Saturday, April 27, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldیہ جو آج ہے وہی کل بھی تھا

یہ جو آج ہے وہی کل بھی تھا

برادر محترم طارق غازی کا ایک چھوٹا سا مضمون، جو گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر ہم نے پڑھا جو برادر عزیز سلمان غازی نے ہمیں بھیجا تھا ، اس لائق ہے کہ پرنٹ میڈیا میں بھی محفوظ ہو جائے ۔وہ لکھتے ہیں :
دنیا میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں ۔ایک وہ جو بادلوں کا رنگ دیکھ کر بتاتے ہیں کہ ان میں بارش کے قطرے ہیں یا برف کے ریزے یا کالی آندھی کے جھکڑ ۔اور دوسرے وہ جو بارش دیکھ کر کہتے ہیں کہ ۔۔لو بارش ہورہی ہے ،برف پڑتی ہے تو کہتے ہیں کہ برف باری شروع ہو چکی ہے اور آندھی چلتی ہے تو فرماتے ہیں، ارے یہ تو آندھی ہے !
چند لوگ سعودی عرب میں قیام کے دوران ہی کبھی زیر لب کبھی کتابوں میں ملفوف اور کبھی بر ملا ان باتوں کی نشاندہی کر رہے تھے جو آج اظہر من ا لشمس ہیں تو اس وقت کیا اپنے اور کیا بیگانے سب انہیں دیوانہ اور سعودی حکمرانوں کو اسلام کا واحد پشتی بان سمجھنے پر مصر تھے !
دسمبر ۱۹۹۱ میں الجزائرمیں فوجی صدر شاذلی بن جدید نے الکشن کروائے جس کے پہلےہی مرحلے میں عباس مدنی کی پارٹی ’الجیرین سالویشن فرنٹ کو بھاری اکثریت ملی اور قرائن نے بتایا کہ دوسرے مرحلے کے اب یہی پارٹی حکومت بنائے گی ۔اس الکشن کو کا لعدم کروانے میں شاہ فہد کا ہاتھ تھا لیکن اعلان اس کا فرانس سے کروایا گیا تھا ۔الجیرین سالویشن فرنٹ کو بلا تاخیر ’دہشت گرد ‘ قرار دے کر الکشن کے لیے نا اہل قرار دے دیا گیا ! جب فرانس پر جمہوریت دشمنی کا الزام لگا تو اس نے یہ کہہ کر اپنی جان چھڑائی کہ ہم نے تو سعودی حکومت کے دباؤ میں ایسا کیا تھا ۔اس کے بعد وہاں قائم نئی فوجی حکومت کو سب سے پہلے سعودی عرب ہی نے تسلیم کیا تھا ۔اور دس لاکھ الجزائری اس سعودی ایڈونچر کی نذر ہو گئے تھے ۔جس طرح آج سیریا(اور یمن ) میں ہو رہا ہے ! مگر ان الجزائری مسلمانوں کی موت پر وہ ماتم نہیں ہوا جو شامیوں کے قتل عام پر ہورہا ہے ( رہے یمن کے مسلمان تو وہ ایسے ’کافر ہیں جنہیں بحیثیت انسان بھی زندہ رہنے کا حق دینے کو’ شام کے نوحہ کناں ‘تیار نہیں !)
سوڈان کے جنوب میں تیل نکل آیا تو تو وہاں کے عیسائیوں اور بت پرستوں حمایت کر کے سعودیوں نے با لآخر سوڈان کو(اہل ایمان کے دائمی دشمنوں کی مدد سے ) دو حصوں میں تقسیم کروادیا اور جنوبی سوڈان کا تیل ’’تیلیوں ‘‘ کے ہاتھ لگا اور اس خطہ ارض کے انسانوں کو ’اَز راہِ ترحُّم ‘قحط ،بھوک ،افلاس کی دولت عطا کی گئی ۔ظاہر ہے کہ سوڈان کے اسلام پسندوں کو بھی یہی سزا ملی جن کے سربراہ ایک با عمل عالم دیناور اوکسفورڈ کے تعلیم یافتہ شیخ حسن ترابی مرحوم تھے !
صومالیہ میں ۱۹۹۱ میں فوجی ڈکٹیٹر کی بر طرفی کے بعد خانہ جنگی کی وبا پھیلی جو ( مغربی ایشیا کے کچھ مسلم ملکوں کی طرح )آج تک جاری ہے ۔اس ملک کی بربادی کے پیچھے ،دیکھنے والوں کی آنکھوں سے، سعودی ہاتھ چھپا ہوا نہیں تھا! خانہ جنگی کے دوران سعودی اور امریکی حکومتیں مالی اور حربی مدد کے ساتھ (حسب دستور،شام و عراق او ریمن و افغانستان کی طرح ) متحارب گروہوں کی سر پرستی فرماتی رہیں!
عراق میں ۲۰۰۲ میں امریکی فوج کشی سے تقریباً دس سال کی جنگ شروع ہوئی ۔(جارح )امریکی فوجوں کا سب سے بڑا مستقر(اسرائل نہیں ) سعودی عرب تھا عراق پر ہونے والے سبھی حملے الخرج کی کمیں گاہ سے کیے جا تے رہے جس میں چھے لاکھ عراقی فوجی اور شہری جاں بحق ہوئے ۔اس سے پہلے برسوں کی معاشی ناکہ بندی کے نتیجے میں پانچ لاکھ نو زائیدہ بچے زندگی بخش دواؤں کی عدم دستیابی کی وجہ سے اسپتالوں میں مر گئے ۔ اس جنگ کی سرمایہ کاری بھی سعودی ہی کر رہے تھے ۔شام کی رواں جنگ بھی سعودی شہ پر( داعش ہی کی بدولت ) شروع ہوئی تھی۔یمن میں راست فوج کشی خود سعودیوں ہی نے کی تھی۔۔ جس میں اب تک لاکھوں یمنی مسلمان موت کے گھاٹ اتارے جا چکے ہیں (لیکن چونکہ اس کے ذمہ دار سعودی ہیں اسلئے شام کے ماتم داروں کو نظر نہیں آتے )!
(بد نصیبی سے ) اس داستان کا سب سے زیادہ دلچسپ(و دل خراش) پہلو یہ ہے کہ یہ ساری جنگیں مسلمانوں کے خلاف ( مسلمانوں ہی کے ذریعے ) ہوئی ہیں !
ان خادمان حرم کی زبانیں کبھی نہ کھلیں جب گجرات میں قتل عام ہوا ( بلکہ اس کے ذمہ دار کو سعودی عرب کے سب سے بڑے شہری اعزاز سے نوازا گیا !)جب سری لنکا میں ہزاروں مسلمانوں کومارا اور گیا اور جب میانمار میں لاکھوں مسلمانوں کو اجاڑا گیا اور نسل کشی کی گئی (تو بھی سعودی حکمرانوں کی زبانیں گنگ رہیں )۔
اس وقت دنیائے اسلام میں کسی کو یاد نہ آیا کہ ایک صدی پہلے ان ہی خادمان اسلام کے اجداد نے ترکوں کو کافر قرار دیا تھا ( جو شیعہ بھی نہیں تھے ) اور ان کے خلاف برطانیہ کی حمایت کی تھی ۔آج ان ہی خادمان حرم کے خفیہ اور اب علانیہ تعلقات اسرائل کے ساتھ کل بھی تھے اور آج بھی ہیں !
یہ سب قصے اور کہانیاں ہیں ! اب بادل نہیں آندھیاں ہیں تو اب یہ کہنا لاحاصل ہے کہ ’ارے یہ تو آندھی چل رہی ہے ۔ ۔جب آندھی چل رہی ہو اور آدمی صحرا میں ہو تو وہ ٹھیک سے منھ بھی نہیں چھپا سکتا !‘‘

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular