Friday, April 26, 2024
spot_img

غزل

محمد مجاہد سید

چراغ سا کوئی ہر دم دکھائی دیتا ہے
جو آنکھ بند ہو عالم دکھائی دیتا ہے
ہمیں جو راہ دکھانے پہ ہیں مصر اب تک
یہ مسئلہ ہے انہیں کم دکھائی دیتا ہے
نہ بے وفا اُسے کہئے ذرا سے جھگڑے پر
وہ سارے شہر سے برہم دکھائی دیتا ہے
وہ راستے کی تھکن ہے کہ چھپ مسافر ہیں
کہ ہر کوئی یہاں بے دم دکھائی دیتا ہے
اسی اندھیرے اُجالے میں صبح بھی ہے کہیں
یہ اختلاف جو پیہم دکائی دیتا ہے
جو کاٹ کھانے کو اب دوڑتی ہے تنہائی
عدو بھی دشت میں ہمدم دکھائی دیتاہے
ذرا سا غور سے دیکھو تو اس کے چہرے کو
جو اپنے چہرے سے بے غم دکھائی دیتا ہے

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular