محمد فیروز خان
نعت عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’وصف ‘ یا ’مدح ‘کے ہیں یا ’’کسی شخص میں اچھی اور قابل ذکر صفات و خوبیوں کا پایا جانااور ان خوبیوں کا بیان کیا جانا‘۔ لیکن اسلامی معاشرہ میں لفظ ’نعت‘ کا استعمال مجازاً صرف اور صرف سید المرسلین خاتم ِالا نبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺکے توصیف ثنا یعنی تعریف کے لیے ہوا ہے۔ اردو اور فارسی میں’ نعت‘ سے مراد حضر ت محمد ﷺکی مدح و ثنا ہوتی ہے۔ عربی میں ’مدح النبی‘ یا ’المدائح النبویہ‘کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔
بہت سے اہلِ علم نے مختلف مقامات پر نعت کی تعریف اپنے اپنے انداز سے بیان کی ہے۔ اصطلاحاتِ شاعری میں لفظ نعت کی حدود متعین کرنے کے بعد محققین و مفکرین نے نعت کی تعریف ان الفاظ میں بیان کیے ہیں۔
ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے مطابق:
’’آنحضرت ﷺ کی مدح سے متعلق نثر اور نظم کے ہر ٹکڑے کو نعت کہا جائے گا لیکن اْردو اور فارسی میں جب نعت کا لفظ استعمال ہوتا ہے تو اس سے عام طور پر آنحضرت ﷺکی منظوم مدح مراد لی جاتی ہے۔‘‘
تعریف و ثنائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے پہلا شاہکار قرآن مجید ہے !
قرآن مجید میں جگہ جگہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعریف ملتی ہے۔ اس لیے بہت سے لوگ اسے نعت کا پہلا مجموعہ قرار دیتے ہیں۔ مثلا ً
وما ارسلنک الا رحمۃ اللعالمین۔
ورفعنا لک ذکرک۔
انا اعطینک الکوثر۔۔
وللآخرۃخیر الک من الاولی۔
اور دیگر بیشمار مقامات پر قرآن میں تعریف و ثنائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گئی ہے۔
اسی طرح احادیث مقدسہ میں خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فضائل ومناقب بیان کیے ہیں ۔
آپ کے دنیا میں تشریف لانے پر آپ کے دادا حضرت عبد المطلب نے ثنائے محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں اشعار کہے۔
آپ کی والدہ حضرت آمنہؓ آپ کو حضرت حلیمہ کی گود میں دیتے ہوئے متعدد اشعار کہے۔
’ورقہ بن نوفل‘ نے پہلا باقاعدہ نعتیہ قصیدہ کہا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مدینہ منورہ تشریف لانے پر قبیلۂ بنو نجار کی بچیوں نے سب سے پہلے نعتیہ اشعار
طلع البدر علینا پڑھے۔ جو آج بھی مشہور زمانہ ہے۔
تاریخ کے اوراق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم ﷺکی مد ح وسرائی میں مسلم شعرا ء کی طرح غیر مسلم شعراء نے بھی اپنی الفت ومحبت کا نذرانہ پیش کرتے ہوئےآپ ﷺ کی شان میں نعتیہ اشعار قلم بند کیے۔سب سے پہلا غیر مسلم نعت گو اعبثی میمون بن قیس تھا۔
صنفِ نعت ایک نازک ترین فن ہے اس کے باوجود اردو زبان میں نعت کا دامن بہت وسیع ہے۔ نعت گوئی میں صرف مسلم شعرا ء نے ہی طبع آزمائی نہیں کی بلکہ غیر مسلم شعرا ء نے بھی اپنی عقیدت ومحبت کا اظہار بڑے حسین پیراے میں کیا۔
ڈاکٹر کے۔وی نکولن اپنے مقالے میں لکھتے ہیں:
’’غیر مسلم نعت گو شعراء کے تعارف، تذکرے اور جائزے پر مشتمل کئی مضامین اور کتابیں اس وقت ہمارے سامنے ہیں۔ خصوصاً نور احمد میرٹھی کی کتاب ’’بہر زماں بہر زباں‘‘ کو بڑی اہمیت حاصل ہے جس میں تین سو سے زائد غیر مسلم شعراء کی نعتیہ شاعری کا تعارف و تذکرہ پیش کیا گیا ہے۔‘‘
اس کے علاوہ دیگر کتب بھی نعت گوئی میں ہندو شعراء کے کردار‘‘ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
عصرِ حاضر میں ہمیں متعدد غیر مسلم شعراء ملتے ہیں جنہوں نے نعت گوئی میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی کا آغاز سب سے پہلے جنوبی ہند میں ہوا لیکن حقیقی دور 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد شروع ہوا۔ذیل میں چند اہم غیر مسلم نعت گو شعراء کاذکر مع نمونہ کلام پیش کیا جارہا ہے۔
منشی شنکر لال ساقیؔ:
سب سے پہلے غیر مسلم نعت گو شاعر منشی شنکر لال ساقی(متوفی 1890ء) ہیں۔ انہوں نے فارسی اور اردو دونوں زبان دونوں میں اشعارکہے ہیں۔نمونہ کلام ملاحظہ ہو:
جیتے جی روضہء اقدس کو نہ آنکھوں نے دیکھا
روح جنت میں بھی ہو گی تو ترستی ہو گی
نعت لکھتا ہوں مگر شرم مجھے آتی ہے
کیا مری ان کے مدح خوانوں میں ہستی ہو گی
منشی درگا سہائے سرور جہاں آبادیـ:
منشی درگا سہائے سرور جہاں آبادی (المتوفی1910ء) بھی نعت گوئی کی دنیا میں اہم مقام رکھتے ہیں، ان کی کتاب ’’پرچہ درشانِ محمد مصطفی ‘‘۔جو 1905ء شائع ہوئی۔شعر دیکھیں:
دلِ بے تاب کو سینے سے لگالے آ جا
کہ سنبھلتا نہیں کم بخت سنبھالے آ جا
پاؤں ہیں طولِ شب غم نے نکالے آ جا
خواب میں زلف کو مکھڑے سے لگا لے آ جا
بے نقاب آج تو اے گیسوؤں والے آ جا
فراق ؔگورکھپوری:
فراق گورکھپوری بلاشبہ بلند پایہ شاعر اور ممتاز مقام کے حامل ہیں۔اردو زبان میں ان کے کلام کو خاص اہمیت حاصل ہے، انہوں نے بھی رسولِ اکرم ﷺسے اپنی والہانہ عقیدت کا اظہار کیا۔
انوارِ بے شمار معدود نہیں
رحمت کی شاہراہ مسدود نہیں
معلوم ہے کچھ تم کو محمدؐ کا مقام
وہ امتِ اسلام میں محدود نہیں
تلوک چند محرومؔ:
تلوک چند محروم نے بھی آپ ﷺ سے اپنی وابستگی کا اظہار کیاہے شعر دیکھیں:
مبارک پیشوا جس کی ہے شفقت دوست دشمن پر
مبارک پیش رو جس کا ہے سینہ صاف کینے سے
پیارے لال رونقؔ:
پیارے لال رونق(المتوفی 1915ء) بھی نعت گوئی کے میدان میں اہم مقام رکھتے ہیں۔اور انہی کی نعتیہ زمین میں بعد کے نعت گو شعراء طبع آزمائی کی۔ اشعار ملاحظہ ہو:
تو ہے محبوب، خدا چاہنے والا تیرا
مرتبہ سارے رسولوں سے ہے بالا تیرا
کلمہء صلِ علیٰ وردِ زباں رکھتا ہوں
خواب میں دیکھ لیا ہے قد بالا تیرا
دلّورام کوثریؔ:
