ممبئی۔ مہاراشٹر میں برسر قتدار اتحاد مہاوکاس اگھاڑی کے حلیفوں شیوسینا، کانگریس اور این سی پی کے درمیان کشیدگی بڑھتی نظر آ رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ اور شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے نے این سی پی اور کانگریس کے اعتراضات کو درکنار کرتے ہوئے قومی آبادی رجسٹر (NPR) پر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے نیوز 18 کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے ریاست میں یکم مئی سے این پی آر کا پراسیس شروع کرنا چاہتے ہیں۔ وہیں، کانگریس اور این سی پی اس پورے قواعد کی کھلے عام مخالفت کر رہی ہیں۔ کانگریس جہاں این پی آر کو این آر سی کا مکھوٹا قرار دے رہی ہے وہیں، این سی پی نے بھی اس کو لے کر عوامی طور پر اپنے اعتراضات درج کرائی ہیں۔
این سی پی کے سینئر لیڈر مجید میمن نے نیوز 18 سے بات چیت میں کہا ’ یہ واضح ہے کہ پارٹی این پی آر کی حمایت نہیں کرتی ہے۔ شرد پوار نے بھی اسے لے کر اعتراضات کئے ہیں۔ اس معاملہ میں ایسا ہی فیصلہ لیا جائے گا جو تینوں پارٹیوں کو قابل قبول ہو۔
حالانکہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب مہاراشٹر کے برسر اقتدار اتحاد میں اس طرح کے اختلافات نظر آئے ہوں۔ اس سے پہلے این سی پی سربراہ شرد پوار نے ایلگار پریشد معاملہ کی جانچ مہاراشٹر پولیس سے لے کر این آئی اے کو سونپے جانے کو لے کر ادھو ٹھاکرے حکومت کی جمعہ کو تنقید کی۔
پوار نے یہاں صحافیوں سے کہا کہ مرکز نے معاملہ کی جانچ پنے پولیس سے لے کر قومی جانچ ایجنسی کو سونپ کر ٹھیک نہیں کیا، کیونکہ قانون وانتظام کا موضوع ریاستی حکومت کا موضوع ہے۔
Also read