نئی دہلی: سپریم کورٹ مرکزی سرکار کے اہم ’سینٹرل وسٹا‘ پروجیکٹ کے خلاف دائر عرضیوں پر آج اپنا فیصلہ سنائے گا ۔ جسٹس اے ایم خانولکر کی سربراہی والی بینچ ساڑھے دس بجے فیصلہ سنائےگی ۔ اس پروجیکٹ کے خلاف پانچ عرضیاں دائر کی گئیں ہیں ، جس میں دہلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے زمین کے استعمال کو تبدیل کرنے کے نوٹیفکیشن، ماحولیاتی خدشات کو نظرانداز کرنے وغیرہ کو چیلنج کیا گیا ہے۔
عدالت نے طویل سماعت کے بعد گذشتہ سال 5 نومبر کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ اس دوران عدالت نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سنگ بنیاد کو منظوری دے دی تھی لیکن فیصلہ آنے تک موجودہ ڈھانچے میں کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ کرنے سے روک دیا تھا۔
جسٹس خانوِلکر نے 7 گزشتہ دسمبر کو معاملے کے حتمی نمٹارہ نہ ہونے کے باوجود تعمیراتی کام آگے بڑھانے کے تعلق سے گہری ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور سالسٹر جنرل توشار مہتا سے کہا تھا ’’ کوئی روک نہیں ہے ، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ہر چیز کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں ‘‘۔ بینچ کی ناراضگی کا سامنا کرتے ہوئے سالسٹر جنرل نے حکومت سے ہدایت حاصل کرنے کے لئے ایک دن کا وقت مانگا تھا ، لیکن عدالت نے اسی دن سرکار سے بات چیت کر کے واپس آنے کے لئے تھا اور کچھ دیر کے لئے سماعت روک دی تھی ۔ تھوڑی دیر بعد مسٹرمہتا واپس آ گئے تھے اور معافی مانگتے ہوئے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ کوئی تعمیر ، توڑ پھوڑ یا پیڑوں کی کٹائی نہیں ہوگی۔ سنگ بنیاد رکھا جائے گا ، لیکن کوئی اور تبدیلی نہیں ہوگی۔