غزل

0
234

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

قمر سیتاپوری

میرا وجود میرے لہو میں جو تر ہوا
تیری نظر کے تیر سے چھلنی جگر ہوا
مجنوں کی روح خلد میں کہتی ہے مرحبا
جب جب ہمارا دشت جنوں سے سفر ہوا
مجھ سے بچھڑ کے وہ بھی پریشان ہیں بہت
یعنی کہ میرے عشق کا ان پر اثر ہوا
ہونا پڑے گا تم کو کسی دن لہو لہان
گر پتھروں کے شہر میں شیشے کا گھر ہوا
جس نے خدا کو یاد کیا خود کو بھول کر
انسان ہر جہاں میں وہی معتبر ہوا
ان سے نظر ملی تھی زمانہ ہوا مگر
پھر ایسا اتفاق کہاں عمر بھر ہوا
اک روز اے قمر انھیں پائیں گے ہم ضرور
تقدیر کا ستارہ اگر اوج پر ہوا
سیتاپور روڈ کھدرا۔لکھنؤ

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here