Sunday, April 28, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldبغیر اجازت کوئی عبادت قبول نہیں

بغیر اجازت کوئی عبادت قبول نہیں

3محرم کربلا انسان سازی کی درسگاہ

اپنے خون سے کربلا کی تاریخ امام حسینؑ نے اپنے لئے نہیں بلکہ اپنے نانا کے دین کو بچانے اور اپنی امت کی اصلاح کے لئے رقم کی۔ مدینہ سے چلتے وقت جب کسی نے ان سے اس سفر کا مقصد جاننا چاہا تو انھوں نے بے ساختہ کہا کہ ’امت کی اصلاح کے لئے جا رہا ہوں‘ ۔ کربلا کے پورے سفرمیں امام حسینؑ نے اپنےخطبوں اورعمل سے ایسے دروس دے دئے كه اگر امت اسے سمجھے اور اس پر عمل پیرا ہو تو انشا الله اسے نہ دنیا میں رسوا ہونا پڑے گا اور نہ آخرت میں كسی دشواری كا سامان كرنا پڑے گا۔
امام حسین ؑ نے كربلا كی سرزمین پر قدم رکھتے هی سب سے پهلا سوال كیا كه اس زمین كا مالك كون هے؟ زمین كا مالك سامنے آیا تو اس سے زمین كی قیمت پوچھی اور بتائی ہوئی قیمت فوراََ ادا كر کے كربلا كی زمین خرید لی اور پھر فرمایا ’اب یہ زمین ہماری ملکیت ہے، لیکن ہم تمہیں ہبہ کرتے ہیں، بس اتنا خیال رہے کہ جہاں ہماری قبریں بنیں اس کے گرد کسی کو کھیتی نہ کرنے دینا ، کوئی ہماری لحد کا پتہ پوچھتا ہوا آئے تو اسے نشان قبر بتا دینا ، کوئی مسافر ہماری زیارت کو آئے تو اسے مہمان رکھ لینا ۔ ہاں ایک بات کا اور خیال رکھنا کہ جب ہماری دشمن فوج ہماری لاشوں کو بے گورو غسل و کفن چھوڑ کر چلی جائے تو تم آکر ہمیں دفن کر جانا۔‘
کربلا والے آج بھی امام حسینؑ کی اس وصیت پر عمل کر رہے ہیں زیارت پر جانے والے زائرین جانتے ہیں کہ ان کے ساتھ وہاں کے لوگ کس قدر حسن سلوک سے پیش آتے ہیں۔
امام حسینؑ نے اپنے اس عمل سے واضح کر دیا کہ کسی زمین پر اگر صاحب ملکیت کی اجازت کے بغیر عبادت کی جائے تو وہ خدا کی بارگاہ میں ہرگز قبول نہیں ہوگی چاہے وہ عبادت بڑی ہو یا چھوٹی۔ یہ ان لوگوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے جو اپنے مکان مالک سے برسوں سے مقدمہ لڑ رہے ہیں اور اسی مکان میں عبادت اور مجلس بھی کر رہے ہیں اس پر مستزاد تمام ذاکرین اس سے انجان انھیں جنت کی بشارت دے رہے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ منشائے واقف کے خلاف امام کی ملکیت پر بھی تمام افراد قابض ہیں۔ آج اپنے كو حسینؑ كا عزادار كهنے والے هی وقف كی جائیداد بیچ رهے هیں اور خریدنے اور قبضه كرنے والے كوئی اور نهیں، یہ وہی ہیں جو اپنے کو حسینؑ کا عزادار کہتے ہیں۔
یہ مجالس انسان سازی کا ایسا شاہکار ہیں جہاں انسان بنائے جاتے ہیں، عبادت کا سلیقہ سکھا یاجاتا ہے۔ امام حسینؑ کی قربانی کے مقصد کو باقی رکھنے کے لئے ہی یہ ذکر حسینؑ ہے نہ کہ صرف واہ واہ اور ایک دوسرے پر تنقید اور چھینٹا کشی کرنے کا۔ہمیں چاہئے کہ ذکر حسینؑ سن کر خود کو ایسا بنائیں کہ مولاؑ بھی کہیں کہ یہ ہمارا شیعہ ہے۔

9415018288

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular