یوپی اسمبلی نے 126 ویں آئینی ترمیمی بل کو دونوں ایوانوں سے اپوزیشن کی حمایت کے ساتھ منظوری فراہم کی

0
487

لکھنؤ:31 دسمبر(یواین آئی)یوپی اسمبلی نے منگل کو ایس سی/ایس ٹی سماج کو اگلے دس سالوں تک ریزرویشن دینے والے آئین کے 126 ویں ترمیمی بل کو دونوں ایوانوں سے اپوزیشن کی حمایت کے ساتھ منظوری فراہم کردی۔

اسمبلی جس کی کاروائی تقریبا 82 منٹوں تک چلی، میں اراکین اسمبلی نے ترمیمی بل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اورتجاویز پیش کیں۔اپوزیشن کے مطابق اینگو انڈینس کے ریزرویشن میں توسیع کے لئے دونوں ایوانوں سے تجاویز پاس کی جانی چاہئے۔اینگو انڈینس کو موجود ترمیم میں چھوڑ دیا گیا ہے۔

اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر رام گوند چودھری نے تجویز دی کہ ریزوریشن کی بنیاد پر دی جانی چاہئے اور پسماندہ طبقات کو بھی مخصوص حصہ ملنا چاہئے۔بی ایس پی لیڈر لال جی ورما نے کہا کہ حکومت کو پرائیویٹ سیکٹر میں بھی ریزرویشن فراہم کیا جانا چاہئے۔وہیں کانگریس لیڈر نے آرادھنا مشر مونا نے بھی اینگو انڈینس کے ریزرویشن کی حمایت کی۔

سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی(ایس بی ایس پی) لیڈر اوم پرکاش راج بھر نے کیا کہ پسماندہ طبقات کو نظر انداز کیا جارہا ہے اور سیاسی پارٹیاں ان کو صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کررہی ہیں۔

اپنا دل(ایس) لیڈر نیل رتن نے اسمبلی میں پارٹی کو نظر انداز کئے جانے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا ان کی پارٹی کو نظر انداز کیا جارہا ہے جبکہ ان کے پاس کانگریس اور ایس بی ایس پی سے بھی زیادہ اراکین ہیں۔

وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے تجاویز پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نریندر مودی حکومت نے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے خوابوں کی تکمیل کی ہے اور سماج کے تمام طبقات کے لئے کام کیا ہے۔مودی حکومت نے عظیم لیڈر کے اعزاز میں مئو،دہلی، ممبئی،ناگپور اور لندن میں امبیڈکر کے ’پنج تیرتھ‘بنوایا ہے۔

متعدد اپوزیشن پارٹی وزیر اعلی کے بیان کی مخالفت میں اپنی کرسیوں پر کھڑے ہوگئے اور سیاق سے الگ بولنے کا الزام لگایا جس پر اسمبلی اسپیکر ہردئے نارائن دکشت نے انہیں ترمیمی بل پر بولنے کےلئے کہا۔تاہم یوگی آدتیہ ناتھ نے اپوزیشن کے الزام کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ وہ دلتوں اور پسماندہ طبقات کی فلاح کے لئے مودی حکومت کی جانب سے کئے گئے کاموں کو سننا نہیں چاہتا ہے۔

تاہم اسمبلی کے ملتوی کئے جانے سے قبل اپوزیشن اور حکمراں جماعت کے اراکین نے ایک دوسرے کو نئے سال کی مبارک باد پیش کی۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here