دبستان اہل قلم کے زیر اہتمام صابر جلال پوری کے اعزاز میں شعری نشست کا انعقاد
لکھنؤ ۔نوجوان اور خوش فکر شاعر صابر جلالپوری کی لکھنو آمد پر دبستان اہل قلم کی جانب سے ایک اعزازی شعری نشست کا انعقاد ااودھ نامہ کے ایڈیٹر ڈاکٹر ہارون رشید کی صدارت میں ہوا۔عاصم ملیح آبادی کی رہائش گاہ پر ہونے والی اعزازی نشست کی نظامت کا فریضہ دبستان اہل قلم کے جنرل سکریٹری معید رہبر نے انجام دیا۔اس موقع پر ڈاکٹر ہارون رشید نے کہا کہ دبستان لکھنؤ نے ہمیشہ مہمانوں کا خیر مقدم بھی کیا ہے اور نئی نسل کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے ۔اور اسی روایت کو نباہتے ہوئےآج صابر جلالپوری کے اعزاز میں نشست کا انعقاد کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ تغیرات زمانہ کے بعد بھی نشستوں میں ابھی شعری تہذیب اور شاعری کا و وقار دونوں زندہ ہیں۔مہان اعزازی صابر جلالپوری نےکہا کہ لکھنؤ میں کسی کا اعزاز کیا جانا کسی بھی شاعر و فنکار کے لئے قابل افتخار ہے۔کیونکہ لکھنؤ اسکول آج بھی اپنا ایک میعار رکھتا ہے اور یہاں کے شعرا آج بھی فن کی باریکیوں کو نہ صرف یہ کہ سمجھتے ہیں بلکہ برتنا کا ہنر اور سلیقہ بھی رکھتے ہیں۔منتخب اشعار نذر قارئین ہیں:
منشور میں تو سب کی ترقی کی بات تھی
منشائے میر اصل میں بین السطور تھا
ڈاکٹر ہارون رشید
ہو مبارک تجھے سورج یہ جوانی دن کی
ہم تو جگنو ہیں میسر ہے ہمیں رات کا غم
صابر جلال پوری
عہد ماضی میں تھے خوش رنگ نظارے کچھ اور
اب نظر آتے ہیں حالات ہمارے کچھ اور
معید رہبر
مانا کہ ہاتھ پاؤں سے بیکار ہو گئے
لیکن یہ کم نہیں کہ ندی پار ہو گئے
نصیر احمد نصیر
دیکھنا ہے تو یوں دیکھیں کہ کوئی دیکھ نہ لے
اور آنکھوں کا تکلم بھی نہ توڑا جائے
عاصم ملیح آبادی
ظلم سہتے جا رہے ہیں بس شرافت کے سبب
یہ نہ سمجھو ہم کوئی مجبور یا لاچار ہیں
خلیل اختر شبو
نشست کے اختتام پر دبساتن اہل قلم کا مجلہ”ترجمان” میزبان شاعر صابر جلال پوری کو پیش کیا گیااس موقع پر مشیر احمداورعتیق احمد عتیق بھی خصوصی طور پر موجود تھے۔میزبان عاصم ملیح آبادی کے کلمات تشکر کے ساتھ ہی نشست کا اختتام ہوا۔
Both poetic culture and dignity are still alive in the seats: Dr. Haroon Rashid- نشستوں میں ابھی شعری تہذیب اور وقار دونوں زندہ ہیں:ڈاکٹر ہارون رشید
Also read