
 نہ دریغ اپنی جان پر آئی
 نہ شکا یت زبان پر آئی
 نہ اکیلے  ہی ہم ہو ئے بسمل
 یہ بلا تو جہاں پرآئی
میر با قر مخلص مر شد آبادی کی غزل گوئی پر تبصرہ کر تے ہو ئے ڈاکٹر عبدالرؤ  ف کہتے ہیں کہ مخلص کی شاعری میں خلش عشق کی ترجمانی ہے ۔ جذب محبت اور شو رش کی جولانی جو مخلص کے حصے میں آ ئی ہے وہ  انہیںمر نے کے بعد بھی چین نہیں دیتی ہے  ؎
مر گیا میں پر چین نہیں تہہ خا ک ہنوز
 یعنی کر تا ہوں گربیاں ، کفن چاک  ہنوز
مر نے کے بعد بھی نہیں ہو تا ہے ان کو آرام
  یہ دل جلے سب بے چین ہیں کفن میں
  جگر مراد آبادی ، حسرت مو ہانی اور غالب کے تصور عشق اور عاشق کی تڑپ جیسا تصور مخلص کے یہاں نہیں ملتا ۔ یہ حضرات عشق و محبت میں زندگی بھر تڑپتے رہتے ہیں مگر مخلص کو مر نے کے بعد بھی محبت کی دلکشی اور عشق کی حلاوت تڑ پا تی ہے  ۔مخلص کا ماننا ہے کہ عاشق اگر سچا ہے تو عشق کی روشنی جو تڑپنے سے ملی ہے وہی اس کے قبر اور مزار کو روشن کر دے گی ۔ دنیا وی شمع اور چراغ کی ضرورت ہی کیا ہے ۔
چراغ اے غمگساروکیا ہے حا جت میری تر بت
پر کیا ہے آہ کے شعلے کو میں نے شمع مزار اپنا
قلی قطب شاہ کی شاعری کا اثر بھی مخلص کے یہاںملتاہے ۔ جس طرح قلی قطب شاہ نے حسینوں کی جھر مٹ رہتے ہوئے ان کی ناز برداریاںکی ہیں ویسے ہی مخلص کو بھی ناز برداری کا فن  اچھا آتا ہے ۔ قلی قطب شاہ کے یہاں جیسے حسینوں کے ذکر کے ساتھ حضرت علی اور اہل بیت کا ذکر ملتا ہے ۔ اسی طرح مخلص کے یہاں بھی خوبسورت عورتوں کے ذکر کے ساتھ حضرت علی اور اہل بیت کا ذکر ملتا ہے اس طرح ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ حسینوں اور ناز نین اداو ٔ ں کی سرخروئی حا صل کرنے میں مخلص ، قلی قطب شاہ سے بھی ایک قدم آگے ہے ۔
   مخلص کہتے ہیں  ؎
  تیرے عتاب میں ہے لطف سے بھی زیادہ مزہ
 کہ قند سے بھی میٹھی ہے پیا تیری گا لی
 انہیں کے اشک سے ہے تازگی گلستاں کی
اڑانہ باغ سے تو بلبلوں کو اے مالی
  نہیں ہے خوف مجھے مکر سے زمانے کی
کہ ہے ہمیشہ سے مخلص علی ترا والی
میر با قر مخلص مر شد آبادی کے عشقیہ مضا مین اور سہل ترین اور معنی آفرین انداز بیاں کی وجہ سے ڈاکٹرعبدالراؤف نے اسے اپنے زمانے کا مو من اور حسرت مو ہا نی قرار دیا ہے ۔ دبستان مر شد آباد کے خزانے میںاس نایاب مو تی  کے علاوہ اور بھی بیش قیمت شعرو ادب کے لعل و جو اہر ہیں ۔ جنہیں علم و ادب کے جو ہری تلاش کر رہے ہیں ۔
ریسرچ اسکالرشعبہ عربی فارسی اردو اینڈ اسلامک اسٹڈیزویزا بھارتی شانتی نکیتن مغربی بنگال
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular