Monday, May 13, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldانسان کو بیدار تو ہو لینے دو ہر قوم...

انسان کو بیدار تو ہو لینے دو ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین ؑ

نو محرم  کربلا انسان سازی کی درسگاہ

1400 برسوں سے ہم کربلا کا مسلسل ذکر کررہے ہیں ہزاروں ذاکرین اپنی بصیرت افروز تقریر سے ہمیں ہر روزمستفید کرتے ہیں لیکن کیا جیسے ہمیں بیدار ہونا چاہئے تھا ہم بیدار ہوئے، جنہیں بیدار ہونا چاہئے تھا وہ تو ابھی تک بیدار نہیں ہوئے دوسری طرف جن سے توقع نہیں تھی انہوں نے آزادی کی جنگ فتح کرلی۔ آزادی کی جنگ لڑتے ہوئے پنڈت جواہر لعل نہرو کا یہ کہنا کہ ہم نے امام حسین ؑ کے نقش قدم پر چل کر ہی جنگ آزادی لڑی اور جیتی کیونکہ یہ سبق صرف امام حسین ؑ سے ہی ملتا ہے کہ اپنا سب کچھ قربان کرکے بھی ظالم کے سامنے سر نہیں جھکانا چاہئے۔ مہاتما گاندھی نے بھی یہی کہا تھا کہ جب میں نے کربلا کی درد انگیز واقعہ کا مطالعہ کیا تو ہمیں یقین ہوگیا کہ اگر ہندوستان کو آزادی مل سکتی ہے تو ہمیں حسینی اصولوں پر چلنا ہوگا۔ ایک طرف جے بی کھیر جو مسلمان نہیں ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ امام حسین ؑ مسلمانوں کے ہی نہیں ہم ہندوئوں کے بھی رہنماء ہیں، ہندو اور مسلمان اُن کے نقش قدم پر اگر چلے تو ظلم کے خلاف لڑسکتے ہیں، دوسری جانب مسلمانوں کی حکومتیں فلسطین پر ہورہے مظالم کے خلاف خاموش ہیں جبکہ منشی پریم چندر کہتے ہیںکہ کربلا کی جنگ ہمیشہ یاد کی جاتی رہے گی، یزید جیت کر بھی ہارا اور قتل ہوکر بھی کروڑوں دلوں پر آج حسین ؑ کی حکومت ہے۔ سوامی شنکر آچاریہ کا یہ کہنا کہ جو امام حسین کی عظمت کم کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہتے ہیں کہ ان کو سمجھنا چاہئے کہ ’’یہ امام حسینؑ کی قربانی کا ہی نتیجہ ہے کہ آج اسلام باقی ہے، نہیں تو اس دنیا میں اسلام کا نام لینے والا کوئی نہیں ہوتا۔‘‘ ڈاکٹر راجندر پرساد تو یہ کہتے ہیں کہ امام حسین ؑ کی قربانی ایک ملک یا قوم تک محدود نہیں بلکہ یہ سبھی انسانی ذات کیلئے بھائی چارے کا پیغام ہے یا پھر ڈاکٹر رادھا کرشنن کا یہ قول کہ امام حسین ؑ نے ہمیں بتایا کہ حق اور صداقت کے لئے سب کچھ لٹایا جاسکتا ہے۔ مگر تمام مسلمانوں میں سے چند مسلمان جو تمام مسلمانوں پر غالب ہیں کیونکہ اقتدار، طاقت اور دولت ان ہی کے پاس ہے وہ نہیں چاہتے کہ امام حسین ؑ کی یاد باقی رہے کیونکہ کربلا کا واقعہ ہی دنیا کی تاریخ کا واحد واقعہ ہے جہاں ایک انکار نے ظالم حکومت کا نام و نشان مٹا دیا جو ظلم کے خلاف تھا جو امام حسین ؑ کی جنگ اس کی یقین دہانی کراتی ہے کہ کم تعداد اپنے مقصد کو پانے میں رکاوٹ نہیں ہے، دوسروں کے گلے کاٹ کر نہیں بلکہ اپنے گلے کٹواکر بھی کوئی جنگ جیتی جاسکتی ہے، بس اس کے لئے حق پر ہونا لازمی ہے۔ مخالف طاقتوں نے پہلے سنی اور شیعوں میں اختلاف کے بیج بوئے، اس سے پورا مقصد حاصل نہیں ہوا تو سنیوں میں ہی اتنے اختلاف پیدا کردیئے کہ سنیوں کو شیعوں سے لڑنے کی ضرورت نہیں رہ گئی۔ دوسری طرف شیعہ ہیں مگر کس کے؟ یہ نہیں معلوم کیونکہ یہ بڑا منصب ہے ہاں ہم یہ ضرور دعویٰ کرسکتے ہیں ہم محبانِ حسین ؑ ہیں، ہم عاشقانِ حسین ؑ ہیں۔ شیعیانِ علی ؑ کا دعویٰ تو سلمان اور قنبر جیسوں کو ہی زیب دیتا ہے۔
میں نے جن غیرمسلموں کی تمام کوٹیشن آپ کے سامنے پیش کئے وہ سب کے سب تقریباً 70 سال پہلے کے ہیں جب سوشل میڈیا نہیں تھا، اخبارات اس کثیر تعداد میں نہیں تھے، ٹی وی پر صدائے کربلا اور پیغام کربلا جیسے پروگرام نہیں آتے تھے، نہ اپنے پاس حسینی چینل تھا اور نہ وِن اور نہ ہادی چینل۔ پھر بھی تمام غیرشیعہ اور عالم اسلام کے تقریباً سبھی افراد محرم میں امام حسین ؑ کی عظمت ان کی قربانی کی یاد اپنے اپنے غیرمعمولی طریقے سے مناتے تھے، تب نہ ان کے محرم کے خلاف کثیر تعداد میں فتوے تھے اور نہ غیرمسلموں کی امام حسین ؑ کے بارے میں اتنی غیرشناسی کہ وہ دس محرم کو اپنے ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن کھولنے کی بات کہیں۔
ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ آج ہر کوئی امام حسین ؑ سے آشنا ہوتا، کربلا کا واقعہ اس کی نظروں مین ہوتا جب بھی کہیں ظلم ہوتا تو امام حسین ؑ کو اپنا آئیڈیل بناتا اور ظالم محرم آتے ہی کانپ جاتا، کیونکہ آج الحمد للہ ہمارے ذاکرین کے پاس وہ سب کچھ ہے جو اس وقت کے ذاکرین کو میسر نہیں تھا آج ان کے پاس ٹی وی چینل ہی نہں ہر وہ جدید ٹیکنالوجی موجود ہے جس سے وہ پیغام کربلا ہر ایک تک پہونچا سکتے ہیں، اب دنیا بہت چھوٹی ہوچکی ہے، ایک ذاکر صبح یوروپ ہوتا ہے تو شام کو لندن میں تو اگلے دن دوبئی تو چار گھنٹے کے بعد ہندوستان، یعنی وہ پوری دنیاکے چپے چپے میں اپنی موجودگی درج کرارہے ہیں اور ان کے چاہنے والے ان کی ہر تقریر کو یوٹیوب، فیس بک، وہاٹس ایپ اور نہ جانے کہاں کہاںپہنچا رہے ہیں، لیکن امام حسین ؑ کا پیغام ہم کہاں تک پہونچا سکے ہیں؟ یہ آپ ہم سے بہتر جانتے ہیں۔ ایک وقت تھا کہ دہلی کے وی ڈی مشرا جیسے لوگ جو مجالس میں سب سے آگے بیٹھتے تھے بلکہ امامیہ ہال کا مقدمہ بھی انہوں نے بالکل مفت لڑا، غفراں مآب امامباڑے کی شام غریباں کی مجلس میں اکبری گیٹ کے ڈاکٹر کے کے مشرا کو اپنے پورے کنبہ کے ساتھ برسوں مجلس میں آتے دیکھا ہے، وہ ہی کیوں؟ نہ جانے اُس اندھیرے میں کتنے غیرمسلم اور مسلم جو امام حسین ؑ سے عقیدت رکھتے ہیں ابھی بھی ضرور آتے ہوں گے۔
اب تو یہ لگتا ہے کہ ہمارے کچھ ذاکرین کی کوشش ہی یہی ہے کہ ہم امام حسین ؑ کو صرف اپنے خطے میں محدود کردیں ان کے بارے میں نہ کوئی جانے اور نہ انہیں کوئی سمجھے، اس کا فائدہ دشمن حسین ؑ نے بھی خوب اٹھایا اور ہر ایک مجلس میں جانے والوں کو یہ کہہ کر روک دیا کہ وہاں نہ جائیں امام حسین ؑ کا ذکر تو کیا بس تبراّ پڑھا جاتا ہے شاید یہی وجہ ہے کہ اس زبانی تبرے اور منبر پر بیٹھنے والے چند مٹی کے شیروں نے اپنی شرپسندی سے امام حسین ؑ کے ذکر کو اتنے جدید وسائل ہونے کے باوجود محدود کردیا اور جو لوگ آتے تھے انہوں نے اپنے بچوں کو وہاں جانے سے روک دیا اور مخالف نے اسی کا فائدہ اٹھاکر طرح طرح کی بے بنیاد باتیں ان مجالس کے لئے گڑھ لیں۔ حالانکہ ایسے زبانی تبرے والوں کی تعداد بہت محدود ہے لیکن ایک گندی مچھلی پورے تالاب کو گندہ کردیتی ہے جیسے پورے عالم اسلام کے چند افراد نے اسلام کو دہشت گردی کا مذہب کہلانے پر مجبور کردیا اور وہ صرف اس لئے کہ عالم اسلام کربلا کو اس طریقے سے نمایاں کرسکا جس طریقے سے اسے اپنے کو کربلا سے وابستہ کرلینا چاہئے تھا۔
آج بھی وقت ہے کہ ہم سب بیدار ہوجائیں اور یہ سمجھنے سمجھانے کی ایک دوسرے کی کوشش کریں کہ کربلا کی قربانی ایک وقت معینہ کے لئے نہیں، نہ ایک مسلک کے لئے بلکہ پوری انسانیت کے لئے ہے،
جب تک انسان اس روئے زمین پر باقی ہے تب تک امام حسین ؑ کا ذکر بھی ہوتا رہے گا اسے کوئی چاہ کر بھی روک نہیں سکتا بس ضرورت ہے تو اس بات کی کہ ہم اس سے عبرت حاصل کریں۔ ورنہ مسلمانوں کے بارے میں یہی کہا جاتا رہے گا کہ:
منظر بھی مسلماں، پس منظر بھی مسلماں
گردن بھی مسلماں، خنجر بھی مسلماں
کیا گذرے گی اسلام کی کشتی پہ خدارا
طوفاں بھی مسلماں ہے لنگر بھی مسلماں
سر کاٹنے والوں کا بھی دعویٰ اسلام
کٹتے ہیں جو ہر روز وہ ہیں سر بھی مسلماں
تاریخ ہے شاہد کہ بڑا فرق تھا اُن میں
لاکھوں بھی مسلماں تھے او ربہتر ّ بھی مسلماں
ضضضض

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular