Tuesday, April 30, 2024
spot_img
HomeArticleکووڈ - 19 کے سائے میں ڈکٹیٹر شپ کی جانب بڑھتا عالمی...

کووڈ – 19 کے سائے میں ڈکٹیٹر شپ کی جانب بڑھتا عالمی نظام-The world system moving towards dictatorship in the shadow of Covid-19

The world system moving towards dictatorship in the shadow of Covid-19

شہاب حمزہ
کووڈ – 19 کا آغاز چین سے ہوا تھا جس پر پوری دنیا نے اتفاق کیا تھا اور چین کو دنیا سے الگ تھلگ کرنے کی کوشش بھی کی گئی تھی ۔ امریکہ نے کھلے طور پر سب سے پہلے چین پر کورونا وائرس پھیلانے کا الزام لگایا اس کی مخالفت کی اور یہ لہر پوری دنیا میں دوڑ پڑی ۔ کووڈ -19 کے بڑھتے خطرات کے سبب چین کی مخالفت کی صدا کم و بیش پوری دنیا سے ابھرنے لگیی۔ یعنی پوری دنیا نے چین کو کورونا وائرس پھیلانے کیلئے ویسا ہی ذمہ دار ٹھہرایا جیسے وطن عزیز میں اس وبا کے لیے سرکاری سطح پر کبھی مرکز کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا ۔ ان سب کے باوجود آخر ایسی کون سی وجہ ہے کہ کووڈ- 19 سے چین پوری طرح الگ ہوگیا اور پوری دنیا محض ڈیڑھ برسوں میں کورونا کی آغاز کی کہانی بھول گئی ۔ جہاں آج بھی تقریباً پوری دنیا اس وبا سے دہشت میں ہیں اور چین ہے کہ سکون کی نیند سو رہا ہے۔ کووڈ – 19 کی تباہیوں سے دنیا کا کوئی ملک بھی بے خبر نہیں ۔ ہر ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ جس کا واضح اثر عوام پر پڑا ہے ۔ لوگوں کی آمدنی کے ذرائع محدود ہو گئے ہیں تو غریبی میں بھی بے تحاشا اضافہ ہوا ہے ۔ ایک عالمی سروے کے مطابق دنیا کی ایک چوتھائی نوکریاں ختم ہو چکی ہیں ۔ بے شمار صنعتیں بند پڑی ہیں ۔ ہر جانب افراتفری ہے کشمکش کا عالم ہے۔ لوگ دہشت میں ہیں پریشان حال ہیں ۔ روزمرہ کی چیزوں کی قیمت میں ہے ہر روز اضافہ ہو رہا ہے ۔ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ایسے حالات کیوں ہیں ؟ کیا محض ایک اندیکھی وبا نے پوری دنیا کی نظام کو بدل دیا ہے ؟ کیا یہ وائرس اتنا طاقتور ہے کہ دنیا کی معیشت کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ؟ کیا کووڈ – 19 اس لائق ہے کہ دنیا کی حکومتوں کو بیزار اور بے بس کر سکے ؟
وبا کے سائے نے فی الحال اپنا وطن عزیز بدترین دور سے گزر رہا ہے ۔ ہر جانب بے بسی کے نظارے ہیں تو کہیں موت کا تماشہ ہے ۔ لاشوں کی شرمناک بے حرمتی ہے ۔ مہنگائی ہر روز نئی بلندیاں طے کر رہی ہیں ۔ انسانی سانسوں پر لوٹ کا بازار گرم ہے ۔ اہم ترین دوائیاں بازار کا حصہ نہیں بلکہ میڈیکل مافیاوں کی گرفت میں ہے ۔ جہاں عدالت حکومت سے کہتی ہے کہ ہم عوام کے حالت زار پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے ۔ جہاں بنگال سمیت پانچ ریاستوں اور اتر پردیش کے پنچایت انتخاب میں کووڈ- 19 گائیڈ لائن کی دھجیاں اڑنے پر عدالت الیکشن کمیشن کو موجودہ صورتحال کے لئے تنہا ذمہ دار بتاتے ہوئے قتل کا مقدمہ دائر کرنے کی بات کہتی ہے۔ جہاں الیکشن کمیشن جیسے باوقار شعبہ پر سوال اٹھائے جائیں تو کیا ہماری جمہوری قدریں پامال نہیں ہو رہیں ہیں ؟ کیا ہماری جمہوریت کمزور نہیں پڑھ رہی ہے ؟ یہ اہم سوالات بھی ہیں اور دعوت فکر بھی ۔ آج پھر وطن عزیز لاک ڈاؤن کی راہوں سے گزر رہا ہے لیکن غور کریں کہ آج ہمارا لاک ڈاؤن کتنا کامیاب ہے ۔ کیا ہسپتالوں اور بازاروں میں لاک ڈاؤن کی دھجیاں نہیں بکھیری جا رہی ہیں ۔ جب کہ آج حالات نہایت سنگین ہیں ۔ بڑی تعداد میں اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے باوجود لوگ حکومت کے قوانین کے پابند نہایت کم نظر آتے ہیں ۔ پچھلے برس حالات اتنے برتر نہیں ہونے کے باوجود لاک ڈاؤن تقریبا پورے ملک میں کامیاب رہا ۔ گزشتہ برس ایک اشارہ پر ہم نے گھروں کی بتیاں بند کر دیں اور فلش لائٹ یا چراغ روشن کئے۔ تو کبھی پورے ملک نے اپنے بالکونی اور دروازے پر کھڑے ہو کر تالیاں اور تالیاں پیٹتی رہیں ۔ محض ایک آواز میں جنتا کرفیو کے نام پر خود کو گھروں میں قید کرنے والے آج اندھ بھکتی کے باوجود بھی دیش ہِت میں لاک ڈاؤن کی دھجیاں اڑانے پر مجبور کیوں ہیں ۔ غور کرنے کا مقام ہے ۔ یورپ اور امریکہ میں لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کی تصویریں دیکھنے کو ملتی رہیں۔ وہاں کے لوگوں کا غم و غصہ اپنے شباب پر ہے کوئی لاک ڈاؤن کو قبول کرنے کیلئے آمادہ نہیں ۔ حکومت سخت قوانین بنا رہی ہیں اور اس کے نفاذ میں سخت رویہ اختیار کر رہی ہیں ۔ باوجود اس کے احتجاج کی صدائیں خاموش نہیں ہوتیں۔ سخت قوانین کے نفاذ کے باوجود لوگوں کا سڑکوں پر مظاہرہ یقینا کسی نئے عالمی نظام کی مخالفت کی دستک ہے ۔ بظاہر جمہوریت کے تصور کی جانے والی یورپی اور امریکی طرز حکومت میں تبدیلی کی آہٹ ہے جس سے وہاں کی بیدار عوام وقت رہتے مظاہروں کی شکل میں اظہار کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ بھی دنیا کے کئی ملکوں میں لاک ڈاؤن سے لوگوں کی بیزاری اور اکتاہٹ سامنے آ رہی ہے جو کسی بھی طور پر موجودہ جمہوری نظام کی صحت کے لیے بہتر نہیں ۔ 2019 میں جس عالمی نظام کو ہم نے دیکھا تھا جو دنیا ہمارے سامنے تھی وہ ماضی کا حصہ بن چکے ہیں ۔ میں بڑے یقین اور اعتماد کے ساتھ حالات کی روشنی میں یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ اب وہ عالمی نظام، وہ دنیا کبھی واپس نہیں آئے گی ۔ وبا کے سائے میں یہ دنیا ایک نئے عالمی نظام کی جانب رواں ہے ۔ تقریبا پوری دنیا میں کووڈ -19 کے دوسری اور تیسری لہر کے مزید انکشافات ، وائرس کی نئی شکلیں اور عوام کی حمایت حاصل کیے بغیر لاک ڈاؤن کی سختیوں اور مدتوں میں اضافہ کرنے کی مزید تیاریاں اور ساتھ ہی عوامی احتجاج کی تصویری یقینی طور پر کسی نئے عالمی نظام کا پیش خیمہ معلوم پڑتا ہے جسے بلاشبہ مستقبل قریب میں ڈکٹیٹرشپ سے تعبیر کی جاسکتی ہے ۔
رابطہ – 8340349807

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular