کورونامہلوکین کی یاد میں امریکی پرچم سرنگوں- American flag tunnels in memory of the coroners

0
106

کورونا وائرس کی عالمی وبا تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔جب کورونا کا زور کم ہونے لگتا ہے تو دنیا کے کسی نہ کسی گوشہ مین دوبارہ وبا کے پھیلنے کی خبریں عالم انسانیت کوہلاکر رکھ دیتی ہیں۔برطانیہ اور افریقہجیسے ممالک میں کرونا کی دوسری اور تیسری لہر کی خبریں برابر موصول ہو رہی ہیں۔تو دوسری طرف ہ ہندوستان میں بھی اس کے پھیلنے کی خبریں مل رہی ہیں کئی جگہ لاک ڈاؤن اور کئی کرفیو کا نفاذ کیا گیا ہے۔تاکہ وبا کا مہلک اثر کم سے کم ہو سکے۔
امریکہ میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد پانچ لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ اس سلسلے میں وائٹ ہائوس میں پیر کو ایک تعزیتی تقریب منعقد ہوئی جس میں صدر جو بائیڈن نے وبا پر قابو پانے کا عہد کیا ہے۔تقریب میں خاتونِ اول جل بائیڈن، نائب صدر کاملا ہیرس اور اْن کے شوہر ڈگلس ایمہوف بھی شریک تھے۔امریکہ میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ اس موقع پر وائٹ ہائوس سیاہ منظر پیش کرتا رہا۔ تقریب کے دوران شرکا نے خاموشی اختیار کی اور فوجی بینڈ نے مسیحی نظم ‘امیزنگ گریس’ پڑھی۔تقریب کے ابتدائی سیشن کے بعد بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ “عالمی وبا کے باعث پیدا ہونے والی صورتِ حال ناقابلِ یقین لگتی ہے لیکن میں وعدہ کرتا ہوں کہ ایک دن آئے گا جب آپ اپنے ماضی کو یاد کریں گے تو آپ کی آنکھوں میں آنسو آنے سے قبل لبوں پر مسکراہٹ ہو گی۔”صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم عالمی وبا پر قابو پا لیں گے جس کا میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے پیارے اب اس دنیا میں موجود نہیں لیکن بحیثیت قوم ہمیں ایسا دوبارہ نہیں ہونے دینا۔صدر بائیڈن نے حکم دیا کہ عالمی وبا سے مرنے والوں کے سوگ میں ملک بھر کی تمام وفاقی سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم پانچ روز کے لیے سرنگوں رکھا جائے۔گزشتہ برس اپریل میں امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں حکام نے کرونا سے پہلی ہلاکت کی تصدیق کی تھی جس کے بعد آہستہ آہستہ اموات اور کیسز میں اضافہ ہوا اور ایک موقع پر یومیہ اموات کی تعداد چار ہزار سے تجاوز کر گئی تھی۔امریکہ میں امراض پر قابو پانے اور ان سے بچاو کے نگران ادارے ‘سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی)’ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر روشیل وولینسکی کا کہنا ہے کہ ملک میں مسلسل ساتویں روز عالمی وبا سے اموات کی شرح میں کمی دیکھی گئی ہے۔جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں اب تک پانچ لاکھ 236 اموات اور دو کروڑ 81 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ کرونا وائرس سے دنیا بھر میں 24 لاکھ 73 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں اور 20 فی صد اموات صرف امریکہ میں رپورٹ ہوئیں۔امریکی ریاست کیلی فورنیا سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے جہاں اب تک 49 ہزار 470 اموات جب کہ نیویارک میں 46 ہزار سے زیادہ اور ٹیکساس میں 42 ہزار سے زیادہ اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔امریکہ بھر میں کرونا ویکسی نیشن مہم بھی جاری ہے اور لگ بھگ 13 فی صد عوام نے ویکسین کی پہلی خوراک لگوا لی ہے۔دوسری جانب بعض ریاستوں میں برفانی طوفان اور شدید سرد موسم کے باعث ویکسی نیشن مہم کی رفتار سست پڑ گئی ہے۔پیر کو ڈاکٹر وولینسکی نے ویڈیو بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ میں مختلف بیماریوں کے یومیہ 66 ہزار کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے ماسک پہننے اور سماجی دوری اختیار کرنے کی اپیل بھی کی۔صدر بائیڈن کے چیف میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر انتھونی فائوچی نے خبردار کیا ہے کہ ہم اب بھی خطرے سے دوچار ہیں اور معمول کی زندگی کی طرف لوٹنے کے لیے لوگوں کو اب بھی احتیاط برتنا ہو گی۔
ہندوستان میں ارچہ کورونا کا اثر بہت تیہزی سے کم ہوا تھا لیکن پھر کئی شہروں سے فکر انگیز خبریں مل رہی ہیں۔تاہم اتر پردیش میں کورونا کا اثر سرکاری رپورٹس کے مطابق بے حد کم ہے۔لیکن عوام کو چاہئے کہ وہ کورونا کے سرکاری پروٹوکول پر عمل جاری رکھیں۔کیونکہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔

کورونامہلوکین کی یاد میں امریکی پرچم سرنگوں
کورونا وائرس کی عالمی وبا تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔جب کورونا کا زور کم ہونے لگتا ہے تو دنیا کے کسی نہ کسی گوشہ مین دوبارہ وبا کے پھیلنے کی خبریں عالم انسانیت کوہلاکر رکھ دیتی ہیں۔برطانیہ اور افریقہجیسے ممالک میں کرونا کی دوسری اور تیسری لہر کی خبریں برابر موصول ہو رہی ہیں۔تو دوسری طرف ہ ہندوستان میں بھی اس کے پھیلنے کی خبریں مل رہی ہیں کئی جگہ لاک ڈاؤن اور کئی کرفیو کا نفاذ کیا گیا ہے۔تاکہ وبا کا مہلک اثر کم سے کم ہو سکے۔
امریکہ میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد پانچ لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ اس سلسلے میں وائٹ ہائوس میں پیر کو ایک تعزیتی تقریب منعقد ہوئی جس میں صدر جو بائیڈن نے وبا پر قابو پانے کا عہد کیا ہے۔تقریب میں خاتونِ اول جل بائیڈن، نائب صدر کاملا ہیرس اور اْن کے شوہر ڈگلس ایمہوف بھی شریک تھے۔امریکہ میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ اس موقع پر وائٹ ہائوس سیاہ منظر پیش کرتا رہا۔ تقریب کے دوران شرکا نے خاموشی اختیار کی اور فوجی بینڈ نے مسیحی نظم ‘امیزنگ گریس’ پڑھی۔تقریب کے ابتدائی سیشن کے بعد بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ “عالمی وبا کے باعث پیدا ہونے والی صورتِ حال ناقابلِ یقین لگتی ہے لیکن میں وعدہ کرتا ہوں کہ ایک دن آئے گا جب آپ اپنے ماضی کو یاد کریں گے تو آپ کی آنکھوں میں آنسو آنے سے قبل لبوں پر مسکراہٹ ہو گی۔”صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم عالمی وبا پر قابو پا لیں گے جس کا میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے پیارے اب اس دنیا میں موجود نہیں لیکن بحیثیت قوم ہمیں ایسا دوبارہ نہیں ہونے دینا۔صدر بائیڈن نے حکم دیا کہ عالمی وبا سے مرنے والوں کے سوگ میں ملک بھر کی تمام وفاقی سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم پانچ روز کے لیے سرنگوں رکھا جائے۔گزشتہ برس اپریل میں امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں حکام نے کرونا سے پہلی ہلاکت کی تصدیق کی تھی جس کے بعد آہستہ آہستہ اموات اور کیسز میں اضافہ ہوا اور ایک موقع پر یومیہ اموات کی تعداد چار ہزار سے تجاوز کر گئی تھی۔امریکہ میں امراض پر قابو پانے اور ان سے بچاو کے نگران ادارے ‘سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی)’ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر روشیل وولینسکی کا کہنا ہے کہ ملک میں مسلسل ساتویں روز عالمی وبا سے اموات کی شرح میں کمی دیکھی گئی ہے۔جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں اب تک پانچ لاکھ 236 اموات اور دو کروڑ 81 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ کرونا وائرس سے دنیا بھر میں 24 لاکھ 73 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں اور 20 فی صد اموات صرف امریکہ میں رپورٹ ہوئیں۔امریکی ریاست کیلی فورنیا سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے جہاں اب تک 49 ہزار 470 اموات جب کہ نیویارک میں 46 ہزار سے زیادہ اور ٹیکساس میں 42 ہزار سے زیادہ اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔امریکہ بھر میں کرونا ویکسی نیشن مہم بھی جاری ہے اور لگ بھگ 13 فی صد عوام نے ویکسین کی پہلی خوراک لگوا لی ہے۔دوسری جانب بعض ریاستوں میں برفانی طوفان اور شدید سرد موسم کے باعث ویکسی نیشن مہم کی رفتار سست پڑ گئی ہے۔پیر کو ڈاکٹر وولینسکی نے ویڈیو بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ میں مختلف بیماریوں کے یومیہ 66 ہزار کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے ماسک پہننے اور سماجی دوری اختیار کرنے کی اپیل بھی کی۔صدر بائیڈن کے چیف میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر انتھونی فائوچی نے خبردار کیا ہے کہ ہم اب بھی خطرے سے دوچار ہیں اور معمول کی زندگی کی طرف لوٹنے کے لیے لوگوں کو اب بھی احتیاط برتنا ہو گی۔
ہندوستان میں ارچہ کورونا کا اثر بہت تیہزی سے کم ہوا تھا لیکن پھر کئی شہروں سے فکر انگیز خبریں مل رہی ہیں۔تاہم اتر پردیش میں کورونا کا اثر سرکاری رپورٹس کے مطابق بے حد کم ہے۔لیکن عوام کو چاہئے کہ وہ کورونا کے سرکاری پروٹوکول پر عمل جاری رکھیں۔کیونکہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here