اک ملاقات۔۔۔

0
209

عمیر محمد خان

وہ دل میں اتر آئی
پل بھر کی خوشی لائی
ان بولتی آنکھوں نے
رس گھولتی آنکھوں نے
ایک بات کہی مجھ سے
میں تم پہ فدا جا ناں
کچھ بھی نہ کہو مجھ سے
بس یوں ہی تکے جانا
میں خود کو مٹا دوں گی
تم ہاتھ ۔۔۔۔بڑھا دینا
مجھے تم سے محبت ہے
مجھے چھوڑ کے نہ جانا
سینے سے لگا لو تم
بکھروں نہ کہیں جاناں
تم دل کے مکیں میرے
مجھ سے نہ جدا ہونا
ان مست بھری آنکھوں نے
کیا خواب دکھا ڈالے
ابروں کے اشاروں نے
مدہوش کرا ڈالے۔۔۔!
چہرے کی اداسی نے
افسانے بنا ڈالے۔۔۔۔!
وہ پاس میرے آئی
ہنستے ہوئے شرمائی
چلتے ہوئے اٹھلائی
کہتے ہوئے گھبرا ئی
آنکھوں سے کہا اس نے
شاید نہ ملوں جاناں
دستور ہے دنیا کا
پھر مل کے بچھڑ جانا
اپنا یہ مقدر ہے
شاید تمہیں کھو جانا
جب مل کے بچھڑنا تھا
کیوں ملنے چلے آئی
جب دور ہی جانا تھا
کیوں پاس میرے آئی
جب سا تھ نہ آنا تھا
کیوں ساتھ چلی آئی
جب مجھ سے وفا نہ تھی
کیوں دیکھ کے گھبرائی
جب ہاتھ چھڑا نا تھا
کیوں ہاتھ پکڑ لائی
تقدیر کے ہاتھوں ہی
مجبور تھے ہم دونوں
دنیا کے اصولوں سے
مجبور تھےہم دونوں
اچھا تو چلے جاؤ
پھر لوٹ کے نہ آنا
اک وعدہ کرو مجھ سے
نہ یاد کبھی آ نا
جب پیار نہ کرنا ہو
دیکھانا کرو جاناں
جب مل نہ سکے کوئی
کیوں اس کے لئے جینا
مڑ کےبھی نہ دیکھے جو
بیکار ہے رک جانا
جو بن نہ سکے اپنا
کیوں اس کے لئے رونا
اے دل نہ تمنا کر
ان بھولنے والوں کی
جو بھول گئے ہم کو
اچھا ہے بھلا دینا
جب بھول ہی جانا ہو
پھر کیسے ہے پچھتانا
حالات ہوں کیسے بھی
بڑھتے ہی چلے جانا
دستور ہے دنیا کا
آگے ہی بڑھے جانا۔۔!!

(ایم اے ۔ایم ۔فل۔انگریزی)
ٹیچرز کالونی
کھام گاؤں
مھاراشٹر ۔ الھند
رابط۔ 9970306300

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here