غیر ذمہ دار میڈیا-Irresponsible media

0
145

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

Irresponsible media
Media News concept

ایک طرف ساری دنیا کورونا وبا سے لڑ رہی ہے اور اس کے لئے رات کی نیندیں اور دن کا چین حرام ہو گیا ہے۔حکومتی ادارے ، عوامی تنظٰیمیں اور خود عوام اس فکر میں ہیں کہ خدایا کب اس وبا سے چھٹکارا ملے گا۔دنیا بھر میں لاکھوں انسان اس وبا کا نوالہ بن کر موت کے منہ میں سما گئے اور کروڑوں انسان اس بیماری سے متاثر ہیں۔کوئی کہہ رہا ہے کہ یہ معیشت کا کھیل ہے اور کوئی کہہ رہا ہے کہ دنیا کے چند امیر لوگوں کی دنیا کی آبادی کم کرنے کی سازش ہے۔ دنیا بھر کے سائنسداںاس وبا سے لڑنے کے لئےدوا تیار کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں،لیکن ابھی تک کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے ہاںیہ ضرور ہوا کہ کئی ممالک نے اس بیماری سے محفوظ رہنے کی ویکسین ضرور بنا لی اور اس ویکسین کو کئی تجربوں سے گذار نے کے بعد یہ دعوی کیا گیا کہ ویکسین لگوانے کے بعد انسان کورونا کی تباہ کاریوں سے بہت حد تک محفوظ رہ سکتا ہے۔اور دوسر وں کو بھی محفوظ رکھ سکتا ہے۔کئی ممالک نے اپنے ہر شہری کے لئے اس لگوانا قانونی طور سے لازم بھی قراردیا۔سعودی عرب کی حکومت نے نے ویکسین نہ لگوانے والوں کو کئی قسم کی سرکاری سہولتوں سے محروم رکھنے کا بھی اعلان کیا اور حج و عمرہ پر آنے والوں کے لئے بھی ویکسین لگوانے کے سرٹیفکیٹ کو لازمی قرادر دے دیا ۔اس سے یہ اندازہ ہو جا تا ہے کورونا کی تباہ کاریاں کہاں تک ہیں اور اس سے خود محفوظ رہنے اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھنے کے لئے ویکسین کتنی ضروری ہے۔
دوسری طرف بعض فرد یا ادارے ایسے بھی ہیں جو افواہ پھیلانے میں کبھی پیچھے نہیں رہتے انھیں نہ اپنے انسانی فریضہ کا احساس ہے اسور نہ اداراجاتی ذمہ داریوں کا ،ابھی تک صرف سوشل میڈیا پر افواہوں کا دور دور ہ تھا لیکن اب الکٹرانک اور پرنٹ میڈیا بھی ایسے خبریں چھاپ اور نشر کر رہا ہے جن کی کوئی صداقت نہیں ہے،لیکن پھر بھی وہ غیر ذمہ دارانہ رویوں کا اظہار رکر کے عوام میں خوف اور دہشت پیدا کرنے میں لگے ہیں۔
ابھی کچھ دنوں پہلے ایک اخبار میں “امت مسلمہ کے خلاف گہری سازش”کی سرخی کے ساتھ ایک نمایاں خبر چھپی جس ک کٹنگ سوشل میڈیامیںتیزی سے گردش کرنے لگی۔خبر میں بل گیٹس کے حوالے سے کہا گیا تھاکہ بل گیٹس اپنے حواریوں اور عالمی قوتوں کے نمائندوں و سائنسدانو ں پر مشتمل ٹیم کو بریف کرتا ہے کہ انسان میں خداسے تعلق بنائے رکھنے اور اور خدا کے نام پر مٹنے کی جو قدرتی قوت( (gene ہوتی ہے اسے آسانی سے ختم کر سکتے ہیں تاکہ انسان ایک عام نارمل جانور بن جائے اور خدا سے اس کا تعلق کمزور ہو جائے،خبر میں آگے کہا گیا کہ بل گیٹس نے کہا کہ اگر ہم سنجیدگی کے ساتھ نئی ویکسین بنانے پر پر کام کریں تو دنیا کی آبادی کو 15 فیصد تک گھٹا سکتے ہیں۔یعنی ویکسین کے ہم دنیا کی آبادی گھٹا سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک خبر یہ بھی آئی کہ 2008 کے نوبل پرائز یافتہ اور فرنچ سائنسدان وائرلاجسٹ لیوک مانٹیگ نئیر نے دعوی کیا ہے کہ کورونا کے نئے نئے وئیرئنٹ وجود میں آنے کی اصل وجہ ویکسین ہی ہے۔انھون نے اپنے دعوے کی دلیل میں یہ کہا ہے کہ جب سے کورونا کی ویکسین آئی ہے تب سے ہر ملک میںکورونا کے مریضوں کی تعداد اور اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ ماس ویکسینیشن ایک سائنسی اور طبی غلطی ہے۔اب ایک خبر اور گردش کر رہی ہے جسے بعض اخبارات نے بھی شائع کیا جس میں ایک اور نوبل انعام یافتہ لک مونٹاگنیسز کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ویکسین لگوانے والے دو سال میں مر جائیں گے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ اب اسکا کوئی علاج نہیں ہے۔
حالانکہ حکومتی سطح پر افواہوں کی تردید بھی کی جا رہی ہے لیکن افسوس ہے ان لوگوں کی سوچ پر جنھیں ایسی مشکل گھڑی میں بھی صرف تفریح سوجھتی ہے۔اور افسوس ہے ان میڈیا کے ذمہ داروں اور یو ٹیوب چینلوں پر جو اس قسم کی افواہوں کو ہوا دیتے ہیں۔کیا ان کے اندر کا انسان بالکل ہی مر گیا ہے۔ضمیر نام کی کوئی چیز نہیں رہ گئی ہے۔عوام میں خوف و دہشت پیدا کرنے والی ایسی بے بنیاد افواہیں پھیلانے کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے متعلقہ لوگو ں اور اداروں پرمرکزی حکومت اور ریاستی حکوموتوں کو شکنجہ کسنا چاہئے اور انکی جواب دہی طے کی جانا چاہئےاور یہ پوچھا جانا چاہئےکہ ایسے نازک وقت پر ویکسین جیسی اہم چیز کے بارے میں شکوک پیدا کرنے اور عوام کو اس سے دور رکھنے کی کوشش کے پس پردہ کس کاکیا مقصد ہے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here