دنیا بھر میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے تاحال 21 لاکھ 92 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ ایک لاکھ 47 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، چین کے شہر ووہان میں اموات سے متعلق فراہم کردہ نئے اعداد و شمار سے بیجنگ کی پریشانی مزید بڑھ گئی۔
ایک طرف ترقی یافتہ ممالک نے لاک ڈاؤن میں قدرے نرمی کا اعلان کیاجارہا ہے تو محدود طبی وسائل اور کمزور معیشت کے حامل ترقی پذیر ممالک بھی لاک ڈاؤن میں لچک چاہتے ہیں لیکن عالمی اداروں نے خصوصاً مشرق وسطیٰ کے ممالک کو اس حوالے سے خبردار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق چین کے صوبے ہوبے کے شہر ووہان میں اموات کے اعدادو شمار میں تقریبا ً 50 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
چینی حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ گزشتہ کچھ ماہ کے ڈیٹا کی دوبارہ جانچ کی گئی ہے جس کے بعد ووہان میں ہونے والی اموات میں مزید ایک ہزار 290 ہلاکتوں کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے بعد صوبے میں مجموعی اموات 3 ہزار 896 جبکہ ملکی سطح پر 4 ہزار 600 سے زائد ہوگئیں۔
لبنان سمیت دیگر مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک لاک ڈاؤن میں نرمی کرنا چاہتے ہیں لیکن عالمی اداروں نے خبردار کیا کہ مغربی ممالک کی تقلید کے نتیجے میں ان کے لیے صحت کے حوالے سے بڑا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
ادھر لبنان کی ضکومت پر ان کی عوام کا شدید دباؤ ہے کہ وہ لاک ڈاؤن میں نرمی کرے۔
واضح رہے کہ لبنان میں گزشتہ ایک ماہ سے لاک ڈاؤن جاری ہے اور ملک میں ناقص اور انتہائی محدود پیمانے پر طبی نظام کی وجہ سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر لاک ڈاؤن میں نرمی کی وجہ سے وائرس پھیلا تو نتائج انتہائی خطرناک ہوسکتے ہیں۔
عالمی بینک میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے چیف ماہر معاشیات رباع آرزکی نے کہا کہ اس وقت ناکافی ٹیسٹنگ اور عدم شفافیت گمراہ کن فیصلے کا باعث بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اندیشہ ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے فائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہوگا، ہمیں اپنے فیصلے اعداد و شمار اور متعلقہ مواد کے تناظر میں لینے ہوں گے۔
قطر کی لبنان کو طبی سامان کی فراہمی
قطر نے وائرس سے مقابلہ کرنے کے لیے لبنان کو طبی امداد کی کھیپ پہنچا دی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی (کیو این اے) کے مطابق وائرس سے مقابلہ کرنے کے لیے لبنان کو طبی امداد فراہم کی گئی۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ امیر قطر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے حکم پر امدادی سامان فراہم کیا گیا۔
یورپ: لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان
جرمنی نے پابندیوں میں قدرے نرمی کا اعلان کردیا جس کے بعد اگلے ہفتے سے بیشتر دکانیں کھل جائے گئیں۔
لیکن جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے خبردار کیا کہ معیشت کو بہت جلد دوبارہ شروع کرنے کا عمل مضوط مراکز صحت کے نظام پر تیزی سے حاوی ہوسکتا ہے۔
مغربی ممالک بھی معاشی بدحالی کا شکار
کورونا وائرس سے مغربی ممالک کو بھی شدید معاشی بدحالی کا سامنا کرنا ہے۔
لیکن مغربی ممالک خصوصاً امریکا نے معاشی بحران کے اثرات کو کم کرنے کے لیے 22 کھرب ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں وائرس سے متاثرہ افراد کی موت میں بتدریج کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔
امریکا میں مزید 24 افراد ہلاک ہونے کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 34 ہزار 641 ہوگئی ہیں جبکہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 6 لاکھ 78 ہزار ہوگئی ہے جس میں سے 57 ہزار 844 افراد صحتیاب ہوگئے ہیں۔
اگر ریلیف پیکج کے تناظر میں یورپی ممالک کی بات کی جائے تو انہوں نے 550 ارب ڈالر کے پیکج پر آمادگی کا اظہار کیا ہے اور ٹیکس سے متعلق ایسی اصلاحات لانے پر سوچ رہے ہیں جس سے عوام کو بڑا ریلیف ملے گا۔
علاوہ ازیں یورپی ممالک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 ہزار 23 ہزار سے متجاوز کرگئی اور مجموعی طور پر اب تک 92ہزار 664 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹے میں اسپین، اٹلی اور برطانیہ میں کوئی اموات ریکارڈ نہیں کی گئی لیکن جرمنی، بیلجیم اور سوئزرلینڈ میں بالترتیب 41، 306 اور 7 افراد ہلاک ہوئے۔
مذکورہ ممالک میں تازہ اموات کے اعداد وشمار کے بعد وہاں مجموعی طور پر جرمنی میں 4 ہزار 93، بیلجیم میں 5 ہزار 163 اور سوئزرلینڈ میں ایک ہزار 288 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عالمی برادری کا ترقی پذیر ممالک کو مدد کی پیشکش