Friday, April 26, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

ڈاکٹر نبیل احمد نبیل

جو دل پہ بن کے تمنّا کا ایک گھاؤ رہا
تمام عمر اُسی شخص سے لگاؤ رہا
نہ آ سکا کبھی ہونٹوں پہ مدعا دل کا
زمانے والوں کا ہم پہ سدا دباؤ رہا
اگرچہ ٹوٹ گئے ہیں تعلقات مگر
یہی بہت ہے کہ آپس میں رکھ رکھاؤ رہا
وہ لوگ جن میں نہیں نام کی شرافت بھی
اُنھی کا اپنی طرف سے سدا چناؤ رہا
خزاؤں میں بھی رہا زخمِ دل ہَرا یوں بھی
ہمیشہ آنکھ کا دل کی طرف بہاؤ رہا
کوئی بھی صلح کی صورت نہیں نکل پائی
جو درمیان میں اپنے تھا وہ تناؤ رہا
سنبھل سکی نہ طبیعت کُچھ اِس لیے بھی مری
تمھارے بعد تو اعصاب میں کھچاؤ رہا
جو آ گیا ہے اُسے لَوٹ کر بھی جانا ہے
ازل سے یوں ہی بشر کا ہے چل چلاؤ رہا
نبیل میں نے نئے راستے نکالے ہیں
مری غزل میں اِسی واسطے رچاؤ رہا
لاہور، پاکستان

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular