Tuesday, August 5, 2025
spot_img
HomeUrduاردو نا ول کے آغا ز میں دبستان عظیم آبا د کا...

اردو نا ول کے آغا ز میں دبستان عظیم آبا د کا حصہ ایک عظیم تحقیقی کارمامہ

تازہ ترین خبروں اور اردو مضامین کے لئے نیچے دئے گئے لنک پر کلک کر کے واٹس ایپ اور فیس بک پر ہمیں جوائن کریں

https://chat.whatsapp.com/9h6eHrmXUAXBjMyW9zQS4B

https://www.facebook.com/urduavadhnama?mibextid=ZbWKwL


اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه ذیل ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

mravadhnama@gmail.com 

9807694588(موسی رضا)


 

تخلیق کار: ڈاکٹرمحمدارمان

صو بہ بہار کا عظیم آبا د اردو ادب کے مشہو ر و معر و ف ادبا ء شعر اء وقد ین اور محقیقن کا مسکن رہا ہے ۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر اشر ف جہا ں، صد رشعبہ اردوپٹنہ یو نیو ر سٹی کی تحقیقی کتا ب اردو نا ول کے آغا ز میں دبستا ن عظیم آبا د کا حصہ ‘‘ ایک اہم سے تصنیف ہے صو بہ بہا ر میں اردو نا ول پر تحقیق کر نے والے اسکا لر وں کیلئے یہ مثعل راہ ہے کتا ب کا انتسا ب ’’ قاری کے نا م ‘‘ ہے اور اللہ کے نا م سے کتاب کا آغا ز کیا گیا ہے،حرف آغا ز میں مصنفہ نے اردونا ول ہر انگر یز ی نا ولو ں کا اثر پر روشنی ڈالی ہے۔ لیکن اسکی تفصیل میں نہ جا کر ار دو نا ول میں تعلیم نسواں کا مو ضو ع پر بحث کی ہے جسکی مثال میں ڈپٹی نذیر احمد کے نا ول مرآۃ العر وس کو پیش کیا ہے ۔ اور اس نا ول کے زیر اثر بہا ر میں تعلیم نسواں پر لکھنے والی واحدخا تو ن افسانہ نگا ر عظیم آبا دی رشید انسا ء ہے ۔ جنھو ں نے اصلا ح انسباء لکھ کر ثا بت کر دیا کہ عو رتیں بھی چا ہیں توتعلیمی میدا ن میں اپنی صلا حیت کا لو ہا منواسکتی ہیں ۔ یہ نا ول رشید انسا ء نے ایسے وقت میں لکھا جب عو رتو ں کا لکھنا پڑ ھنا جر م سمجھا جاتا تھا ۔ مصنفہ نے یہ بتا نے کی کو شش کی ہے کہ تعلیم نسواں کے سا تھ تر بیت نسواں کی بھی ضر ورت ہے۔ اور یہ انجا م دیا ہے کہ آج عا لمی سما ج کو بھی مشرقی تہذیب کی ضر ورت ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

ابوذر جونپوری کے نعتیہ مجموعہ” منزل منزل سایہ” کا جائزہ

کتا ب کے البواب ہیں پہلا با ب حر ف آغا ز ہے دو سرے با ب میں اردو نا ول کے آغا ز کے تعلق سے مختصر تحر یر کرکے دبستان عظیم آبا دتک کے متعلق بحث کی ہے اور یہ بتا نے کی کو شش کی ہے کہ حضر ت شر ف الد ین یحی منیری رحمتہ اللہ علیہ جیسے بزرگو ں سے کیلر شا د عظیم آبادی تک عظیم آبا د میں اردو زبا ن کی تر قی ہو بہت ہی مختصر میں اپنی بات کہتی ہیں آتا انکی خا ص الفرادیث ہے انہو نے اپنی کتا ب میں ایک اہم با ت کہی ہے ۔ کہتی ہی فن نا ول نگا ر کا آغا ز ہی تعلیم نسو اں سے ہے کیو نکہ ڈپٹی نذیر احمد کے دونو ں نا ول مر آۃ المروس اور بنا ت حسن کا مو ضو ع تعلیم نسو اں ہے ۔ لکھتی ہیں ، نذیر احمد کے اس نظر یہ پرسب سے پہلے عظیم آبا د میں ہی نا ول لکھا گیا یعنی شا د عظیم آبا د ی کا ناول صو رۃ الخیا ل ۱۸۷۶عر میں شا ئع ہو ا بد ھا وا ۱۸۸۹عر میں اور اصلا ح انسا ء ۱۸۹۴عر میں کے شا عع ہو ا ۔ اسکے علا وہ بھی بہت سے نا ول ہی مشلا منشی جسن علی او ر منشی اعظم کا نا ول ’’ نقش طا ؤس ۸۸۸عر میں شائع ہو ا ۔

فسا نہ خو ر شیدی مو لو ی افضل الد ین کا مشہو ر نا ول ۱۸۸۶ عر میں شا ئع ہوا اسکے علا وہ بھی بہت سے نا ول ہیں جودینو یں صد ی میں عظیم آبا د میں لکھے گئے ۔ مصنفہ کا اصل مو ضو ع شاہ عظیم آبا دی کا نا ول صو رۃ الخیا ل اور سید ہ رشید النسا ء کا نا ول اصلا ح انسا ء ہے تیسر ے با ب میں شا د عظیم آبا دی کا نا ول صو رۃ الخیا ل ‘‘ کا مطا لعہ کیا گیا ہے۔ صو رۃ الخیا ل کی مر کزی کر م ’’ ولد تی بیگم ہے ۔ لیکن ولد تی بیگم ولایتی ہے۔ ولا یتی بیگم اور اس کے والد ین کے درمیا ن مکا لمہ سے پتہ چلتا ہے کہ شا د عظیم آبا دی ڈپٹی نذیر احمد کے مر آۃ العر وس سے متا ثرہیں ۔

چو تھے با ب میں شا دعظیم آبا دی کے نا ول ’’ صو رۃالخیا ل کا جا ئز ہ ہے۔ اس میں مصنفہ نے بتلاتا ہے کہ صو رۃالخیا ل میں لڑ کیو ں کے تعلیم یا فتہ ہو نے سے کیافا ئد ہ ہو گا یہ ولا تی جیسے کر دا ر کے ذر یعہ سمجھا نے کی کو شش کی گئی صو رۃ الخیا ل کا یلا ٹ بنگلہ زبا ن کے مشہو ر نا ول لگا ر بنکم چند ر چٹر جی کے نا ول اند یراسے مثا بہت رکھتا ہے ۔دونو ں نا ول کی کہا نی ایک ہی ہے صرف نا م کا فر ق ہے اند یر ا کا قصہ دلچسپ اورپر کشش ہے جبکہ صو رۃ الخیا ل کے قصہ پر مقصد حا وی ہے مقصد وہی تعلیم نسو ان اورتر بیت نسو ان ہے ولا یتی ایک ہمت و ر عو رت کی کہا نی ہے مصنفہ نے عو رت کو احسا س کمتر ی سے آزاد کر انے کی کا میا ب کو شش ہے جو تعلیم کچھ پتلی ہی سے ممکن ہے ولا یہی اپنی داستا ن حیا ت خو د سنا ئی ہے مصنفہ نے ولا تی کے کر دار میں فنی خا می کو اجا گر کیا ہے اداسے نا ول نگا ر کے ہا تھ میں کئی تتلی تبا یا ہے ۔ وہ جذبا ت واحسا سا ت سے عا ری ہے وہ شو ہر سے ملنے کی تمنا کے بجا ئے اسے نصیحت کر تی ہے کہ عم حا صل کر و اور شہر عز ت کے سا تھ لو ٹو ۔ ان د یر ا ایک حقیقی کر دار ہے جو شو ہر کے فراق میں پڑدینی ہے اس طر ح سے ولا یتی ایک کمزور اورٹا ئپ کر دار ہے لیکن جس مقصد کی نما ئند گی یہ کر دا ر کر تا ہے وہ اپنی جگہ اہم ہے اور نسوائی کر داروں کیلئے راہ ہے شر ط یہ ہے کہ علم حا صل کر کے عو رتیں عقل کو بر وئے کا رلا ئیں یہی صو رۃالخیا ل کا مر کز ی مقصدجو ولایتی کے کر دا ر کے ذر یعہ مصنفہ نہا یت کا میا بی سے پیش کیا ہے ۔ مصنفہ کہتی ہیں صو رۃالخیا ل کی سانی اہمیت تا ریخی ہے شا د نے تصنع اور لکلف سے دور سہیل اور آسا ن زبا ن لکھی ہے ہر طبقے کی زبا ن اس نا ول میں محفو ظ ہے پا نچو اں اور چھٹا با ب بھی صو رۃالخیا ل کا مطا لعہ ہے ۔ جو اوپر کے طو ر میں بیا ن ہو ا .

سا تو یں با ب میں سید ہ رشید انسا ء کا تعا رف پیش کیا گیا ہے ادر یہ تبا یا گیا ہے کی سید ہ رشید انسا ء کا تعلق بہارکے اعلیٰ اور صا حب ثر و ت خا ند ان سے ہے لیکن ان کی تعلیم گھر پر ہوئی تھی لیکن وہ تعلیم نسو اں کی حامی تھی ۹ا۱۹۰ء میں انہو ں نے ایک زما نہ مد رسہ ’’ مد رسہ اسلا میہ قائم کیاجسے بعد میں با دشا ہ نو اب رضو ی نے بی این آرا سکو ل کا نا م دیااور اپنی جا ئیدا د اسکے اخر اجا ت کیلئے وقف کر دی ۔ مصنفہ نے یہ بتا یا ہے کہ ڈپٹی نذیر احمد نے جس اسکو ل کاخو اب بتا ۃالنعش میں دیکھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ اس اسکو ل کو رشید النسا ء نے بہا ر میں قا ئم کیا آٹھو اں با ب میں رشید انسا ء کے نا ول ’’ اصلا ح انسا ء کامطا لعہ پیش کیا گیا ہے مصنفہ لکھتی ہیں بہا ر کی ایک روشن خیا ل خا تو ن رشید النسا ء نے نا ول ’’ اصلا ح انسا ء ۱۸۸۱عر میں لکھا لیکن شا ئع ۱۸۹۴ عر میں ھو ا

عظیم آبا د کی سرزمین میں یہ خا تو ن نا ول انساء نگار کر ایسے وقت میں مسلم عو رتو ں کی اصلا ح کی نیت سے قلم اُٹھا ئی ہیں جب عو رت ذات کیلئے لکھتا تو دور پڑ ھنا ممکن نہیں تھا لیکن سید ہ رشید انسا ء نے غو ر و فکر کیا اور نا ول لکھ کر عو رتو ں کی جہا لت اور سما ج میں اسکے بر ے نتا یج کا ذبح کر کیا ۔ اسطر ح اصلا ح انسا ء انبیو یں صد ی کا ایک اہم نا ول ہے نا ول لگا رے دیبا حیہ میں اس نا ول لکھنے کی وجہ بیا ن کی ہے ۔

