راجدھانی کے لوہیا اسپتال میں مفت علاج ختم کرنے کی تیاری

0
456

لکھنؤ : ریاست میں سرکاری اسپتالوں کے افسر ہمیشہ ہی مریضوں پر دباؤ ڈالنے میں مصروف رہتے ہیں۔ لوہیا اسپتال کو لوہیا انسٹی ٹیوٹ میں ضم کرنے کے بعد مفت علاج ختم کئے جانے کی تیاریاں ہیں، جب کہ گزشتہ برس اگست ماہ میں انضمام کے احکامات میں پرنسپل سکریٹری صحت نے واضح کیا تھاکہ دو سال تک نظام میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی اور مریضوں کو مفت علاج ملتا رہے گا۔

راجدھانی لکھنؤ کی بات کی جائے تو طبی یونیورسٹی سے لے کر بلرام پور اسپتال میں غریبوںکا علاج ہوتا ہے لیکن خراب طبی سہولیات کا رونا مریض روتے ہی رہتے ہیں۔ ایسی صورت میں لوہیا اسپتال غریبوں کیلئے ایک نئی امید تھا لیکن یہ بھی زیادہ دنوں تک نہیں چلا اور افسران اور سیاسی لیڈران کے گٹھ جوڑ نے اس اسپتال کا وجود ختم کردیا۔

ابتدائی دور میں لوہیا اسپتال غریبوںکو بہتر علاج فراہم کرانے کیلئے جانا جاتا تھا مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔ اسپتال کا لوہیا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں انضمام کا اعلانیہ جاری ہونے کے بعد سے ہی لوہیا اسپتال غریبوںکی پہنچ سے دور ہوگیا اور اب نئے نظم میں او پی ڈی کا پرچہ بھی ۱۰۰ روپئے میں بنانے کا منصوبہ ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ اب غریبوںکو ملنے والا سستا علاج مہنگا ہوگا کیوںکہ انسٹی ٹیوٹ کے اعلیٰ افسران نے مفت علاج ختم کرنے کی تیاری کرلی ہے۔

ڈاکٹر رام منوہر لوہیا اسپتال ۲۰۰۲ میں ملائم حکومت کے دور میں شروع ہوا تھا۔ بی ایس پی کے دورا قتدار میں اسے ۴۶۷ بستروں والے اسپتال کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کی گئی۔

لوہیا اسپتال میں ماہر ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ بہترین کام کرنے والے اہلکار و ملازمین تعینات کئے گئے۔ ان کے سہارے اسپتال ریاست کا پہلا این اے بی ایچ معیار والا سرکاری اسپتال بن گیا۔ اسپتال میں لکھنؤ کے علاوہ پوروانچل کے اضلاع سے بھی مریض علاج کرانے آتے ہیں۔ ملازمین نے الزام لگایاکہ افسران اور سیاسی لیڈران نے ساز باز کرکے ۲۰۱۴ میں لوہیا انسٹی ٹیوٹ کو میڈیکل کالج بنانے کی منظوری لے لی پھر اسپتال کو انسٹی ٹیوٹ میں شامل کرانے کا احکام ۲۰۱۹ میں جاری کرالیا۔

انضمام کا حکم نامہ جاری ہونے کے بعد بھی پرنسپل سکریٹری اور ان کی ٹیم نے اسپتال میں دی جارہی مفت سہولیات کے بارے میں کوئی تجویز پیش نہیں کی۔ بتایا جارہا ہے کہ جس کمیٹی کی سفارش پر انضمام ہوا اس میں سے کسی نے بھی غریبوںکے مفت علاج میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔

اس وقت ایسا کہا گیاکہ دھیرے دھیرے مفت علاج ختم کرکے فیس نافذ کردی جائے گی۔ تب اس پر کوئی توجہ نہیں دے گااب لوہیا انسٹی ٹیوٹ کی طرح ہی لوہیا اسپتال جسے لوہیا اسپتال بلاک کہا جارہا ہے وہاں او پی ڈی کا پرچہ ۱۰۰ روپئے میں بنائے جانے کامنصوبہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھرتی اور جانچ کی فیس بھی لی جائے گی اور دوا بھی مفت نہیں مل سکے گی۔

انضمام کے حکومتی احکام کے مطابق ڈاکٹر رام منوہر لوہیا جوائنٹ اسپتال لکھنؤ کے ذریعہ موجودہ وقت میں جن شرحوں پر مریضوںکو علاج فراہم کرایا جارہا ہے انضمام کے بعد ان ہی شرحوں اور شرائط پر مریضوںکو علاج کی سہولت حکومتی احکام جاری کئے جانے کی تاریخ سے دو سال تک جاری رہے گی۔

اس کے بعد صورت حال کو دیکھتے ہوئے آگے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ احکام میں کہا گیا تھا کہ دو سال تک شرحیں نہیں بڑھائی جائیں گی لیکن آئی اے ایس افسران اور سیاسی لیڈران کے گٹھ جوڑ نے اسپتال کو غریبوں سے دور کردیا۔ ڈائریکٹر کے مطابق لوہیا اسپتال بلاک میں بھی فیس کا نظم نافذ کرنے کا عمل جاری ہے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here