اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه ذیل ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
[email protected]
9807694588(موسی رضا)
تازہ ترین خبروں اور اردو مضامین کے لئے نیچے دئے گئے لنک پر کلک کر کے واٹس ایپ اور فیس بک پر ہمیں جوائن کریں
https://chat.whatsapp.com/ 9h6eHrmXUAXBjMyW9zQS4B
https://www.facebook.com/
مضمون نگار: رابعہ نصیراحمد
آبادی کا عالمی دن دنیا میں بڑھتی آبادی کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔11 جولائی دنیاوی آبادی کے عالمی دن سے منسوب کیا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 1989 سے ہوا اور اس دن کو منانے کا مقصد دنیا میں بڑھتی آبادی کے مسائل اور چیلنجوں کا لوگوں میں شعور بیدار کرنا تھا۔ زیادہ آبادی کی وجہ سے دنیا میں آنے والے مسائل و چیلنجوں سے آغا کرنا تھا۔ عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں مسائل و وسائل کی بنا پر آبادی تیزی سے بڑھتی چلی جارہی ہے۔ مثال کے طور پر تعلیم، خوراک کی کمی، علاج، رہائش ماحولیاتی تبدیلیاں، انفرا اسٹرکچر و دیگر مسائل ہنگامی طور پر درپیش ہیں۔ماہرین کے مطابق افراد کی اضافت سے غربت، بھوک اور غزائیت کی قلت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اور ہو بھی رہا ہے ۔حتی کہ نوجوان نسلیں غربت کی وجہ سے تعلیمی نظام سے محروم اور شدید مشکلات سے دو چار ہو رہی ہیں۔ اگر اپنی تحقیق سامنے پیش کروں تو میں نے اکثر غریب و مڈل کلاس طبقات میں بچوں کی پیدائش زیادہ ہوتے دیکھا ہے اور فیلمیز زیادہ بچوں کی پیدائش کو باعث فخر سمجھتے ہیں۔ جبکہ وقت کے ساتھ ساتھ بچوں کے اخراج اس قدر بڑھ جاتے ہیں کہ والدین کی استطاعت نہ رکھنے پر بچے اپنی بنیادی ضروریات و تعلیمی زیور سے آراستہ نہیں ہوتے اور تعلیمی حصول سے محروم راہ جاتے ہیں ۔ یقینا رزق دینے والا اللہ ہی ہے کیونکہ اس نے وعدہ فرمایا ہے مگر حصولِ رزق کے لئے انسانوں کو جدو جہد کی تلقین کی گئی ہے اور ایسی گھمبیر صورتحال میں دنیاوی مصلحتوں کو مدنظر رکھا جانا چاہئے ۔ تعلیم و تربیت، خوراک و دیگر مسئلے مسائل پر بھی غور و فکر بھی ضروری ہونا چاہیے تاکہ اپنی استطاعت کے مطابق بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت کی جا سکے۔ عالمی ادارے کے مطابق دنیا میں تقریبا ایک کروڑ بچے پیدا ہوتے ہیں اور عالمی عداد و شمار کے مطابق پچاس فیصد آبادی نوجوانوں پر ہی مشتمل ہے۔ بالٹی” مور سن” نے اپنے ایک اخبار میں لکھا کہ دنیا میں ہر گھنٹے میں تقریبا 9 ہزار سے زائد بچے پیدا ہوتے ہیں اور سال میں 8 کروڑ کے قریب یا اس سے زائد افراد کا اضافہ ہو رہا ہے۔ گزرتے ہر ایک سیکنڈ میں 2.6 افراد کا اضافہ کر جاتا ہے۔ یہ افراد اسی دنیا میں پیدائش پاتے ہیں جہاں روزانہ 22950 کے قریب افراد بھوک و غربت سے مر جاتے ہیں۔ ماہرین کے اندازوں کے مطابق اگر اسی طرح افراد کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا تو آئندہ 50 برسوں تک زمین پر 2 سے 4 ارب لوگوں کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس وقت آبادی کے لحاظ سے چین اور بھارت دنیا کے دو بڑے ممالک ہیں جہاں پر انسانی آبادی ایک ایک عرب سے زائد ہے یہاں تک کہ دنیا کے دس بڑے بڑھتی ہوئی آبادی والے ممالک میں سے پاکستان کا شمار بھی ساتویں نمبر پر ہوتا ہے۔
پاکستان میں مہنگائی ہونے کے باوجود بھی آبادی زیادہ پائی جاتی ہے۔ورلڈ بینک میں کام کرنے والے سینئر ڈیمو گرافر ڈاکٹر کے سی زکریا نے اپنی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ آبادی کا عالمی دن منایا جانا چاہیے۔ اور اس میں کوئی شق و شہبات نہیں ہیں کہ جہاں 1800 عیسوی تک ہزاروں برس بیت گئے انسانی آبادی کو ایک ارب ہونے میں وہی 1920 کی دہائی تک انسانی آبادی دو ارب تک جا پہنچی۔ اس کے پچاس برس بعد مطلب 1970 کی دہائی میں آبادی دگنی یعنی چار ارب ہو گئی اور اسی طرح انسانی آبادی میں ہر سال دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مثال کے طور پر 2016 میں 7 ارب 40 کروڑ انسانی آبادی میں اصافہ ہوا پھر اس کے بعد 2017 میں 7 ارب 50 کروڑ اضافہ دیکھنے میں آیا اور 2019 میں 7 ارب 70 کروڑ آبادی رہی۔پاکستان کی جانب سے بات کریں تو گزشتہ سال 2022 میں پاکستان کی کل ابادی 22 کروڑ 4 لاکھ 25 ہزار 254 ریکارڈ کی گئی تھی۔
٭٭٭