لکھنؤ 7 اپریل : پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان اقدس میں شرپسندمہنت نرسنگھا نند سرسوتی کے گستاخانہ اور اشتعال انگیز بیان کی مذمت کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ مہنت نرسنگھا نند سرسوتی جیسے لوگ ہندوستان کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،سرکار ان پر فوراََ کاروائی کرے ۔
مولانانے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کی اشتعال انگیزی کے خلاف کوئی ایسا بیان نہ دیں جس سے اسلام دشمن طاقتوں کو کسی بھی طرح کافائدہ پہونچے ۔
مولانانے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کی اشتعال انگیزی کے خلاف کوئی ایسا بیان نہ دیں جس سے اسلام دشمن طاقتوں کو کسی بھی طرح کافائدہ پہونچے ۔ہمیں چاہیے کہ ایسے اشتعال انگیز بیانات کے خلاف قانونی راستہ اختیار کریں اور ایف آئی آر درج کرائیں ۔اگر مسلمان احتجاج کرتے ہیں تو پر امن احتجاج کریں تاکہ اسلام دشمن عناصر کو کسی طرح کا فائدہ نہ پہونچے ۔
مولانانے کہاکہ اس وقت ہندوستان میں ٹرینڈ ہے کہ ہر کوئی مسلمانوں کی دل آزاری کررہاہے ۔ہمارے مقدسات کی توہن کو سستی شہرت حاصل کرنے کا ذریعہ بنالیا گیاہے ۔کوئی سرکارسے عہدہ لینے کے لیے ایسے بیانات دے رہاہے تو کوئی سیکورٹی حاصل کرنے کے لیے ۔مولانا نے کہا کہ وہ رسولؐ جو دشمنوں کے لیے بھی رحمت تھے اور جن کے دامن پر ظلم کا ایک داغ تک نہیں ہے ان کی شان اقدس میں نازیباکلمات کا استعمال کرنا ملک میں شر اور فساد پھیلانے کی کوشش ہے ۔ایسے لوگوں کو چاہیے کہ پہلے سیرت پیغمبرؐ کا مطالعہ کریں اس کے بعد کسی نتیجہ پر پہونچیں ۔
مولانانے کہاکہ آج کل وہ بھی مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کررہے ہیں جو اسلام کے بارے میں ابتدائی معلومات بھی نہیں رکھتے۔مولانانے کہاکہ افسوس اس بات کا ہے کہ ایسے قابل اعتراض اور مفسدانہ بیانات کو نشر کیا جارہاہے ۔اگر مسلمان کسی کے خلاف کوئی قابل اعتراض تبصرہ کرتاہے تو اسے خطرناک دفعات کے تحت گرفتار کرکے جیل بھج دیا جاتاہے مگر جب کوئی مسلمانوں کی دل آزاری کرتاہے تو ان کو گرفتار کرنے کے بجائے سرکار سیکورٹی دیتی ہے اور عہدے سے نوازا جاتاہے ۔جس طرح وسیم رضوی نے سپریم کورٹ میں قرآن مجید سے 26 آیات حذ ف کرنے کے لیے عرضی داخل کرکے سستی شہرت پانے کی کوشش کی ہےاورایسے بیانات کے ذریعہ وہ دوبارہ وقف بورڈ میں چئیرمین بننے کی کوشش کررہاہے ۔ہم ایسے بیانات کی سخت مذمت کرتے ہیں اور سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے شرپسندوں اور مفسدوں پر سخت کاروائی کی جائے ۔سرکار اور انتظامیہ یاد رکھے کہ ان کی حوصلہ افزائی سے ہندوستان کے امن و امان کو نقصان پہونچے گا ۔