Sunday, April 28, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldاسلام اور عورت

اسلام اور عورت

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

شمیمہ صدیق شمی

اسلام کے ظہور میں آنے سے قبل عورت کی حیثیت نہایت ہی کم ترو فرد تر تھی ۔عورت جانوروں کی طرح خریدی اور بیچی جاتی اور فروخت ہوتی تھی ۔یا پھر بچپن میں زندہ دفن کی جاتی تھی ۔اسکی زندگی پوری طرح مرد کے تابع تھی ۔ بہ حیثیت فرد کے اس کی کوئی حیثیت نہیں تھی
صدیوں تک ہم زنجیروں میں غلامی کی
جکڑے رہے ،مجبور رہے اور جاہل بھی
جب کہ اسلام نے عورت کی اس پست حیثیت کو یکلخت ختم کر کے سماج کی ایک اہم فرد کا تصور دنیا کو دیا ۔چونکہ السلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں زندگی سے جڑے ہوئے تمام پہلوؤں اور تمام مسائل پر مدلل گفتگو کی گئی ہے ۔اس نظامِ حیات میں عورت اور مرد دونوں کے حقوق اور فرائض پر بھی مکمل روشنی ڈالی گئی ہے ۔جس کی نظر دنیا کے کسی مزہب میں نہیں ملتی ۔ اسلام کی نظر میں عورت اور مرد کی کوئی تفریق نہیں ہے سارے انسان نفس۔واحد سے پیدا ہوئے ہیں ۔دونوں کی اصل ایک ہی ہے ۔اس حیثیت سے اسلام مساوات۔مردوزن کا پہلا علمبردار بن کر دنیا میں ابھرتا ہے ۔ جیسا کہ قرآن کہتا ہےاے لوگو !اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کو جوڑ بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیے اور اللہ تعالی سے ڈرو جس کے زریعہ تم ایک دوسرے سے مدد طلب کرتے ہو اور رشتوں کا احترام کرو ۔بےشک اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے ،،(النسا 1) وہیں اسلام نے عورت اور مرد کی حیثیت میں بھی کوئی تفریق نہیں رکھی ۔بلکہ دونوں کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ۔قرآن مجید میں ارشاد ہوا ہے ۔ “عورتیں تمہارے لیے لباس ہیں اور تم عورتوں کے لیے لباس ہو ،،۔)بقرہ ۲۳23) السلام نے عورت ومرد کو معاشرتی زندگی کے لئے ایک مکمل نظام عطا کیا ۔ قرآن نے معاشرتی زندگی کے لئے جو احکامات صادر کیے اور دنیاوی زندگی کی بنیاد پر آخرت کے اجروثواب کے جو پیمانے بنائے وہ عورت اور مرد کے لئے یکساں ہیں کسی کو کسی پھر فوقیت نہیں دی گئی ہے ۔بلکہ دونوں کو پیشتر مقامات پر مخاطب کر کے تمام وضاحت کی گئی ہے ۔ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کے معاون ہیں وہ بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں ،،(التوبہ :9) ‘تم میں سے کسی عمل کرنے والے کے عمل کو ضائع نہیں کروں گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت ۔تم آپس میں ایک ہی ہو ،،(آل عمران 20۲۰) مندرجہ بالا آیات کے حوالوں سے یہ ظاہر ہو جاتا ہے کہ اسلام میں صنفی تفرقہ کا کوئی نظریہ نہیں ہے اور وہ کسی بھی حیثيت میں عورت کو کم تر کر کے کم اجروثواب کا مقدار نہیں ٹھہراتا ۔ یہ حقیقت ہے کہ اسلام نے مردوں اور عورتوں کو مساوی حقوق دیے اور انھیں اسلامی معاشرے کے لئے ضروری قرار دیا اور بتایا کہ باہمی حقوق کے لحاظ سے دونوں کی حیثیت یکساں ہے ۔اس کے لئے فرمایا کہ “عورتوں کے لئے بھی معروف طریقے وہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے حقوق ان پر ہیں ،(البقرہ 173۱)۔جہاں تک اسلام میں عورت کے حقوق کی بات ہے قرآن میں اسے بالکل واضح انداز میں بیان کیا گیا ہے ۔عورت کی مختلف حیثیتوں ماں ،بہن ،بیوی اور بیٹی کے مقام و مرتبے کے ساتھ ساتھ اس کے حقوق اور فرائض کی بھی وضاحت کردی گئی ہے ۔توجہ طلب بات تو یہ ہے کہ یہ سب کچھ اس دور میں انجام پایا جب ساری دنیا کی تہزیبیں عورت کی حیثیت کو زلت و پستی تک پہنچا چکی تھی ۔ بلکہ اس سے اس کے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا تھا ۔وہ زندہ دفن کی جاتی تھی ۔تب قرآن نے یہ کہابےشک ان کا مارنا بڑی خطا ہے ،،(بنی اسرائیل 31)
افلاک پہ ظلمت کے وہ سورج کی کرن ہے
وہ ماں بھی ہے ،بیٹی بھی ہے بیوی ہے بہن ہے
اسلام نے عورت کو بہ حیثیت ماں کے قابل احترام اور تقدس مآب ہستی قرار دیا ۔اس کے قدموں تلے جنت رکھ دی اور اس کی فرمانبرداری واطاعت کو لازم ٹھہرایا ۔ اسلام عورت کو یہ بھی حق دیتا ہے کہ وہ شرعی حدود میں رہ کر تجارت و کاروبار کرسکتی ہے ۔اور اس محنت سے جو کمائی ہیں اس کی مالک وہ خود ہوگی اس میں مرد شریک نہیں ہوگا ۔خواہ وہ کتنی بھی مالدار کیوں نہ ہو شوہر پر اس کا نفقہ فرض ہو گا ۔اس طرح اسلام میں عورت کی معاشی حیثیت بہت مستحکم بنائی گئی ہے ۔
اسلام نے علم کا حصول ہر مسلمان مرد اور عورت کی تخصیص کے بغیر فرض قرار دیا ۔۔ اسلام ایک ایسا مزہب ہے جس نے عورت کو اس وقت بلند حیثیت عطا کی ۔جس وقت ساری دنیا نے اسے ایک جانور یا پھر صرف جنسی شے کا درجہ دے رکھا تھا ۔مرد کی نگاہ میں اسکی کوئی انسانی حیثیت نہیں رہ گئی تھی ۔تب اسلام نے عورت کو بہ حیثیت فرد کے برابر مقام دے کر اس کے مقام کو سربلندی عطا کی تھی ۔ غرض اسلام نے عورت کو سب سے پہلے تو بہ حیثیت فرد کے سماج میں مرد کے برابر مقام عطا کیا ۔پھر رشتوں کے حوالے سے بھی اسے تقدس مآب ماں بنایا کہیں بیٹی کو آنکھوں کی ٹھنڈک اور بیوی اور شوہر کو باہمی الفت ومحبت کی ڈور میں باندھ کر ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم کردیا ۔
٭٭٭

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular