امریکیوں پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتاہے، سید حسن نصراللہ

0
266

حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے شامی کردوں سے منہ پھیر لینے کے امریکی فیصلے کا ذکرکرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نہ تو اپنے اتحادیوں کا ساتھ دینےکے لئے خود کو پابند سمجھتا ہے اور نہ ہی معاہدوں کا احترام کرتا ہے

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا نے شامی کردوں کو چشم زدن میں تنہا چھوڑ دیا اور ان سے منہ پھیر لیا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہی انجام ان سب کا ہوگا جو امریکا پر بھروسہ کرتے ہیں –

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امریکی حکام اپنے اتحادیوں سے منہ پھیر لیتے ہیں اور معاہدوں کا احترام نہیں کرتے ۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ امریکیوں پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ امریکیوں نے ہراس شخص کو تنہا چھوڑا اور منہ پھیرا ہے جس نے ان پر بھروسہ کیا ۔ انہوں نےکہا کہ جو بھی امریکا سے لو لگائے گا وہ ذلیل وخوار ہوگا – پیر کو امریکی صدر ٹرمپ اور ترک صدر اردوغان کے درمیان ٹیلی فونی گفتگو کے بعد وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ شمالی شام میں کردوں کے زیرکنٹرول علاقوں پر فوجی کارروائی کرنے کے ترک حکومت کے فیصلےکے پیش نظر امریکی فوج اس علاقے سے باہر نکل رہی ہے –

شامی کرد واشنگٹن کے اتحادی ہیں ۔ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے بھی اس ٹیلی فونی گفتگو کے بعد کہا ہے کہ وہ جلد ہی شام کے شمالی علاقوں میں کردوں کے خلاف فوجی کارروائیاں شروع کرنےوالے ہیں –

دوسری جانب شامی کردوں کی ملیشیا سیرین ڈیموکریٹک فورس نے بھی خبردار کیا ہے کہ ترکی کا حملہ ایک وسیع جنگ میں تبدیل ہوجائے گا –

ترک فوج نے گذشتہ تین برسوں کے دوران ملک کی پارلیمنٹ کے ذریعے پاس کئے گئے بل کے مطابق بارہا شام کے اندر فوجی کاررائیاں کی ہیں – شام کی حکومت نے بھی بارہا اپنی سرزمین پر ترک فوج کے فوجی اقدامات کو غاصبانہ اور اپنے اقتدار اعلی کے منافی قراردیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے – شامی حکومت نے اس بار بھی کہا ہےکہ شام کے عوام اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی بھی ملک شام کی ایک بالشت زمین پر غاصبانہ قبضہ کرے –

شامی حکام نے ترکی سے کہا ہے کہ وہ ممکنہ حملے سے باز رہے اور خود کو مہلکہ میں نہ ڈالے ۔ شامی کردوں کی ملیشیا نے بھی کہا ہے کہ ترک فوج کے حملے کی صورت میں ہم شام کے صدر بشار اسد کے ساتھ کھڑے ہوسکتے ہیں

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here