غزل

0
130

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

قمر صدیقی

اس راہ میں پہلے تو کچھ دشت وجبل آئے
پھر ٹھنڈی ہوا آئی صحرا میں کنول آئے
یادوں کے اجالوں سے کچھ راہ منور تھی
کچھ اپنا ارادہ تھا جو راستہ چل آئے
خاموشی کے اُس جانب اک شور سا برپا تھا
ہم لوگ اسی باعث صحرا میں نکل آئے
پھر صبح کو نکلے تھے دنیا کو بدل دیں گے
پھر شام کو خود سورج کے ساتھ بدل آئے
یہ رات بھی گہری تھی موجیں بھی بھنور بھی تھے
طوفاں میں لیے کشتی ہم دور نکل آئے

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here