Wednesday, May 8, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldانسانیت شرم سار ہے حکومت لاچار ہے !

انسانیت شرم سار ہے حکومت لاچار ہے !

عارفہ مسعود عنبر ؔ
ہندوستان میں کانگریس کی حکومت کے خاتمہ کے ساتھ پورے ملک پر بی جے پی نے تسلط کر لیا اور بڑے بڑے وعدوں اور تقریروں کے ساتھ نریندر مودی جی وزیرا عظم بن کر اقتدار میں آئے۔ لوگوں سے اچھے دنوں کی بات کی گئے، ایک ساتھ سب کا وکاس کے نعرے بلندہوئے۔ تحفظ نسواں کے لئے بڑے بڑے کارنامے انجام دینے کی باتوں کی خوشبوفضا میں مہکی باقاعدہ پورے زور شور کے ساتھ خواتین کی عزت اور عصمت کی حفاظت کے لئے تنظیمیں بنائی گیئں، گھر کی چار دیواریوں سے لیکر چوراہوں تک خواتین کی حفاظت کے لئے  آوازیں بلند کی گئیں۔ یو پی میں بھی بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آتے ہی سب سے پہلے بیٹیوں کی حفاظت کا مدّعا اٹھایا گیا بچیوں کی حفاظت کے لئے اینٹی رومیو ایکٹ نافذ کیا گیا جس کے تحت اگر کوئی منچلا کسی بیٹی کی طرف آنکھ بھی اٹھائیگا تو اسکی آنکھ نکالی جائیگی ۔ اگر کسی نے ایک لفظ بھی منہ سے نکالا تو فوراََ اسکو جیل میں ڈال دیا جائیگا  غرض یہ کہ فلمی انداز میں انیل کپور کی طرح یوگی جی کرسی سنبھالتے ہے گویا ایک دن میں پورے صوبے کا نظام بدل دینگے اب سے ہر بیٹی ایک آزاد زندگی جئے گی ہر بیٹی بے خوف ہوکر گھر سے نکلے گی والدین بیٹی کی حفاظت کے لئے مطمئن ہونگے  کوئی خوف کوئی ڈر نہیں ہوگا ۔ اگر کسی نے بری نظر ڈالنے کی کوشش کی تو اسکا حشر خراب کر دیا جائیگا ۔ صنف نازک کو تحفظ ملے گا ، انصاف میلے گا ، لیکن یہ کیا کہ کچھ ہی عرصہ میں سارا معاملہ ہی پلٹ گیا۔ سارا نظام درہم برہم ہو گیا وزیر عالیٰ نے جو قانون بنایا تھاوہ  صرف کاغذی نقشہ پر ہی درج ہو کر رہ گیا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک بھرمیں پہلے سے کہیں زیادہ لوٹ مار،غنڈاگردی، اور جنسی استحصال کی وارداتیں سامنے آنے لگی ۔ نہ یوگی جی کا اسکواڈ کوئی کاکارنامہ دکھا سکا نہ مودی جی کا نعرا کوئی اثر دکھا سکا ۔لیکن یہ کہنا مودی جی کے ساتھ غیر انصافی ہوگی انکے دورِ اقتدار میں وکاس نہیں ہوا ترقی نہیں ہوئی ۔ اچھّے دن نہیں آئے ،اچھے دن آئے غنڈوں کے، دہشت گردوں کے، ترقّی ہوئی فرقہ وارانہ سوچ کی  ترقّی ہوئی بے روزگاری کی، مہنگائی کی، اور سب سے زیادہ ترقّی ہوئی عصمت دری کی،تو کسی کو کیسے حق بنتا ہے جو یہ کہے کہ اس دورِ حکومت میں ترقّی نہیں ہوئی، وِکاس نہیں ہوا ، معصوم عاصفہ کی دردناک موت حکومت کی ترقّی کی اس کے تحفظ نسواں کے دعوں کی چیخ چیخ کر گواہی دے رہے ہیں ننھی عاصفہ کی سسکیاں حکومت کے کڑے قانون کو پیش کر رہی ہیں ،ادکھلی کلی کو کھلنے سے پہلے ہی نوچ ڈالا گیا جو اس چمن کی حفاظت کی داستان کو بیاں کر رہی ہیں ، اسکے والدین کی تڑپ درندوں پر حکومت کے خوف کو بیان کر رہا ہے ،جموکشمیر کے کٹوا میں رہنے والی معصوم آٹھ سال کی بچی کے ساتھ درندگی کا سبب اس کا مذہب اور اسکے بڑوں کے ساتھ دشمنی تھا ، جو معصوم ابھی مذہب کی تعریف بھی نہیں جانتی تھی جسے دشمنی کا مفہوم بھی نہیں پتا تھا اس پر مذہب کا دبدبا بنائے رکھنے کے لئے وحشیانہ سلوک کیا گیا۔ جنسی استحصال کہ لئے  مندر کو چنا گیا ، پولس نے جو چارج شیٹ جاری کی اس کی رپورٹ بدن میں سنسنی پیدا کر تی ہے روح کوکپادینے والی یہ رپورٹ انسانیت کوشرمسار کر رہی ہے ۔ انسانیت کے نام پر حیوانیت کا ثبوت پیش کر رہی ہے، لیکن یہ لاچار حکومت خاموشی سے تماشائی بنی ہوئی ہے، میری نظروں میں یہ حیوانیت سے کئی گُنا نچلے درجہ کا عمل ہے ، کیوں کہ جانوروں میں اس سے کہیں زیادہ شعور دیکھنے کو ملتا ہے، ایک کتّے کواگر ایک وقت کی روٹی دے دی جائے تو وہ اپنے مالک پر جان قربان کرنے کے لئے تیار رہتا ہے، ایک بلّی پر اگر شفقت سے ہاتھ پھیر دیا جائے تو وہ دورِ حاضر کے انسانوں سے زیادہ محبت کرنے لگتی ہے، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ، ایک کبوتری کے دربے میں مرغی کا انڈا رکھ دیا گیا تو اس نے انڈے کو اپنے انڈے کے مانند سہہ کر اپنے بچے کی طرح دانہ چگا کر زندگی بخشی تو کس طرح ان درندو ں کے کربناک عمل کوحیوانی عمل سے تشبیہ دینا انصاف ہوگا ، جنہوں نے آٹھ سال کی معصوم بچی جس کہ دودھ کے دانت ٹوٹے ہوئے کچھ ہی عرصہ ہوا تھا صرف اس غرض سے کہ وہ ایک طبقہ خاص سے تعلق رکھتی ہے اس پر اس طرح کا تشدد کیا جس کا تصوّر بھی روح کو کپا رہا ہے، مندر جیسی پاک جگہ میں بچی کو باندھ کر کے پورا گروہ باری باری سے جنسی استحصال کرتا ہے، معصوم کی چیخیں نہ نکلے اسکے لیئے اس کو نشیلی دوائیاں دی گیئں اور آٹھ روز برابر اس کے جسم کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ،، اور اپنی جسمانی بھوک مٹاکر گلا گھوٹ کر سرپروار کر کے قتل کر دیا گیا،یہ سب قلم بند کرتے ہوئے میرے ہاتھوں میں لرزش پیدا ہو رہی ہے، کہ کیا دردندگی کی اس سے زیادہ خوفناک تصویر بھی ہو سکتی ہے، یہ واقعہ ذہنی تکلیف میں مبتلا کر رہا ہے ، لیکن یہ لاچار حکومت خاموشی سے تماشا دیکھ رہی ہے ،ملک اور سماج میں کچھ لوگوں مین غم اور غصے کا ماحول ہے، ظلم کے خلاف کچھ آواز بھی بلند ہیں ، سوشل میڈیا پر بھی احتجاج ہو رہا ہے ، لیکن کیا صرف اتنے سے ہی عاصفہ کو انصاف مل پائیگا ، جب کوئی ایسا واقعہ سامنے آتا ہے  تو ملک بھر میں شور ہوتا ہے ، موقعہ کو بھنانے کے لیئے سبھی آگے آتے ہیں تحفظ نسواں کی تنظیمیں سڑکوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کادکھاوا کرتی ہیں ، کینڈل مارچ نکالے جاتے ہے سوشل میڈیا کو بھی ایک مدعا مل جاتا ہے شاعر بیچارے اپنے غم اور غصے کومظاہرے کے لئے شعر اور نظم ِ کہتے ہیں ، ادیب کو بھی اپنی قلمی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا موقع مل جاتا ہے ، لیکن ان سب سے کیا ہوتا ہے ، لوگ کچھ ہی وقت میں بھول جاتے ہیں اور معاملہ ٹھنڈے بستے میں چلا جاتا ہے ۔عدالت مجرموں پر مقدمہ کرتی ہے اور برسوں کیس کی تفتیش ہوتی ہے ، اور پھر سے کوئی نربھیا کوئی عاصفہ اس ظلم کا شکار ہو جاتی ہے ، اور یہ حکومت لاچاروں کی طرح دیکھتی رہتی ہے، کیوں نہیں حکومت ایسے اقدام اٹھاتی جو درندوں کو انکی درندگی سے روک سکے ِ؟کیوں نہیںایسے قانون بنائے جاتے جس سے گناہ کرنے والے گناہ کرنے پر مجبور ہو جائیں، کے ہم نے اگر یہ کیا تو ہمارا حشر اس سے برا ہوگا ؟ کیوں نہیں مجرموں کے دلوں میں خوف پیدا ہوتا کے جس سے انکے وحشیانہ عمل پر بندش لگائی جا سکے ۔میں ملک کی عوام سے گزارش کرتی ہوں کہ مذہب کی سیاست کرنے والوں کے منہ پر تماچہ مارکر یہ سب سوچ کر آگے آئیں کے کل کوئی ریشما،کوئی سلما،کوئی گیتا، کوئی ارچنا، بھی عاصفہ بن سکتی ہے ، کیوں کے وحشیانا علم انسان کو انسان نہیں رہنے دیتا اسے درندگی کی حدود پار کرنے پر مجبور کر دیتا ہے، جرم کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ، تشدد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا درندگی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ، تو پھر انصاف کا کوئی مذہب کیوں ہو ، ظلم کے خلاف آواز کا کوئی مذہب کیوں ہو، آہوں کا کوئی مذہب کیوں ہو،کسی کے درد اور کرب کا کوئی مذہب کیوں ہوں،ہم سب صرف انسانیت کے مذہب کے تحت حکومت سے عاصفہ کو انصاف دلانے کے لئے آگے آئیں ، تاکہ مجرموں کو سخت سے سخت سزا مل سکے اور پھر کوئی عاصفہ ظلم کا شکار نا ہو سکے ۔
درندوں کا زمانہ میں کوئی مذہب نہیںہوتا
اگر انسان وہ ہوتے تو یہ سب نہیں ہوتا
سیکریٹری کیف میموریئل سوسائٹی  مرادآباد
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular