… غزل …

0
153

محمد مجاہد سید لکھنؤ

گرم بازارئ محبت میں
دل کو دیکھا ہے اک مصیبت میں
قتل کر یوں نہ سایہ دیوار
نیند آنے لگی ہے فرقت میں
ہم بھی کیا چوبِ خشک صحرا ہیں
دھوپ ہی دھوپ ہے محبت میں
ہر بُنِ مو سے روشنی پھوٹی
یوں مزہ آیا ہم کو وحدت میں
کیا ابھی رنگ و بو کے مارے ہیں
کون ہیں مست ہیں جو کثرت میں
آنکھ اب اور کیا بھلا دیکھے
دیکھ کر اس کو ایسی خلوت میں
تنگ ہے دشت غم کا سناٹا
خود کو دیکھا ہے ایسی وحشت میں
اب تو بس سیل اشک باقی ہے
کبھی ہوتی تھی آگ حسرت میں
سید اب رنج بھی نہیں ہوتا
کیا اضافہ ہے دل کی حیرت میں

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here