دلّورام کوثری(المتوفی1931ء) بھی نعت گوئی میںایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ بر صغیر کے مشہور صوفی بزرگ جماعت علی شاہ نے ان کی شاعری سے متاثر ہو کر ان کو ’’حسان الہند‘‘ کا لقب دیا۔اشعار ملاحظہ ہو:
عظیم الشان ہے شانِ محمد
خدا ہے مرتبہ دانِ محمد
بتاؤں کوثری کیا شغل اپنا
میں ہوں ہر دم ثنا خوانِ محمد
مہاراجہ سر کشن پرشاد شادؔ:
مہاراجہ سر کشن پرشاد شاد (المتوفی 1940ء ) پہلے مشہور ہندو نعت گو شاعر تھے۔ جنہوں نے کثیر تعداد میں نعت رسول ﷺکہیں۔ ان کے اشعار جذب و شوق اور حبِ رسول ﷺسے لبریز ہیں۔۔ ان کے مجموعہ کلام ’’ہدیہء شاد‘‘ کے نام سے زینتِ ادب ہے جو 200سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ ان کے گل ہائے عقیدت کا نمونہ یہ ہے۔
بلوائیں مجھے شاد جو سلطانِ مدینہ
جاتے ہی میں ہوں جاؤں گا قربانِ مدینہ
وہ گھر ہے خدا کا تو یہ محبوبِ خدا ہیں
کعبے سے بھی اعلیٰ نہ ہو کیوں شانِ مدینہ
پنڈت دتاتریہ کیفیؔ:
پنڈت دتا تریہ کیفی (المتوفی1955ء) نے مدح ِ رسول میں متعدد نعتیں کہیں۔ ان کے مجموعہ کلام سے یہ شعر ملاحظہ ہو۔
ہے حامی و ممدوح مرا شافعِ محشر
کیفی مجھے اب خوف ہے کیا روزِ جزا کا
ہری چند اخترؔ:
ہری چند اختر کا شمار بھی ہندو نعت گو شعراء میں ہوتا ہے۔ انہوں نے بھی بارگاہ مآب ﷺ میں اپنی عقیدتوں کا خراج پیش کیا ہے۔
کس نے ذروں کو اٹھایا اور صحرا کر دیا
کس نے قطروں کو ملایا اور دریا کر دیا
زندہ ہو جاتے ہیں جو مرتے ہیں ان کے نام پر
اللہ اللہ موت کو کس نے مسیحا کر دیا
عرش ملیسانی:ؔ
عرش ملیسانی(المتوفی1979ء) بھی صاحب ِ دیوان نعت گو شعراء میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کامجموعہ کلام ’’آہنگ حجاز‘‘ انہوں نے اپنی شاعری میں نبی کریم ﷺکی ذاتِ اقدس سے عقیدت و محبت کو بیان کیا۔ ان کا اصل نام پنڈت بالکمند عرش ملیسانی ہے۔نمونہ کلام:
کہہ دل کا حال شاہِ رسالت مآب سے
ہو بے نیاز ذکرِ عذاب و ثواب سے
کنور مہندر سنگھ بیدی:
عصر حاضر میں غیر مسلم ہندو شعراء میں کنور مہندر سنگھ بیدی کا نام ایوان ِ نعت میں گوئی میں منفرد حیثیت کا حامل ہے۔
ہم کسی دین سے ہوں صاحبِ کردار تو ہیں
جیسے بھی ہیں ثنا خوانِ شہہِ ابرار تو ہیں
عشق ہو جائے کسی سے کو ئی چارہ تو نہیں ہے
صرف مسلم کا محمد پہ اجارہ تو نہیں ہے
مذکورہ بالا شعرا کے علاوہ اور بہت سے غیر مسلم شعراء نے بھی اس صنف سخن میں طبع آزمائی کر تے ہوئے نظر آتے ہیں۔
المختصر نبی اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ اور اخلاق حسنہ سے متاثر ہوکر بلا تفریق مذہب وملت مسلم اور غیر مسلم شعراء بارگاہ رسالت مآب ﷺمیں اپنی عقیدت ومحبت کا نذرانہ پیش کرتے ہوے اور نبی پاک کی ذات اقدس سے والہانہ وابستگی کا اظہار کرتے ہوے نظر آتے ہیں۔
ریسرچ اسکالر، شعبہ ٔ اردومانو حیدآباد