ہندوستانی مفکّرین کی نظر میں اساتذہ کا کردار

0
488

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

 

محمد عادل

ہندوستان میں ہر سال ۵ ستمبر کویومِ اساتذہ بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔اس دن آزاد ہندوستان کے دوسرے صدرِجمہوریہ ڈاکٹر سروپلّی رادھا کرشنن کایومِ ولادت ہے۔اُن کی یاداورہندوستانی سماج میں اساتذہ کی کارکردگی کی ستائش کے مدِ نظر یومِ اساتذہ کا انعقاد عمل میں آیا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ کسی بھی سماج کی ترقی کے لئے اساتذہ کا کردار نہایت اہم ہوا کرتا ہے لہذا بہت سے دانشور اور مفکرین نے اساتذہ کے کردار کے حوالے سے اپنے اپنے نظریات اور خیالات کا ذکر اکثروبیشتر اپنی تقاریر اور تحریروں میں کیا ہے۔ اس مختصر سے مضمون کا مقصد اُن میں سے چند مفکرین کے خیالات کا جائزہ لینا ہے۔
بابائے قوم مہاتماگاندھی کی نظر میں اساتذہ کی بہت بڑی اہمیت ہے۔اُن کا ماننا تھا کہ اساتذہ کے اندر بہت سی خوبیاں ہونا بے حد ضروری ہیں مثلاًانھیں اچھے اخلاق و اطوار کا آئینہ دار ہونا چاہئے تاکہ وہ سماج میں اچھے طلباء پیدا کر سکیں گے۔اُن پر لازم ہے کہ وہ طلباء میں اچھائیوں اور برائیوں میں امتیاز کرنے اور ان کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا کریں۔اگر اساتذہ یہ کام مکمل طور سے انجام نہیں دے پاتے ہیں تو ان کے طلباء اور مشینوں میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔اُن کا نظریہئ فکرہے کہ ایک اچھے استاد کی یہ خوبی ہے کہ وہ اُن قابلیتوں اور صلاحیتوں کو اپنے اندر شامل کرئے جو وہ اپنے طلباء کے اندر دیکھنا چاہتا ہے۔اُن کا ماننا تھا کہ اساتذہ جن چیزوں کی تعلیم اپنے شاگردوں کو دینا چاہتے ہیں اُن کو پہلے وہ اپنی عملی زندگی میں شامل کریں تاکہ وہ اپنے طلباء کو بہتر تعلیم دے سکیں اور سماج اُن سے متاثر ہو سکے۔اُن کی نگاہ میں اساتذہ کا فریضہ ہے کہ وہ طلباء میں تعلیم کے لئے رجحان پیدا کریں اور اُن کی دلچسپی اورجزبات کے مطابق اُنھیں تعلیم سے ہم کنار کرائیں ساتھ ہی وہ اُن کی پریشانیوں اور دشواریوں کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کریں۔ایک اچھے استاد کے لئے لازم ہے کہ وہ قدم قدم پر طلباء کی رہنمائی کرے اور اُن کے مسائل کا حل تلاش کرے۔اُن کا یہ بھی خیال تھا کہ اساتذہ کی یہ بھی ذمیداری ہونی چاہئے کہ وہ طلباء کے ذہن کے ساتھ ساتھ اُن کے دل کی تربیت کا کام بھی انجا م دیں۔
رویندر ناتھ ٹیگور تعلیمی نظام میں اساتذہ کے رول کی کافی اہمیت سمجھتے ہیں۔ٹیگور کے مطابق حقیقت میں ایک اچھا استاد وہ ہے جو طلباء کو تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ خود بھی علم کی جستجو میں ہر لمحہ لگا رہے۔اُن کا ماننا تھا کہ کوئی استاد اُس وقت تک کامیابی کی راہ پر گام زن نہیں ہو سکتا جب تک وہ خود بھی اپنے آپ کو ایک طالبِ علم تصوّر نہ کرے۔اگر وہ اس خیال میں لگا رہے کہ ُاس نے مکمل علم حاصل کر لیا ہے اور اب اُس کو کچھ بھی سیکھنے یا پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے تو یہ اُس کے لئے نقصان دہ ہو سکتا ہے کیوں کہ یہ سوچ اُسے کبھی اچھا استاد نہیں بننے دے گی اور نہ ہی اُس کے تدریس کاطریقہ موثرثابت ہو گا،ایسا شخص صحیح معنی میں طلباء کو علم حاصل کرنے کی طرف راغب نہیں کر سکتااُن کی نظر میں استاد کی مثال ایک شمع کی طرح ہے جس کا کام روشنی کرنا ہے اُس کا فرضِ عین ہے کہ وہ اپنے علم کی روشنی دوسروں تک پہنچائے یعنی دوسری علم کی شمعیں بھی روشن کرے تاکہ یہ سلسلہئ علم برقرار رہے۔
مولانا ابوالکلام آزاد کی نظر میں اساتذہ کو ذمہ دار،محنتی،فرض شناس انسان ہونا چاہئے۔مولاناکے خیال میں بھی استادشمع کی مانند ہے۔ جس طرح ایک شمع خود کو جلا کر روشنی کرتی ہے اسی طرح استاد کو بھی محنت اور مشقت کر کے اپنے طلباء کی زندگی میں تعلیم کی روشنی پھیلانا چاہئے۔اُن کا کہنا تھا کہ استاد ایک مثالی شخصیت اپنے طلباء کے سامنے پیش کرے جس سے وہ متاثر ہو سکیں۔اُن کا خیال ہے کہ اساتذہ اپنے فرائض کی ادائیگی ذمیداری سے انجام دیں اور قدم قدم پر طلباء کی رہنمائی کریں اور اُن کے سنہرے مستقبل کی بنیاد ڈالیں۔
ڈاکٹر ذاکر حسین بھی اساتذہ کو بہت ذمہ دار اور فرض شناس انسان کے ضمرے میں رکھتے ہیں۔وہ اساتذہ کے اندر بے شمار صلاحیتیں دیکھنا چاہتے ہیں۔اُن کے مطابق ایک اچھے استاد کا با اخلاق اور با کردار ہونا انتہائی لازم ہے تب ہی وہ طلباء کی صحیح طریقے سے رہنمائی کر سکتا ہے۔اُن کے مطابق اساتذہ اپنے طلباء میں ایسی صلاحیتیں اور خوبیاں پیدا کریں کہ وہ نیکی اور بدی میں فرق سمجھ سکیں وہ سمجھتے ہیں کہ ایک بہتر استاد کا یہ بھی نصب العین ہے کہ وہ ہر مقام پر اپنے شاگردوں کی حوصلہ افزائی کر ے اور اُن کے کردار میں مثبت سوچ پیدا کرئے اور اُن کی شخصیت کی صحیح نشوونما کرے۔اُن کے نظریہ کے تحت ایک اچھا استاد ا پنے طالبِ علموں میں خودمشاہدات، مطالعہ،اور تجربہ کرنے کی تمیز پیدا کرتا ہے۔
المختصر عظیم مفکرین اور دانشواران کے مطابق استاد کا کردار بہت اہم ہے اگر استاد واقعی مخلص اور علم دوست ہے اگراُس نے باقاعدہ علم حاصل کیا ہے اور لگاتار علم حاصل کرنے اور علم بانٹنے کا جذبہ اُس کے اندرہے تو وہ قابل ِ ستائش و مبارک باد ہے کیوں کہ وہ طلباء کو علم دے کر اپنے ملک و قوم کی بڑی خدمت انجام دیتا ہے ہمیں چاہئے کہ یوم ِ اساتذہ کے موقعے پر ہم تہیہ کریں کے علم حاصل کرکے دوسروں تک علم کے فیوض و برکات دوسروں تک پہنچائیں تاکہ ملک و قوم کی خدمت ہوسکے۔
ہلال ہاؤس ، ذاکر نگر سول لائین ، علی گڑھ
موبائل:9358856606

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here