محرومیت

0
208
مسرورتمنا
ابا گوشت لاۓتم خالہ اتے بولے گھر پے اور ابا قیمہ باریک لانا کباب بنانے کو ۔۔۔اور ابا۔۔  اب چپ بھی کر مہرون لے اونگا سب۔۔۔میری پوری بات بھی نئ سنتے اور جانے کو لگتے ابا ۔۔۔اس بار عید میں میں دو ہزار کا ڈریس لونگی تم پیشہ نئ دۓ نا ابا تو دیکھو پھر ۔۔   ارے کیا دیکھونگا میں تو بات بند کردیگی اور کیا ۔۔  میں مذاق نئ کرتی سچی بولی ابا تم دیکھو پھر ۔۔۔۔۔بشیر میاں اپنا پھل کا ٹھیلہ لگاتے تھے اماں اور وہ گھر بیٹھے کچھ کام کر لیتی بہن کی شادی ہوگئ ۔۔۔بھائ پونا میں تھا ابا بیچارے کتنا کماتے جو اسکی ہر خواہش پوری کرتے اور بھی ایک لڑکی اور ایک لڑکا تھا پڑھائ بھی تو کر رہے تھے دونوں چھوٹے نسرین اور ہارون بڑا بیٹا پونا میں بڑی خالہ کے پاس رہتا تھا۔۔۔مگر یہ لڑکی بہت ضدی تھی ابھی اسکی شادی کرنی تھی بایس برس کی ہوچکی تھی بات بات پر باپ کو دھمکی دیتی یہ نا لاۓتو دیکھو پھر وہ نا دیا تو دیکھو پھر ابا اسکی ہر خواہش پوری کرتے اماں کو غصہ اجاتا ۔۔۔مگر ابانرم دل کے تھے عید پر سب کے کپڑے اماں لے ائ مگر اسکے کپڑے اس نے خود جاکر لۓ۔۔۔۔۔اور پھر اسکی دوسری خالہ نے اسے اپنے مولوی بیٹے کیلۓ مانگ لیا۔۔۔بڑے بھائ اور اسکی شادی ساتھ ہوئ دونوں دو خالہ کے بہو داماد بن  گۓ وسیم پر اس نے ابا کی طرح حکومت کرنے کی کوشش کی یہ نا لاۓتو دیکھو پھر میلہ نا گھوبمایا تو دیکھو پھر ایکدن وسیم کا دماغپھر گیا ۔۔۔کیا رے کیا سمجھی تو میرے کو۔۔۔۔کیا دیکھو پھر کیا دیکھو پھر چپ چاپ پڑی رہ زندہ رہنے کو دو روٹی کافی نئ کیا۔۔۔۔اور کیا دکھایگی مجھے ۔۔۔۔وہ سہم کر بولی ابا تو میری بات پوری کرتے تھے۔۔  وہ تیرا باپ تھا میں شوہر ہوں جا میرے لۓگرما گرم چاۓ لیکر آ۔۔۔۔اور آج اسے محرومیت کا احساس ہوا دو بوند انسو چاۓکی پیالی میں ۔۔۔۔۔وسیم نے پوچھا چاۓ میں نمک ڈالا کیا مگر وہ چپ تھی۔۔۔۔اسکے بعد وہ ایسی خاموش ہوئ کے سب اسکی آواز سنے کو ترس گۓ اور  ایکدن ابا آگۓ وہ لپٹ کر رودی ابا دیکھو پھر تمہاری بیٹی کتنی۔۔۔۔ اسے انسو تھمتےنہ تھے رو مت میری بچی ہم سب پونا سیٹل ہو رہے اور تیرے ساتھ رہینگے رو مت   سمیر کو بھی دیکھ لونگا ابا وہ زور سے ہنسی اسکے کان نا کھینچا تو دیکھو پھر۔۔۔ ابا مسکراۓ بیٹی کا چہرہ جو کھل گیا تھا۔۔۔۔!”
Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here