Saturday, May 11, 2024
spot_img
HomeEditorialفلموں کا نشانِ عظمت غروب-The greatness of the movies is the sunset

فلموں کا نشانِ عظمت غروب-The greatness of the movies is the sunset

 

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

The greatness of the movies is the sunset

ہر نفس کو ایک دن موت کا مزہ چکھنا ہی ہے۔اور آخر کار اپنے رب کی طرف لوٹ جانا ہے۔اللہ نےکسی کوبھی عمر ِدوام نہیں بخشی۔جب سے یہ دنیا بنی ہے موت اور زندگی کا یہ نظام بھی بدستور جاری ہے ۔اسی سلسلہ کی ایک کڑی کے روپ میں آج بروز بدھ تہذیب و ثقافت کا ایک درخشاں آفتاب اور شہنشاہ جذبات کے نام سے مشہور دلیپ کمار(اصل نام یوسف خان) کا 98 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔وہ طویل عرصے سے علیل تھے اور انہیں کئی بار اسپتال میں بھی داخل کرایا جاچکا تھا اور ہر مرتبہ وہ زندگی کی جنگ جیت کر گھر واپس آئے تھے۔30 جون کو انھیں ایک بار سانس لینے میں پریشانی ہونے کی وجہ سے ممبئی کے کھار علاقہ میں واقع ہندوجا اسپتال میںداخل کرایا گیا تھا،جہاں انھوں نے آج صبح ساڑھے ساتھ بجے آخری سانس لی ۔اسپتال کے ڈاکٹر جلیل پارکر ان کا علاج کر رہے تھے۔ انہوں نے دلیپ کمار کے انتقال کی تصدیق کی۔دلیپ کمار کے سانحہ ارتحال پر بالی ووڈ سمیت ملک بھر میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے اور متعدد اہم شخصیات انہیں خراج تحسین پیش کر رہی ہیں۔وزیر اعظم نری ندر مودی نے صبح ہی دلیپ کمار کی بیوہ سائرہ بانو سے فون پر تعزیت کی اور تقریبا دس منٹ ان سے بات کی۔
دلیپ کمار کی پیدائش 11 دسمبر 1922 کو برطانوی ہندوستان کے پشاور (اب پاکستان کا شہر) میں ہوئی تھی اور ان کا اصل نام محمد یوسف خان تھا۔ یوسف خان نے ناسک میں اپنی تعلیم حاصل کی ۔ 22 سال کی عمر میں دلیپ کمار کو پہلی فلم ملی۔ 1944 میں انہوں نے فلم ‘جوار بھاٹا میں کام کیا تھا لیکن اس فلم کو زیادہ توجہ حاصل نہیں ہو سکی۔انھوں نے تقریباً پانچ دہائیوں پر مشتمل کیریئر میں 60 کے قریب فلموں میں اداکاری کی اور بہت سی فلموں کو ٹھکرا یا بھی کیونکہ وہ تعداد سے زیادہ معیار کے قائل تھے۔ افسوس بھی رہا کہ انہوں نے پیاسا اور دیوار جیسی فلموں میں کام نہیں کیا۔دلیپ کمار کی 1966 میں سائرہ بانو سے شادی ہوئیں جو خود بھی ایک بہترین اداکارہ تھیں۔ سائرہ بانو دلیپ کمار سے 22 سال چھوٹی تھیں۔ دلیپ کمار نے اسمانامی خاتون سے بھی شادی کی تھی۔ حالانکہ یہ شادی زیادہ عرصہ تک نہیں چلی مگردلیپ کمار کی سائرہ بانو سے وابستگی آخری سانس تک برقرار رہی۔ سائرہ نے بھی آخری سانس تک دلیپ کمار کی جس محنت اور خلوص کے ساتھ خدمت کی وہ ماڈرن خواتین کے لئے ایک مثال ہے۔
