ہمارا مقصد خلقت کوئی نہیں؟

0
166

 

وقار رضوی
اللہ نے ہمیں بے سبب پیدا کردیا؟ ہمارا مقصد خلقت کوئی نہیں؟ ہم سے کوئی سوال نہ ہوگا کہ ہم نے تم کو عقل دے کر جانوروں پر ترجیح دی، اس کے علاوہ تم کو ہم نے تمام اُن نعمتوں سے نوازا جس کے تم ہرگز مستحق نہ تھے، اور تم نے اُن نعمتوں کو صرف اپنے بیوی بچوں تک محدود رکھا؟
تو کیا اس کے لئے جانور کافی نہ تھے؟ آخر وہ بھی تو اپنے بچوں کی پرورش کرہی لیتے ہیں؟ یا صرف اور صرف عبادت کے لئے ہی پیدا کیا؟ اگر صرف عبادت کے لئے پیدا کیا؟ تو کیا فرشتے کم تھے جو ہر لمحے بس عبادت ہی کرتے رہتے ہیں، ان ہی کے ساتھ ہم انسانوں کی بھی خلقت ہو جاتی تو نہ کوئی دنیا کی خواہش ہوتی، نہ بیوی بچوں کی کوئی ذمہ داری، نہ انسانی حقوق کی ادائیگی۔ بس عبادت ہی عبادت اُن فرشتوں کے ساتھ ہم لوگ بھی ہر لمحے عبادت میں مشغول رہتے۔
ہم اپنے آفس میں ایک ادنیٰ سا ملازم رکھتے ہیں یا اسکول میں ٹیچر رکھتے ہیں، اپنے محلے میں ایک کارپوریٹر منتخب کرتے ہیں، یا کسی ایم ایل اے جس کو بنانے میں ہمارا کوئی ووٹ ہو یا نہ ہو، ہم ہر ایک سے سوال کرتے ہیں کہ تم کو جس کام کے لئے منتخب کیا گیا وہ تم نے انجام دیایا نہیں؟ پھر چاہے وزیراعلیٰ ہو یا وزیراعظم۔ سب سے ایک ہی سوال ہوتا ہے کہ جس کام کی ذمہ داری انہیں دی گئی اسے کتنی پوری کی؟ اس کا جواب اب کوئی اگر یہ دے کہ تمام واجبات کے بعد نوروز کو دن بھر اعمال کئے، پھر رجب، شعبان کے پورے مہینے اعمال کئے، رمضان کی تو راتوں کو بھی اعمال کیا، سوا دو ماہ کیا دن اور کیا رات سب ایک کردیئے پھر جو وقت بچا اپنے بچوں کا مستقبل سنوارنے میں لگا دیا، اس کے بعد بھی اگر کچھ وقت بچ گیا تو مولوی کے بھینٹ چڑھ گیا، کبھی انہوں نے کہا کہ یہ دعا پڑھی تو اتنے ہزار گناہ معاف یہ عمل کیا تو ساری حاجتیں پوری، یہ کیا تو 70 حاجت مندوں کو کھانا کھلانے کا ثواب، یہ کیا تو یہ ثواب اور یہ کیا تو یہ ثواب۔
اب آپ انصاف سے بتائیں کہ ایک آفس جس نے آپ کو تمام سہولیات دیں وہ یہ سن کر کیا یہ نہ کہے گا کہ یہ جو کچھ آپ نے کیا وہ صرف اپنے لئے، یہ آپ کا ذاتی عمل ہے آپ کے ذاتی مفاد کے لئے، اس سے ہمیں کیا لینا دینا، آپ تو یہ بتائیں کہ آپ کو جس کام کے لئے رکھا گیا تھا اس کی آپ نے کتنی ذمہ داری نبھائی؟ کیا محلے والے اپنے کارپوریٹر کو پانچ سال بعد صرف اس لئے نہیں بدل دیتے کہ اسے جس لئے منتخب کی گئی تھی اس نے وہ کام انجام نہیں دیا، یہ کارپوریٹر کیا ریاستی اور مرکز کی پوری پوری حکومتیں اسی بنیاد پر بدل جاتی ہیں کہ ان کی خلقت جس مقصد کے لئے کیا گیا تھا وہ مقصد انہوں نے اپنے معینہ وقت میں پورا نہیں کیا۔ ایسے میں اللہ ہم سے کوئی سوال نہیں کرے گا کہ ہم نے تم کو طویل عمر دی، عقل دی، علم دیا، دولت دی، طاقت دی، اقتدار دیا اور تم نے اسے بس اپنے اور اپنے بچوں کی آرائش کے لئے محدود کرلیا جبکہ ہم نے اپنی کتاب قرآن مجید میں بار بار کہا کہ ہم نے جو تم کو دیا اسے ہماری راہ میں خرچ کرو۔ کیا سوال نہ ہوگا کہ ہم نے تم کو عقل دی تم نے اُس عقل کے ذریعے ہماری بنائی اس دنیا میں کیا تحقیقات کی؟ کن چھپے ہوئے رازوں کو عیاں کیا؟ ہم نے تمہیں علم کی دولت سے مالا مال کیا تو تم نے اپنے علم سے اللہ کی راہ میں کتنی علم کی روشنی پھیلائی جس سے جہالت کے اندھیرے دور ہوئے؟ ہم نے تم کو دولت سے مالا مال کیا تو تم نے اپنے سماج کی کتنی غربت کو ختم کردیا، ہم نے تم کو طاقت دی تم نے کتنے مظلوموں کا ساتھ دیا ہم نے تم کو اقتدار دیا تو تم سمجھ بیٹھے کہ یہ اقتدار تمہیں دنیا کے کسی شخص نے دیا ہے اسی لئے تم اُسی کی آرتی اتارنے لگے۔
اس لئے ہم سب کو اپنے عالم دین سے جاننا چاہئے کہ ہمارا مقصد خلقت کیا ہے؟ اللہ نے ہمیں اس دنیا میں کیونکر بھیجا؟ ہم سے بھی کیا اس کی بارگاہ میں کوئی سوال ہوگا؟ اگر ہوگا تو کیا؟
٭٭٭

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here