ایک کتا ب ایسی لکھیں جن میں ان رسمو ں کا بیا ن ہو جن کے با عث صد ہا گھر تبا ہ ہو گئے اور جو با عث فضو ل خر چے اور فسا د کے ہیں کے لحا ظ سے یہ نا ول بہت اہم ہے ۔ سید قیصر اما م نے اس نا ول کو ۲۰۰۰ ء میں شا ئع کیا ۔ اور اپنے دیباجہ سو م میں لکھا۔ اس دور مٰں جب کہ دنیا تر قی و کما لا ت علمی کے سا تھ اکیسویں صد ی کی دیلیز پر دستک دے رہی ہے تب بھی ہر بغیر کے مسلما ن گھر انو ں کے قا رئین۱۸۸۱؁ء میںنوقتہ اس اصلا حی نا ول کی افا دیت سے انکا ر نہیں کر سکیں گے نا ول کا مقصد نا ول نگار کے الفا ظ میں جب لڑ کیا ں شائشتہ اور تعلیم یا فتہ ہو جا ئیں گے تو لڑ کو ں کا تعلیم ہا نا کچھ مشکل نہ ہو گا

اصلا ح انسا ء میں دو بھا یئو ں محمد اعظم اور محمد اعظم کا قصہ ہے محمد اعظم کی بیو ی پڑ ھی لکھی عو رتو ں کی نما ئند گی کر تی ہے جبکہ اعظم کی بیو ی جا ہل عو رتو ں کی نما ئند گی کر تی ہے ۔ عر ض یہ کہ ڈاکٹر اشر ف جہا ں نے اردو نا ول کے ارتقا ء میں عظیم آبا د کے ان دو نا ول نگا روں ’’ شا د عظیم آبا دی اور سید ہ رشید انسا ء کے نا ول صو رۃالخیا ل اور اصلا ح انسا ء کے ذر یعہ ثا بت کر نے کی کو شش کی ہے کہ اردو نا ول نگا ری کے ارتقا ء میں عظیم آبا د پٹنہ کا اہم رول ہے جسے نظر اند از نہیں کیا جا سکتا ۔ اردو محقیقن اوربکا لز ز کیلئے یہ کتا ب بے حد کا ر آمد ہے اور مطا لعہ کر نے کے لا ئق ہے ۔ اگرچہ اس میں دو ہی نا ول نگا روں کے نا ول کا مطا لعہ کیا گیا ہے لیکن اس جو اہم با ت ہے وہ یہ ہے کہ عظیم آبا د کے ان دو نو ں نا ول نگا روں نے اپنے ناول کا مو ضو ع تعلیم نسوان اور تر بیت نسوان کو بنایا ہے اور اپنے مو ضو ع کو کا میا بی کے سا تھ نبھا یا ہے ۔ امید ہے کہ اردو ادب کے شا یقیں قا ر ئین اور محقیقن کیلئے مفید ثا بت ہو گی یہ کتا ب کی افا دیت کے خو د س کی قمت صر ف ۲۰۰ روپئے ہے میںسا ل ۲۰۱۲۱کسی طر ح کی ما لی محقیقن کے لئے مد د نہیں لی گئی ہے ۔ کتا ب ملنے کے ۲ پتے ہیں پر ویز عا لم سکر یٹر ی علمی مجلس بہا ر گو ر لمینٹ اردو لا ئبر یر ی پٹنہ ۔۔۔۔۲۵ یک امہو رہ شبز ی با غ پٹنہ ۴ مصنفہ کے فو ن نمبر 0612, 2688589پر بھی را بطہ کر یں کتا ب قیمت حا صل کی جا سکتی ہے ۔

صفحا ت ۱۲میں سال اشا عت ۲۰۱۲ء ہے کتا ب کی اشا عت میں مصنفہ مر حو مہ ہو چکی ہیں ان کے شو ہر سے فو ن نمبر ۔۲۶۸۸۵۸۹۔۰۶۱۲پر بھی رابطہ کر کے قیمت بھیج کر کتا ب حا صل کی جا سکتی ہے ۔

کاشی ناتھ کالونی،کٹاری ہل روڈ،گیا
Mob: 9931441623
٭٭٭

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular