9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
شانزہ خان
کوئی صحراسےپوچھےویرانی کےدُکھ
اور دریا سے اُسکی روانی کے دُکھ
تشنگی دل کی لب سے بیاں نہ ہوئی
آنسوؤں نے بتائے تھے پانی کے دُکھ
کوئی کب تک غموں کو لگائے گلے
زندگی پہ گِراں زندگانی کے دُکھ
ساری باتیں اگر کر دی جائیں بیاں
پھر کہانی لگیں گے کہانی کے دُکھ
گو کہ پیرانہ سالی بھی ہے امتحاں
اتنے آساں نہیں ہیں جوانی کے دُکھ
اس نے ہر بار شانزہ مجھ سے کہا
آؤ اب بانٹ لیں زندگانی کے دُکھ
لاہورپاکستان
Also read