فلم جوار بھاٹا سے فلمی کیرئر کا آغاز کرنے والے دلیپ کمار کی یادگار فلموں میں شہید، میلہ، ندیا کے پار، بابل، فٹ پاتھ، دیوداس، نیا دور، مغلِ اعظم، گنگا جمنا، رام اور شیام اور کرما شامل ہیں۔ دلیپ کمار کی آخری فلم قلعہ تھی جو 1998 میں ریلیز ہوئی تھی۔متعددفلمی و سیاسی ہستیوں نے دلیپ کمار کے گھر پہنچ کر ان کا آخری دیدار کیا اور اس غم کے موقع پر سائرہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔بالی ووڈ کے پہلے سپر اسٹار اور شہنشاہِ جذبات کے نام سے مشہور دلیپ کمار یعنی یوسف خان ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جوہو واقع سانتا کروز قبرستان میں دفن ہو گئے ہیں۔
بدھ کی صبح دلیپ کمار کے انتقال کی خبر پھیلنے کے بعد ان کے چاہنے والوں، رشتہ داروں اور دوستوں پر جو غم کا پہاڑ ٹوٹا اس کا بیان ممکن نہیں، لیکن ان کی بیوی سائرہ بانو کو سب سے زبردست دھچکا لگا ہے جنھوں نے اپنا ہر لمحہ دلیپ کمار کے لیے وقف کر دیا تھا۔ آج دن بھر سائرہ بانو کا رو رو کر برا حال رہا۔ کبھی شاہ رخ خان انھیں سمجھاتے اور ہمت دلاتے نظر آئے، تو کبھی وہ خود کو دلیپ کمار کی آخری رسومات کے لیے مضبوط بناتی ہوئی نظر آئیں۔ سانتاکروز قبرستان میں تدفین سے قبل جب سائرہ بانو نے دلیپ کمار کو آخری سلام پیش کیا تو ایسا لگا جیسے ان کا سب کچھ لٹ گیا ہے۔
1998 میں انہیں حکومت پاکستان نے اپنے سب سے بڑے شہری اعزاز ‘نشانِ امتیاز ایوارڈ سے نوازا تھا۔ اس پر ہندوستان میں کچھ لوگوں نے تنازعہ بھی کھڑا کیا۔اس پر دلیپ کمار نے ایک انٹر ویو میں کہا تھا کہ ہنگامہ مچانے والے بے وقوف اور نامعقول لوگ ہیں ۔۔ ایک مفروضہ “دشمن” نے ہندوستان کو امتیازی درجہ دے دیا اور یہ احمق لوگ اس پر چین بہ جبیں ہیں۔آخر میں انھوں نے اس صحافی سے کہا تھا کہ میرا یہ پیغام پہنچا دیجئے اپنے قارئین تک…. کہ جب تک اردو زندہ ہے ہندوستانی مسلمانوں کی غیرت بھی زندہ ہےان کی ثقافت بھی زندہ ہے اور ان کا تاریخی کردار بھی زندہ ہے۔ آج اردو کی تابانی اور جلوہ سامانی کا یہ امین اس دنیا سے رخصت ہوگیا ۔ فلم انڈسٹری میں یوں تو بہتوں کو مقبولیت اور شہرت ملی لیکن دلیپ کمار نے مقبولیت اور شہرت کے ساتھ ساتھ عظمت کے جس نشان کو چھو لیا وہ کسی کے حصہ میں نہیں آیا۔میگا اسٹار کا خطاب اگر چہ امیتابھ بچن کو دیا گیا لیکن امیتابھ بچن نے خود دلیپ کمار کو ہی اپنا آئڈیل تسلیم کیا۔دنیا میں انہیں وہ سب کچھ ملا جس کا کوئی فلمی اداکار تصور بھی نہیں کرسکتا تھا ۔۔ لیکن ان کے ہمالیائی آنگن میں کوئی معصوم کلی نہ کھِل سکی۔دلیپ کمار کی آخری رسومات سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئیں۔ ان کے جسد خاکی کو ہندوستانی پرچم میں لپیٹا گیا اور ایمبولنس پر سوار کرنے سے پہلے انھیں گارڈ آف آنر بھی دیا گیا۔

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular