حق کا ساتھ دینے کی اُمید اوروہ بھی ان سے؟

0
1776
9415018288

بس اسی کا ڈر تھا، کیچڑ میں ڈھیلا پھینکا جائے گا تو کیچڑ ہی اپنی طرف بھی واپس آئے گی۔ گذشتہ سات سال سے بس یہی ہورہا ہے جس نے جس کے خلاف جو چاہا لکھ دیا، الزام تراشی کردی، بہتان لگادیا۔ آیت اللہ حمید الحسن صاحب نے ابھی گذشتہ جمعہ کے اپنے تاریخی مضمون میں سوشل میڈیا پر کھیلنے والے ایسے افراد کی کیا بہتر تصویر کشی کی ہے کہ ’’آج کل انٹرنیٹ پر بہت آسان ہے جس کے لئے جو چاہا لکھ دیا، دوسرے الفاظ میں انٹرنیٹ شیروں کی کچھار نہیں بزدلوں کی مانڈگھپا کی طرح ہوگیا ہے۔ کسی بھی تحقیق کی ضرورت نہیں، ہم کہیں بالکل تنہا بیٹھے ہیں، انگلیاں چلیں اور ہم عالمی مجمع میں آگئے، جو چاہا لکھ دیا، نشر کردیا اور پھر موبائل بند اور پھر کسی غار میں غائب۔ اس لکھ دینے میں، اسے کہہ دینے میں، اس الزام تراشی میں، کیا ضرورت کسی تحقیق کسی ثبوت کی کسی سند کی؟ اپنے احساس کمتری یا اپنی حسد کے پھپھولے ہی تو پھوڑنا ہیں‘‘ آیت اللہ کے قلم سے لکھے ہوئے یہ چند الفاظ پورے معاشرے میں پھیلے اختلافات کی تہہ میں جانے کیلئے کافی ہیں۔ آج مطالبہ کیا جارہا ہے کہ آفتاب شریعت مولانا کلب جواد صاحب کے خلاف جو بے بنیاد، بے ہودہ، جھوٹے الزامات لگائے جارہے ہیں اس کی سب کو مذمت کرنی چاہئے، حق کا ساتھ دینا چاہئے، جھوٹ کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے، یقینا کرنی چاہئے، پرزور طریقے سے کرنی چاہئے، ایسے وقت میں سب کو اپنے ذاتی اختلافات بھول کر متحد ہوکر ایسے عناصر کی نہ صرف پرزور مذمت کرنی چاہئے بلکہ ایسے افراد کے خلاف سخت سزا کا مطالبہ بھی کرنا چاہئے جس سے پھر کوئی کسی معصوم کے خلاف ایسے بے بنیاد، بے ہودہ، جھوٹے الزامات لگانے کی ہمت بھی نہ کرسکے۔ لیکن کون کرے گا؟ یہ شہر تو منافقوں کا شہر ہے، بزدلوں کا شہر ہے، موقع پرستوں کا شہر ہے، ہم نے اسی شہر میں حکومت بدلنے کے ساتھ ’حسینی ٹائیگرس ‘کو ’گورکشک ‘بنتے دیکھا ہے، ہم نے اسی شہر میں میر انیسؔ کی مزار کو آباد نہ ہونے والے افراد کی حمایت میںلوگوں کو دیکھا ہے، ہم نے اسی شہر میں مولانا جابر صاحب کو حق کی آواز بلند کرنے پر یک و تنہا دیکھا ہے، ہم نے اسی شہر میں مسجد نور محل پر بہتان لگنے کے باوجود مسجد کے گروپ پرایسی خاموشی دیکھی جیسے سروں پر طائر بیٹھے ہوں(Pin Drop Silence)، ہم نے توشر انگیز شمولیت والے اصلاح گروپ پر ان مولویوں پر بھی موت کا سناٹا دیکھا ہے جنہوں نے نہ صرف مسجد نور محل میں عشرہ پڑھا بلکہ کئی جمعہ کی نماز بھی پڑھائی، ایسے لوگوں سے آفتاب شریعت مولانا کلب جواد صاحب کے حمایتی یہ اُمید کررہے ہیں کہ وہ ظلم اور جھوٹ کے خلاف آواز بلند کریں اور حق کا ساتھ دیں۔ یاد رکھیں دنیا میں جتنی برائیاں ہیں اس کے ذمہ دار برے لوگ نہیں بلکہ وہ اچھے لوگ ہیں جو اپنے آپ کو اچھا سمجھتے ہیں اور چند برے لوگوں کی برائی پر خاموش رہ کر ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ زیارتِ وارثہ میں تین لعنتوں میں دو تو سمجھ میں آتی تھی لیکن تیسری سے آج آشنا ہوئے۔ ان پر اللہ کی لعنت جنہوں نے ظلم کیا دوسرے ان پر لعنت جنہوں نے ظلم کرتے دیکھا تیسری لعنت کس کے لئے اس کا مفہوم ہم آج زیادہ بہتر سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔لعن الله امة سمعت بذلك فرضيت به (ان پر بھی اللہ کی لعنت ہو جنہوں نے سنا اور راضی رہے)
٭٭٭

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here