کورونا وائرس شیعہ جمعہ مسجدوں میں پوشیدہ؟
9415018288
کورونا نے سب سے پہلے شرابیوں کو خدا حافظ کہا پھر بازاروں سے رُخصت ہوا، پھر شادی گھروں سے، پھر ریستوراں سے، پھر سیر سپاٹا کرنے کی اُن کی سبھی جگہوں سے جہاں حکومت کو ریوینیو آتا ہے اور پھر مندروں سے، مسجدوں سے، یہاں تک اہل سنت کی اُن سبھی جمعہ کی جماعتوں سے بھی جہاں سیکڑوں کی تعداد میں نمازی جماعت سے نماز ادا کررہے ہیں یعنی تقریباً سب جگہوں سے، سوائے شیعہ جمعہ مسجدوں کے۔ لگتا ہے پورے شہر کا کورونا چھپ کر شیعوں کی اُن چار مسجدوں میں بیٹھ گیا ہے جہاں جمعہ کی نماز ہوتی ہے کمال تو یہ ہے کہ ایچ اے ایل کی مسجد میں شیعہ اور سنی دونوں کی نمازِ جمعہ ایک کے بعد ایک ہوتی ہے لیکن اس مسجد میں سنی تو مہینوں سے جمعہ کی نماز اپنی پوری تعداد کے ساتھ باجماعت ادا کررہے ہیں لیکن شیعہ کورونا کے خوف سے جمعہ کے دن مسجد کے قریب بھی نہیں جارہے ہیں۔ جب ان چار جمعہ کی نماز کے ذمہ داروں سے پوچھا گیا کہ آخر پورے ہندوستان کی شیعہ مسجدوں میں جمعہ ہورہا ہے اور لکھنؤ کی بھی سبھی اہل سنت کی مسجد میں جمعہ ہورہا ہے اور آپ کی بھی مسجد میں اہل سنت جمعہ کی نماز ادا کررہے ہیں پھر آپ کیوں نہیں؟ تو سب کا ایک جواب تھا کہ جب تک آصفی مسجد میں جمعہ نہیں شروع ہوتا ہم کیسے اپنے یہاں جمعہ شروع کرسکتے ہیں جبکہ واحد بخشی تالاب(لکھنؤ) میں ہورہی شیعہ نماز جمعہ کے ذمہ داروں سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے دو ٹوک کہا کہ ہم سیستانی صاحب کی تقلید میں ہیں نہ کہ آصفی مسجد کی۔
آج برسوں بعد مولانا شاکر صاحب مرحوم کی تحریر کا وہ فقرہ سمجھ میں آیا جو انہوں نے برسوں پہلے لکھا تھا۔ مسجد نور محل میں جب جمعہ شروع ہونا تھا تو ہم لوگ جمعہ شروع کرنے کے شرائط کے سلسلے میں شاکر صاحب کے حضور میں حاضر ہوئے اور ان سے جمعہ شروع کرنے کی شرعی اجازت چاہی تو انہوں نے جو لکھ کر دیا اس کے جملے کچھ اس طرح سے تھے کہ نرہی، مسجد نور محل میں جمعہ کے سبھی شرائط پورے ہوتے ہیں جس وجہ سے یہاں جمعہ شرعی طورپر شروع کیا جاسکتا ہے لیکن اچھا ہے کہ شاہی امام سے بھی اس کی اجازت لے لی جائے۔ یہ جملہ اس وقت سمجھ میں نہیں آیا لیکن جب آج ان چار مسجدوں کے ذمہ داروں نے بے بسی سے کہا کہ جب تک آصفی مسجد میں جمعہ نہ شروع ہو ہم کیسے اپنے یہاں جمعہ شروع کرسکتے ہیں اس میں سے کسی نامعلوم شخص نے تو یہاں تک کہا کہ ہم پولیس انتظامیہ کو تو سمجھا سکتے ہیں لیکن جب اپنی قوم کے لوگ مخالفت اور دلالی کرنے لگیں گے تو ہم اُن سے کیسے لڑیں گے؟
اس لئے یا تو آصفی مسجد، نرہی کی نور محل مسجد، علی گنج اور اندرا نگر کی ایچ اے ایل مسجد میں صرف شیعوں کے لئے کورونا وائرس قصد کرکے بیٹھا ہے کہ یہ جمعہ کی نماز ادا کرنے آئیں اور ہم انہیں ”ڈسیں“ یا ان مسجدوں کے منتظمین کی نظر میں جمعہ کی کوئی اہمیت نہیں یا یہ جن کی تقلید میں ہیں ان کی موجودہ صورت حال میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کی ابھی اجازت نہیں۔
للہ کتنا شرمندہ کرائیں گے پوری شیعہ قوم کو، ایسے ہی بہتان ہے کہ شیعہ نماز نہیں پڑھتے اب اپنی بزدلی سے کیا اسے ثابت بھی کریں گے کہ شیعوں کی نظر میں جمعہ کی نماز کی کوئی اہمیت نہیں؟
٭٭٭