جب ان مجالس میں تذکرہ باب العلم کا اور دعویٰ بھی باب العلم کے ماننے کا تو سب سے زیادہ علم بھی باب العلم کے ماننے والوں کے پاس ہی ہونا چاہئے، سب سے زیادہ یونیورسٹی، کالج اور اسکول بھی باب العلم کے ماننے والوں کے پاس ہی ہونا چاہئے۔ یہ مجالس اگر ذکر حسین ہیں تو سب سے زیادہ ہمدردی ہم میں پائی جانی چاہئے کیونکہ امام حسین ؑ نے اپنے دشمن کو ہی نہیں ان کے جانوروں کو بھی اپنا پانی پلا کر انسانیت کا درس دیا اور اس کو مجبور کردیا کہ وہ زندگی کی تمام عیش و آرائش کو چھوڑکر امام حسین ؑ کی طرف آجائیں جہاں یقینی موت سے پہلے دشوار زندگی بھی ہے۔ سب سے زیادہ عبادت گذار بھی ہمیں ہی ہونا چاہئے کیونکہ امام حسین ؑ نے جو ایک رات کی مہلت مانگی تو اس پوری رات عبادت کرکے بتایا کہ عبادت کی اہمیت کیا ہے۔ جناب زینب ؑ کا وہ ایک فقرہ کہ ننگے سر باہر نکلیں یا خیموں میں جل کر مرجائیں کیا ہماری بہنوں کیلئے حجاب کی اہمیت کا درس نہیں دیتا۔
اگر یہ ساری صفات ہم میں پائی جاتی ہیں تو تمام مجالس کرنے کا کوئی مقصد ہے کیونکہ ’’کربلا ایک درسگاہ‘‘ ہی نہیں ’’کربلا انسان سازی کا شاہکار‘‘ بھی ہے۔
ابھی بھی وقت ہے آپ کے شہر میں ایک سے ایک علماء ایک ہی وقت میں مجالس کو خطاب کررہے ہیں آپ اپنی عقلوں کو کند نہ کریں، اس پر زور ڈالیں اور وہاں جائیں جہاں آپ کو کچھ حاصل ہو آپ اپنے مولا کے لئے رُسوائی کا سبب نہیں بلکہ عزت و وقار کا سبب بنیں کیونکہ یہ مجالس صرف واہ واہ کیلئے نہیں بلکہ امام حسین ؑ کی اس عظیم قربانی کو یاد کر اُن کے مقصد کو باقی رکھنے کیلئے ہیں۔ کربلا کا ایک پیغام یہ بھی تھا کہ جو ہماری بزم میں نہیں ہیں انہیں ہم اپنی بزم میں لائیں ناکہ اپنی بزم میں آنے والوں کو روکیں۔ ایسے بنیں کہ مولا کہیں کہ یہ ہمارا شیعہ ہے۔
9415018288
٭٭٭