Saturday, May 11, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

 

عبدالوہاب انصاری
91 9936972961

مرے دوست تجھ کو بتائوں کیا وہی تیری میری نظر میں ہے
جو کہ جلوہ بر سرِ طور تھا، وہی جلوہ اپنے بھی گھر میں ہے
جو کئے تھے وعدے نبھا دئیے، ترا نام لے کے جیا کئے
تو مری کمی پہ نہ کر نظر، کہ کمی تو سارے بشر میں ہے
جو ہے حالِ دل وہ سنائوں کیا، جو ہے زخم اس کو دکھائوں کیا
تو ہے اس ملال سے باخبر جو ملال دل کے کھنڈر میں ہے
میں تو ایک سنگ تراش تھا ترا نقش دل میں بنا لیا
جو ہے کائنات میں ہرطرف وہی عکس دل کے نگر میں ہے
ترا رنگ و روپ سنوار لوں، تجھے دل میں اپنے اتار لوں
جو ہے دلکشی تری چاہ میں، نہ وہ زر میں ہے نہ گہر میں ہے
میں تو ریگ زارِ حیات ہوں، نہ ہو جس کی صبح وہ رات ہوں
وہ نہیں ہے میرے نصیب میں، جو بہار باغ و شجر میں ہے
مرے غم سے ہوکے تو باخبر، لیا ہوتا کاش کوئی اثر
تو وہ ہوتی میرے قریب تر، جو بہار تیری ڈگر میں ہے
رہی زندگی مری پُر الم، ملے حادثے ہی قدم قدم
مگر آہ بھی نہ کیا کبھی، بڑا ظرف میرے جگر میں ہے
ابھی چھالے پائوں میں ہیں پڑے، ابھی جلتی دھوپ میں ہیں کھڑے
اے وہابؔ رب کو پکار تو، تری زندگانی بھنور میں ہے
ایم۔آر۔شیروانی انٹرکالج۔الہ آباد
ضضضضضۭ

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular