’’حجاب حضرت فاطمہ زہراؑ اور عصر حاضر کی خواتین‘‘

0
1374

ہاشمی فاطمہ
جناب فاطمہ زہراؑ دنیا کی وہ واحد خاتون ہیںجن کو خدا نے فرشتوں کے ذریعہ سلام بھیجا ہے ۔آپ کا در وہ در ہے جہاں فرشتے بھی اجازت لے کر داخل ہوتے ہیں یہ مقام جو خدا نے فاطمہ زہرا کو دنیا و آخرت میں عطا کیا ہے آج تک کسی کو حاصل ہوا ہے اور نہ ہوگا۔آپ کی سیرت مسلم خواتین کے لئے مشعل راہ ہے آج کی عورتیںاگراپنے لئے آپ کی زندگی کو نمونہ بنالے تو اس وقت خواتین جن مشکلات میں گرفتار ہیں وہ بر طرف ہو جایئں گی۔
اسلام ایک ایسا دین ہے جو اپنے ماننے والوں کو زندگی گزارنے اور حقوق اللہ اور حقوق العبادکو واضح کرتا ہے اور اپنے ماننے والوں کو صاف صاف بتاتا ہے قرآن مجید جس طرح مردوں کو مخاطب کرتا ہے اسی طرح عورتوںکو بھی ہدایت دیتا ہے ۔ اسلام نے اس بات کا پورا خیال رکھا ہے کہ کسی عورت کو عورت ہونے کی بنیاد پر ناانصافی نہ ہونے پائے نہ اس کی صلاحیتیں کچلی جائیں اور نہ اس کی شخصیت کو دبا یا جائے۔
اسلام نے عورت کے لئے جو مقام متعین کیا ہے اس کا احساس قرآن پڑھ کرنہیں ہوتا تو ایک عمر گزارنے کے اور اہلیبیت کی سیرت کو دیکھنے کے بعد ضرورہوتا ہے ۔ اسلام کی آمد سے قبل عورت بہت مظلوم ،معاشرتی اور سماجی عزت و احترام سے محروم تھی اسے تمام برایئوں کا سبب اور قابل نفرت تصور کیا جاتا تھا اہل عرب کا عورتوں کے ساتھ بد ترین رویہ تھا ۔قرآن کریم نے واضح کیا ہے کہ زمانۂ جاہلیت میں عورتوں کا مرتبہ نا پسندیدہ تھا وہ مظلوم اور ستائی ہوئی تھی ہر قسم کی بڑائی صرف مردوں کے لئے تھی اس میںعورتوں کا حصہ نہ تھا دنیا میںعورتوں کے ساتھ اس افراط و تفریت کے ذریعہ بڑی نا انصافیاں ہوئیں اور معاشرے میں عورتوں کو ہم پلہ رہنے کا صحیح مقام حاصل نہ ہو سکا ۔ دونوں حالات میں عورتوں کا استحصال ہوتا رہا جس سے نسل کشی ہوتی رہی صحیح تمدن پروان نہ چڑھ سکا ازدواجی زندگی کا مفہوم عقیدہ ٔ لایئنحل ہوکر رہ گیا اور عورت معاشرے کے ہاتھوں میںکھلونا بن کر رہ گئی۔دور قدیم ہو یا دور جدید ہر دور میں عورت کو تفریح کا سامان سمجھا جاتا رہا ہے اس میںعورتوں کا قصور اتنا نہیں جتنا مردوں کا ہے البتہ مردوں نے اتنی شہ دیدی ہے کہ اس کے رد ِعمل عورتوں کی غلط کاریاںبے سبب نہیں ۔
عورت کو جتنی عزت ،رتبہ اور مقام اسلام میں حاصل ہے وہ کسی اور مذہب میں نہیں جبکہ رسول اللہﷺ کی بیشمار احادیث میںبھی عورت کی عزت و تکریم کا حکم ملتا ہے اسلام نے عورت پر سب سے پہلا احسان یہ کیا کہ عورت کی شخصیت کے بارے میں مرد عورت دونوںکی سونچ و ذہنیت کو بدلا ۔انسان کے دماغ میں عورت کا جو مقام و مرتبہ اور وقار ہے اس کو متعین کیا اس کی سماجی ،تمدنی،اور معاشی حقوق کا فرض ادا کیا ۔
آج کے دور میںدشمن اسلام عناصر سازش کے تحت مسلم خواتین کوآلہ کار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں افسوس آج کل کی عورتیں بھی Modernism کے شوق میں ان کے ہاتھوں کا کھلونا بنی ہوئی ہیں۔ایک جگہ مغربی ممالک کی پیروی کرتی ہوئی نظر آتی ہیں اور دوسری جانب مسلمان ہونے کا دعویٰ بھی کرتی ہیں اس بات کی دعویدار بھی ہیں کہ ہم پیروئے حضرت فاطمہ زہرا ہیں اگر حضرت فاطمہ زہرا کے پیرو ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں تو ان کی سیرت پر بھی عمل کرنا چاہیے بی بی فاطمہ نے پردے میںرہ کر تدریس بھی کی ،تبلیغ بھی کیاور اپنے حق کے لئے آواز بھی بلند کی۔عورتوں کو چاہیئے کہ اسلامی قوانین کی رعایت کرتے ہوئے حجاب اسلامی میں رہ کر معاشرے میں اپنا کردار ادا کرے ۔خدا نے عورتوں کو نامحرم سے بات کرنے کے لئے منع نہیں کیا ہے مگراس کے کچھ حدود قیود مقرر کی ہے ۔
روایت میں ملتا ہے کہ:’’عورت کو چاہیئے کہ نامحرم سے نرم و زیبا لہجے میںبات نہ کرے‘‘
حضرت علیؑ حضرت رسول ِ خداﷺ سے نقل کرتے ہیں۔
’’ایک نابینا شخص نے حضرت فاطمہ زہرا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت چاہی تو اس وقت حضرت فاطمہ زہرا پردے کے پیچھے چلی گئیں پھر اس کو اندر آنے کی اجازت دی رسولﷺ نے سوال کیا بیٹی فاطمہ یہ نابینا ہے اس کو تو کچھ نظر نہیں آتا کیوں پردہ کر رہی ہیں؟تو اس وقت بی بی نے فرمایا بابا جان وہ مجھے نہیں دیکھ سکتا لیکن میں تو اسے دیکھ سکتی ہوں یہ سن کر پیغمبر بے اختیار شہادت دیتے ہوئے فرماتے ہیں ’’فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے‘‘۔
عورت کے لئے اسلام میں حجاب کی بہترین نوع چادر ہے،یہ چادر جناب فاطمہ زہرا کی عصمت و عفت کی یادگار ہے جس کو آج کی مسلمان عورتوں نے ایک طرف رکھ دیا ہے خواتین کو پردے کے بارے میں امر کرنا مرد پر واجب ہے ۔ حجاب اسلام کا عطا کردہ معیار ہے عزت و عظمت ہے پردہ وحجاب عورت کو تقدس ہی نہیں تحفظ بھی عطا کرتا ہے ،پردہ شیاطین کی غلیظ نگاہوں سے بچنے کے لئے ایک محفوظ قلعہ ہے ۔پردہ قلعہ ہے قید نہیں، عفت و پاکدامنی ہے پابندی نہیں،عزت و شرف اور متانت ہے ، عورت کو اللہ تعلی کی طرف سے ایمان کے بعد ایک خوبصورت تحفہ عطا ہوا ہے جو اس کی عزت و ناموس کی حفاظت کے لئے پردہ عورت کی زینت ہے،شرم و حیا اس کا زیور ہے اور اس زیور کی حفاظت پردے کے ذریعہ ہی ممکن ہے کیونکہ نبی اکرم اور بی بی فاطمہ کو پردے سے محبت تھی۔
عصر حاضر میں دیگر ممالک میںپردے پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیںخواتین حجاب لینے سے مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں انہیں دہشت گرد کی نظر سے دیکھا جارہا ہے ۔ ہمیں انہیں یہ بتانا ہوگا کہ حجاب اسلام کا عطا کردہ معیار ہے عزت و عظمت ہے ۔حجاب ہمارا حق ہے یہ کو ئی پابندی یا جبر کی علامت نہیں بلکہ حکم خداوندی ہے اور اس کا پسماندگی اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ ہمارا فخر اور وقار ہے مختلف اسلامی ممالک کی طرح ہندوستان میں بھی عالمی یوم حجاب منانے کا اہتمام کیا جانا چاہیے جس کا مقصد حجاب کے استعمال کو عام کرنا نہیں بلکہ اس کی اہمیت و افادیت کو بھی اجاگرکرنا ہے۔
آج کے دور میں زیادہ تر خواتین خوبصورت اور پرکشش حجاب لئے نظر آتی ہیں جسے حجاب کا مغربی ایڈیشن کہا جائے تو غلط نہیںہوگا ۔حجاب کا مغربی ایڈیشن بڑے پر کشش اور غیر محسوس انداسے ہماری نوجوان نسل میں متعارف کروایا جارہا ہے جو مغربی تہذیبوں کا امتیاز ہے۔ جس میں جسم پر تنگ اور چست لباس پہنا ہو جو ہمارے اسلامی لباس کے آداب کے بر عکس ہے اسلام ایسے لباس کی اجازت نہیںدیتا۔
پردہ عورت کو بلا ضرورت گھر سے جانے سے روکتا ہے جس سے وہ اپنے گھریلو فرائض کو بہت ہی خوبصورت انداز میں سر انجام دے سکتی ہے۔ یہی وہ عمل ہے جسے نبی کریم نے عورتوں کاجہاد کہا ہے اسلام میں عورتوں کے لئے ایسے کردار گزارے ہیں جنہیں پردے میں رہ کردنیا داری کے کاموں کو سنبھال کر آج کی عورت کے لئے مثال قائم کر دی ہے کہ عورت پردے میں رہ کر بھی دنیا کے مختلف امور پر بھی کام کر سکتی ہے۔
یہ حجاب ہی ہے جو عورت کو معاشرے میں باعزت مقام بخشتا ہے ،حجاب عورت کی عزت و ناموس کے لئے ایک ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے یہ عورت کے لئے زرہ ہی ہے جو شیاطین کے حملوںسے محفوظ رہنے کے لئے اللہ کی طرف سے عورت کو ملی ہے۔
محلہ:عثمان پور جلال پور امبیڈکر نگر
یوپی:224149
نمبر:9795883405
[email protected]

 

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here