Thursday, May 2, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldآخر کربلا ہے کیا؟

آخر کربلا ہے کیا؟

 

پانچ  محرم کربلا انسان سازی کی درسگاہ

’’1400 سال پہلے ہونے والی کربلا کی گونج اس کی آواز آج بھی ویسے ہی باقی ہے۔ جبکہ اس کا ذکر کل ممنوع تھا کل اس کے ذکر میں بہت سختیاں تھیں لیکن اس کا ذکر کرنے میں لوگوں نے اپنی جان کی پرواہ نہیں کی اور کربلا کا ذکر کرتے رہے کیونکہ:-
کربلا ایک علامت ہے انسانیت کی
کربلا ایک علامت ہے احتجاج کی
کربلا ایک علامت ہے انقلاب کی
کربلا ایک علامت ہے ظلم اور جبر کے خلاف اپنا احتجاج رقم کرنے کی
کربلا ایک علامت ہے تبدیلی کی
کربلا ایک علامت ہے صداقت اور انصاف کی ،حفاظت کی
کربلا کوئی ایک چھوٹی سی جنگ نہیں جو ایک دن میںانجام پاگئی، کچھ لوگ شہید ہوگئے کچھ لوگ بظاہر کامیاب ہوگئے۔ کربلا نے جو تاریخ رقم کی یہ تاریخ ہمیشہ ہمارے سامنے ہر موقع پر ہماری رہنمائی کیلئے ہے ایسا نہیں ہے کہ کربلا کی یہ تاریخ ہم کبھی بھول گئے، کربلا کی یہ تاریخ کسی ایک فرقے ایک طبقے تک محدود نہیں ہے۔‘‘
کربلا کے بارے میںصحیح طرح سے نہ میں خود سمجھ پاتا اور نہ کسی اور کو سمجھا پاتا اگر محرم کی فوٹو نمائش میں پروفیسر شارب ردولوی صاحب کی چند منٹ کی بیحد مختصر مندرجہ بالا تقریر نہ سنی ہوتی۔
لیکن ہم جب ان کے اس ذکر کے ذیل میں کربلا کو آج کے زبانی جمع خرچ ماہر خطابت ذاکرین کے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں تو بظاہر لگتا ہے کہ کربلا میں یہ کوئی صفات نہیںپائی جاتی اگر انہوں نے کربلا کی یہ ساری صفات سے ہمیںآشنا کرایا ہوتا تو آج سب سے زیادہ انسانیت ہمارے یہاں پائی جاتی نہ کہ یہ حصہ داری مدر ٹریسہ اور جماعت اسلامی کے نام ہوتی، اگر کربلا احتجاج کی علامت ہے ،ٹھیک سے سمجھایا گیا ہوتا تو حکومت بدلنے کے ساتھ’ حسینی ٹائیگر ز‘ ’گورکشک‘ نہ بن گئے ہوتے، اگر کربلا انقلاب، ظلم اور جبر کے خلاف اپنا احتجاج رقم کرنے کی علامت ٹھیک سے سمجھائی گئی ہوتی تو ہم مندروں میں آرتی اور گھنٹے بجانے کے ساتھ نہ گائے کو راکھی باندھتے دکھائی دیتے اور نہ ہی وقف کی زمین پر مندر بنوانے کو اتاولے ہوتے۔
کربلا علامت ہے ایثار اور قربانی کی جسے کربلا والوںنے اپنے عمل سے بتایا جس کا ثبوت کربلا کے میدان میں جناب زینب ؑ نے اپنے بچوں کو قربان کرکے دیا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ایک خاتون کیلئے دنیا میں جو سب سے زیادہ پیاری چیز ہے وہ اس کی اولاد، اس سے زیادہ دنیا میں اسے کوئی پیارا نہیں، لیکن کربلا کے میدان سے جناب زینب ؑ نے یہ درس دیا کہ اگر مقصد عظیم ہو تو اس کے آگے کوئی پیاری سے پیاری چیز بھی پیاری نہیں۔ آج آپ دن بھر اس کا ذکر سنیں گے اور سن کر خوب گریہ کریں گے لیکن یاد رکھیں صرف گریہ ہی کربلا کا مقصد نہیں گریہ تو علامت ہے آپ کے سینے میں دل کے دھڑکنے کی ،آپ کے زندہ رہنے کی، محبت کا تقاضہ ہے کہ آپ جس سے محبت کریں اس کے غم میں آپ کی آنکھوں سے بے ساختہ آنسو چھلک آئیں لیکن کربلا ہمارے لئے ایک درسگاہ ہے، اسے نہ بھولیں اتنی عظیم قربانیاں یوں ہی نہیں دی گئیں اس کے مقصد کو ضائع نہ ہونے دیں اسے باقی رکھیں۔

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular